اسرائیل-ایران جنگ بندی: ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان، لیکن بیر شیبعہ اور تہران دھماکوں سے لرز اٹھے

اسرائیل-ایران جنگ بندی: ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان، لیکن بیر شیبعہ اور تہران دھماکوں سے لرز اٹھے

اسرائیل-ایران جنگ بندی کے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان کے باوجود بیر شیبعہ اور تہران میں دھماکوں سے تباہی۔ غزہ کے مظالم اور ایرانی میزائلوں کے اثرات کی مکمل کہانی جانیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کا جنگ بندی کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ اسرائیل اور ایران کے درمیان جنگ بندی ہو گئی ہے۔ لیکن اس اعلان کے چند گھنٹوں بعد ہی دونوں ممالک دھماکوں سے لرز اٹھے۔ اسرائیل کے جنوبی شہر بیر شیبعہ اور ایران کے دارالحکومت تہران میں ہونے والے دھماکوں نے ٹرمپ کے دعوؤں کی ساکھ پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔ اس مضمون میں ہم اس تنازع کی گہرائی میں جائیں گے اور حقائق کو آپ کے سامنے رکھیں گے۔

اسرائیل-ایران جنگ بندی: ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان، لیکن بیر شیبعہ اور تہران دھماکوں سے لرز اٹھے
اسرائیل-ایران جنگ بندی: ڈونلڈ ٹرمپ کا اعلان، لیکن بیر شیبعہ اور تہران دھماکوں سے لرز اٹھے

بیر شیبعہ میں دھماکوں کی تباہ کاری

جنوبی اسرائیل کا شہر بیر شیبعہ ایرانی میزائلوں کے حملوں سے شدید متاثر ہوا۔ ایک 30 سیکنڈ کے ویڈیو کلپ میں دیکھا جا سکتا ہے کہ حملے سے پہلے شہر میں خاموشی تھی، لیکن اچانک دھماکوں نے پورے علاقے کو ہلا کر رکھ دیا۔ *دی کریڈل نیوز نیٹ ورک* کے مطابق، بیر شیبعہ میں ہونے والے ان حملوں میں کم از کم 11 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ متعدد مکانات مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔

اسرائیلی شہریوں کی ویڈیوز سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہیں، جن میں وہ اپنے تباہ شدہ گھ ہومز کو روتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں۔ یہ مناظر دل دہلا دینے والے ہیں، لیکن سوال یہ ہے کہ اس تباہی کا ذمہ دار کون ہے؟

غزہ کے مظالم اور اسرائیل کی کارروائیاں

اسرائیل پر الزام ہے کہ اس نے غزہ پر بے پناہ بمباری کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 60,000 بے گناہ افراد ہلاک ہوئے۔ اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو کی قیادت میں کی گئی اس کارروائی کو عالمی سطح پر شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا۔ اب جبکہ ایرانی میزائل بیر شیبعہ پر گر رہے ہیں، بہت سے لوگ اسے غزہ کے مظالم کا نتیجہ قرار دے رہے ہیں۔ بھگوت گیتا کا حوالہ دیتے ہوئے کہا جا رہا ہے کہ “جیسا کرو گے، ویسا بھرو گے۔” کیا یہ واقعی کارما کا نتیجہ ہے؟

ایرانی میزائلوں کا جواب اور تہران کی صورتحال

ایران نے اسرائیل کے حملوں کا سخت جواب دیا ہے۔ تہران میں ہونے والے اسرائیلی حملوں میں 950 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جبکہ اسرائیل نے اپنے ہلاکتوں کے اعدادوشمار کو چھپانے کی کوشش کی ہے۔ سرکاری طور پر اسرائیل نے صرف 24 ہلاکتوں کی تصدیق کی ہے، لیکن مبصرین کا کہنا ہے کہ اصل تعداد اس سے کہیں زیادہ ہو سکتی ہے۔

تہران کی فضائیں بھی دھماکوں سے گونج رہی ہیں۔ ایرانی فوج کے ہیڈکوارٹر سے جاری ایک ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کس طرح ایرانی فوجی قطر میں امریکی ایئر بیسز پر حملوں کی تیاری کر رہے تھے۔ *اسپوٹنک نیوز* کے مطابق، ایران یا اس کے حمایت یافتہ گروہوں نے عراق، بحرین، اور کویت میں بھی امریکی اڈوں پر حملے کیے ہیں۔

بین الاقوامی ردعمل اور قطر پر حملے

قطر کے العدید ایئر بیس پر ایرانی حملوں نے خطے کی صورتحال کو مزید کشیدہ کر دیا ہے۔ قطر ایئرویز نے اعلان کیا ہے کہ فضائی حدود دوبارہ کھول دی گئی ہیں، اور وہ مسافروں کی محفوظ واپسی کے لیے اضافی عملہ تعینات کر رہا ہے۔ قطر اور ایران کے دوستانہ تعلقات کے باوجود یہ حملہ حیران کن ہے۔

کویت، بحرین، اور عراق میں امریکی اڈوں پر حملوں کی اطلاعات نے عالمی برادری کو تشویش میں مبتلا کر دیا ہے۔ *جیروسلم پوسٹ* کے مطابق، نیتن یاہو نے امریکی تجویز کردہ جنگ بندی کو قبول کر لیا ہے، لیکن ایران کا کہنا ہے کہ وہ اسرائیل پر بھروسہ نہیں کرتا۔

کیا جنگ بندی حقیقت بن پائے گی؟

ڈونلڈ ٹرمپ کے جنگ بندی کے اعلان کے باوجود دونوں فریقین ایک دوسرے پر حملے جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی نیت پر بھروسہ نہیں کیا جا سکتا۔ اسرائیلی ماہرین دفاع کا کہنا ہے کہ یہ صرف آغاز ہے، اور آنے والے دنوں میں حملوں میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے دعویٰ کیا ہے کہ اس نے اپنے تمام جنگی اہداف حاصل کر لیے ہیں، لیکن ایران کے سخت ردعمل نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔ کیا یہ جنگ بندی صرف ایک دھوکہ ہے، یا واقعی امن کی کوئی امید باقی ہے؟

امن کی امید یا تباہی کا خطرہ؟

اسرائیل-ایران جنگ بندی کا اعلان ایک اہم پیش رفت ہو سکتا تھا، لیکن دونوں ممالک کی جانب سے جاری حملوں نے اسے ایک مذاق بنا دیا ہے۔ غزہ کے مظالم، بیر شیبعہ اور تہران کی تباہی، اور خطے میں امریکی اڈوں پر حملوں نے دنیا کو ایک بڑی تباہی کے دہانے پر لا کھڑا کیا ہے۔

ہم امید کرتے ہیں کہ عالمی برادری اس صورتحال کو سنبھالنے کے لیے سنجیدہ اقدامات اٹھائے گی، اور ڈونلڈ ٹرمپ، ایران، اور اسرائیل کو عقل سلیم عطا ہو گی تاکہ خطہ امن کی طرف بڑھ سکے۔

Read More 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *