اسرائیل ایران تنازعہ: تل ابیب میں تباہی اور جوابی حملوں کی سنسنی خیز تفصیلات

ایران اسرائیل تنازع: ایران کے حملے سے اسرائیل کو کتنا نقصان؟ حقیقت یا پروپیگنڈا؟

اسرائیل ایران تنازعہ نے تل ابیب میں تباہی مچا دی، جہاں سٹاک ایکسچینج اور سوروکا میڈیکل سینٹر کو نشانہ بنایا گیا۔ ایران کی ہائپر سونک میزائلز اور اسرائیل کے جوابی حملوں کی تازہ تفصیلات جانیں۔

اسرائیل ایران تنازعہ: تل ابیب میں تباہی

اسرائیل ایران تنازعہ نے مشرق وسطیٰ میں ایک نئی جنگ کی شکل اختیار کر لی ہے۔ تل ابیب، جو اسرائیل کی معاشی اور ثقافتی راجدھانی ہے، حالیہ دنوں میں ایران کے میزائل حملوں کی زد میں آیا، جس سے وہاں کے سٹاک ایکسچینج اور سوروکا میڈیکل سینٹر جیسے اہم مقامات بری طرح متاثر ہوئے۔ یہ حملے نہ صرف اسرائیل کے بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا رہے ہیں بلکہ عالمی سطح پر بھی تشویش کا باعث بن رہے ہیں۔ دوسری جانب، اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات پر جوابی حملوں کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، جس سے خطے میں ایک بڑے پیمانے پر تنازعہ کا خطرہ بڑھتا جا رہا ہے۔

اسرائیل ایران تنازعہ: تل ابیب میں تباہی اور جوابی حملوں کی سنسنی خیز تفصیلات
اسرائیل ایران تنازعہ: تل ابیب میں تباہی اور جوابی حملوں کی سنسنی خیز تفصیلات

ایران کے ہائپر سونک میزائلز کی طاقت

ایران نے اپنی فتح-1 ہائپر سونک میزائلز کے ذریعے تل ابیب کے اہم مقامات کو نشانہ بنایا۔ ان میزائلوں کی رفتار اور درستگی نے اسرائیل کے دفاعی نظام کو شدید دباؤ میں ڈال دیا۔ تل ابیب سٹاک ایکسچینج، جو اسرائیل کی معیشت کا ایک اہم ستون ہے، کو براہ راست نشانہ بنایا گیا، جس سے عمارت کو شدید نقصان پہنچا۔ مقامی ذرائع کے مطابق، اس حملے سے مالیاتی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی، اور سرمایہ کاروں میں خوف و ہراس پھیل گیا۔

اسی طرح، بیرشیبا کے علاقے میں واقع سوروکا میڈیکل سینٹر پر بھی حملہ کیا گیا۔ یہ اسپتال اسرائیل کے اہم طبی مراکز میں سے ایک ہے، اور اسے نشانہ بنانے سے انسانی حقوق کے حوالے سے سوالات اٹھ رہے ہیں۔ اگرچہ اسرائیلی ذرائع کے مطابق اس حملے میں کوئی جانی نقصان نہیں ہوا، لیکن عمارت کو شدید نقصان پہنچا، جو ایران کی فوجی طاقت کا مظہر ہے۔

اسرائیل کے جوابی حملے: ایران کے جوہری ٹھکانوں پر حملے

اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے۔ اوپن سورس انٹیلی جنس کے مطابق، اسرائیلی فائٹر جیٹس نے ایران کے اراک اور نتنز میں واقع جوہری تنصیبات پر حملے کیے۔ اراک کا جوہری پلانٹ اگرچہ غیر فعال ہے، لیکن نتنز ایران کے جوہری پروگرام کا ایک اہم حصہ ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع اسرائیل کاٹز نے کہا کہ ان حملوں کا مقصد ایران کی جوہری صلاحیت کو مکمل طور پر ختم کرنا ہے، سوائے دو جوہری ری ایکٹرز کے۔

اسرائیل کے قومی سلامتی کے وزیر ایتمار بین گویر نے ایران کو “نازی” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر ایران کے پاس جوہری ہتھیار ہوتے، تو وہ انہیں بغیر سوچے سمجھے استعمال کر دیتا۔ یہ بیان اسرائیل ایران تنازعہ کو مزید شدت بخش رہا ہے۔

سوروکا میڈیکل سینٹر پر حملہ: اخلاقی سوالات

سوروکا میڈیکل سینٹر پر حملہ اسرائیل ایران تنازعہ کا ایک اہم موڑ ہے۔ اسپتالوں کو جنگ میں نشانہ بنانا بین الاقوامی قوانین کے تحت ممنوع ہے، اور اس حملے نے عالمی برادری میں شدید ردعمل پیدا کیا۔ تاہم، اسرائیل نے خود غزہ میں متعدد اسپتالوں کو نشانہ بنایا ہے، جس کی وجہ سے وہ اس معاملے پر اخلاقی برتری کھو چکا ہے۔

مثال کے طور پر، غزہ کے ناصر اسپتال پر اسرائیلی حملے میں ایک فلسطینی ڈاکٹر سمیت پانچ افراد ہلاک ہوئے۔ اسی طرح، یورپیئن اسپتال اور الاہلی اسپتال پر بھی حملے کیے گئے، جن میں سینکڑوں افراد ہلاک ہوئے۔ ان حملوں کی وجہ سے اسرائیل پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔

غزہ میں اسرائیلی حملوں کا جائزہ

اسرائیل ایران تنازعہ کے ساتھ ساتھ اسرائیل کی غزہ میں کارروائیاں بھی عالمی توجہ کا مرکز ہیں۔ غزہ کے اسپتالوں پر اسرائیلی حملوں کی چند اہم مثالیں درج ذیل ہیں

ناصر اسپتال، خان یونس: اسرائیلی فضائی حملے میں سर्जری ڈیپارٹمنٹ تباہ ہوا، پانچ افراد ہلاک۔
یورپیئن اسپتال: اسرائیلی حملوں میں اسپتال کے احاطے میں بم گرے، کئی افراد ملبے تلے دب گئے۔
الاہلی اسپتال: 2023 میں ہونے والے حملے میں 500 سے زائد افراد ہلاک، اسرائیل نے اسے “راکٹ مِس فائر” قرار دیا۔

ان حملوں کی وجہ سے اسرائیل پر عالمی دباؤ بڑھ رہا ہے، اور اسے دوہرے معیار کا الزام دیا جا رہا ہے۔

عالمی ردعمل اور مستقبل کے خطرات

اسرائیل ایران تنازعہ نے عالمی طاقتوں کو بھی حرکت میں لا دیا ہے۔ روس کے صدر ولادیمیر پوتن نے ایران کے ساتھ فضائی دفاعی نظام کے معاہدے کی ناکامی کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ اگر ایران نے ان کے ساتھ تعاون کیا ہوتا، تو شاید جنگ کی صورتحال مختلف ہوتی۔ دوسری جانب، اسرائیل اور امریکہ کے درمیان ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کو نشانہ بنانے کی باتیں ہو رہی ہیں، جو تنازعہ کو مزید شدت دے سکتا ہے۔

امریکہ کی ممکنہ شمولیت سے خلیج کے علاقے میں موجود امریکی فوجی اڈوں کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ اگر یہ تنازعہ بڑھتا ہے، تو اس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا میں عدم استحکام پیدا ہو سکتا ہے، جس سے دہشت گرد تنظیموں جیسے القاعدہ اور داعش کو تقویت مل سکتی ہے۔

اسرائیل ایران تنازعہ کا مستقبل

اسرائیل ایران تنازعہ ایک نازک موڑ پر ہے۔ تل ابیب میں ہونے والی تباہی اور ایران کے جوہری تنصیبات پر اسرائیلی حملوں نے خطے کو جنگ کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔ دونوں فریقوں کے دوہرے معیار اور اسپتالوں جیسے حساس مقامات کو نشانہ بنانے سے عالمی برادری میں غم و غصہ پایا جا رہا ہے۔

اس تنازعہ کا مستقبل غیر یقینی ہے۔ اگر امریکہ اس میں براہ راست شامل ہوتا ہے، تو اس سے عالمی سطح پر اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔ بھارت جیسے ممالک، جو مشرق وسطیٰ میں اپنے مفادات رکھتے ہیں، کو بھی اس تنازعہ سے نقصان پہنچ سکتا ہے۔

Read More 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *