احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ 2025: احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ میں فلائیٹ AI-171 میگھانی نگر میں گر کر تباہ ہوئی۔ سابق وزیراعلیٰ ویجے روپانی سمیت 242 مسافروں کو بچانے کی کوششوں کا تازہ جائزہ لیں۔
احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ: ویجے روپانی کی معجزاتی بقا کی کہانی
گجرات کے شہر احمدآباد میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جب ایئر انڈیا کی فلائیٹ AI-171، جو احمدآباد سے لندن (گیٹوک) جا رہی تھی، ٹیک آف کے فوراً بعد میگھانی نگر کے علاقے میں گر کر تباہ ہو گئی۔ اس حادثے نے نہ صرف گجرات بلکہ پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس فلائیٹ میں 230 مسافر اور 12 عملے کے ارکان سمیت کل 242 افراد سوار تھے۔ حیرت انگیز طور پر، اس حادثے میں گجرات کے سابق وزیراعلیٰ ویجے روپانی بھی موجود تھے، جنہیں ریسکیو ٹیم نے موت کے منہ سے بحفاظت نکال لیا۔
یہ مضمون احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ کے بارے میں تفصیلی معلومات فراہم کرتا ہے، حالانکہ اس خبر کی صداقت کی تصدیق نہیں ہو سکی۔ ہم نے اس واقعے کی تحقیقات کی اور اس کی تفصیلات کو درست انداز میں پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔
احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ: کیا ہوا؟
ایئر انڈیا کی فلائیٹ AI-171، ایک بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر، 12 جون 2025 کو دوپہر 1:39 بجے احمدآباد کے سردار ولبھ بھائی پٹیل انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے لندن کے لیے روانہ ہوئی۔ اطلاعات کے مطابق، ٹیک آف کے صرف دو منٹ بعد، یعنی 1:41 بجے، یہ طیارہ میگھانی نگر کے رہائشی علاقے میں گر کر تباہ ہو گیا۔ طیارے نے گرنے سے پہلے ایئر ٹریفک کنٹرول (ATC) کو MAYDAY سگنل بھیجا، جو کسی سنگین خطرے کی نشاندہی کرتا ہے۔
طیارے میں کل 242 افراد سوار تھے، جن میں 230 مسافر اور 12 عملے کے ارکان شامل تھے، جن میں دو پائلٹس بھی تھے۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق، طیارے کا پچھلا حصہ ٹیک آف کے فوراً بعد کسی درخت یا دوسری چیز سے ٹکرایا، جس کی وجہ سے انجن میں تکنیکی خرابی پیدا ہوئی۔ تاہم، اس کی سرکاری تصدیق ہونا باقی ہے۔
فلائیٹ AI-171 کی تفصیلات
فلائیٹ AI-171 ایک بوئنگ 787-8 ڈریم لائنر تھی، جو ایئر انڈیا کے جدید طیاروں میں سے ایک ہے۔ اس طیارے کے پائلٹ کیپٹن سمیت سبھروال تھے، جن کے پاس 8200 گھنٹوں کا فلائنگ تجربہ تھا، جبکہ فرسٹ آفیسر کلائیو کنڈر کے پاس 1100 گھنٹوں کا تجربہ تھا۔ طیارے میں سیٹ نمبر 12 پر گجرات کے سابق وزیراعلیٰ ویجے روپانی بیٹھے تھے، جنہیں حادثے کے بعد بحفاظت نکال لیا گیا۔
یہ حادثہ اتنا سنگین تھا کہ مقامی لوگوں نے طیارے کے گرنے کی آواز سنی اور فوری طور پر ریسکیو آپریشن شروع ہو گیا۔ تاہم، اس واقعے کی صداقت پر سوالات اٹھ رہے ہیں، کیونکہ ایئر انڈیا یا گجرات حکومت کی جانب سے کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا گیا۔
ویجے روپانی کی بقا کی کہانی
گجرات کے سابق وزیراعلیٰ ویجے روپانی اس حادثے کے سب سے نمایاں مسافروں میں سے ایک تھے۔ وہ سیٹ نمبر 12 پر بیٹھے تھے اور اطلاعات کے مطابق، ریسکیو ٹیم نے انہیں معجزاتی طور پر بحفاظت نکال لیا۔ روپانی، جو 2016 سے 2021 تک گجرات کے وزیراعلیٰ رہے، ایک تجربہ کار سیاستدان ہیں اور ان کی اس حادثے سے بچ نکلنے کی خبر نے سوشل میڈیا پر ہلچل مچا دی۔
تاہم، اس خبر کی سچائی پر سوالات اٹھ رہے ہیں، کیونکہ نہ تو ویجے روپانی اور نہ ہی ان کے دفتر کی جانب سے کوئی بیان جاری کیا گیا ہے۔ ہم نے اس کی تصدیق کے لیے مختلف ذرائع سے رابطہ کرنے کی کوشش کی، لیکن کوئی سرکاری تصدیق نہیں ملی۔
حادثے کی ممکنہ وجوہات
ابتدائی اطلاعات کے مطابق، احمدآباد ایئر انڈیا حادثہ کی وجہ طیارے کے پچھلے حصے کا کسی درخت یا دوسری چیز سے ٹکرانا ہو سکتا ہے۔ اس ٹکراؤ کی وجہ سے انجن میں خرابی پیدا ہوئی، جس نے طیارے کو غیر مستحکم کر دیا۔ پائلٹ نے فوری طور پر MAYDAY سگنل بھیجا، لیکن وہ طیارے کو کنٹرول کرنے میں ناکام رہے۔
ریسکیو آپریشن اور ردعمل
حادثے کے فوراً بعد مقامی پولیس، فائر بریگیڈ، اور این ڈی آر ایف کی ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں۔ اطلاعات کے مطابق، ویجے روپانی سمیت کئی مسافروں کو بحفاظت نکال لیا گیا، لیکن دیگر مسافروں کی حالت کے بارے میں کوئی واضح معلومات نہیں ہیں۔ میگھانی نگر کے رہائشیوں نے بھی ریسکیو آپریشن میں حصہ لیا اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا۔
سوشل میڈیا پر اس حادثے کے بارے میں مختلف پوسٹس گردش کر رہی ہیں، لیکن زیادہ تر غیر مصدقہ ہیں۔ ہم نے ایکس پلیٹ فارم پر اس خبر سے متعلق پوسٹس کی جانچ کی، لیکن کوئی معتبر ذریعہ نہیں ملا جو اس واقعے کی تصدیق کر سکے۔