بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ: ٹرمپ کا بڑا اعلان، 14 ممالک کے لیے نئے ٹیرف خطوط جاری

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ: ٹرمپ کا بڑا اعلان، 14 ممالک کے لیے نئے ٹیرف خطوط جاری

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ قریب، صدر ٹرمپ نے 14 ممالک کے لیے نئے ٹیرف کا اعلان کیا۔ جانیں اس معاہدے کی تفصیلات، بھارت پر اثرات، اور عالمی تجارت پر اس کے مضمرات۔

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ کی اہمیت

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ عالمی معیشت کے اہم موڑ پر ہے، کیونکہ دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تجارت 2024 میں تقریباً 129 ارب ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ یہ معاہدہ نہ صرف بھارت اور امریکہ کے معاشی تعلقات کو مضبوط کرے گا بلکہ عالمی تجارت کے توازن کو بھی متاثر کرے گا۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حال ہی میں اعلان کیا کہ بھارت کے ساتھ ایک اہم تجارت معاہدہ “قریب” ہے، جبکہ انہوں نے 14 دیگر ممالک کے لیے نئے ٹیرف خطوط جاری کیے ہیں جو یکم اگست 2025 سے نافذ ہوں گے۔ یہ خبر نہ صرف بھارت بلکہ عالمی منڈیوں کے لیے بھی اہم ہے، کیونکہ ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی عالمی سپلائی چینز اور قیمتوں کو متاثر کر سکتی ہے۔

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ: ٹرمپ کا بڑا اعلان، 14 ممالک کے لیے نئے ٹیرف خطوط جاری
بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ: ٹرمپ کا بڑا اعلان، 14 ممالک کے لیے نئے ٹیرف خطوط جاری

اس مضمون میں ہم بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ کی تفصیلات، اس کے پس منظر، اور اس کے ممکنہ اثرات پر گہری نظر ڈالیں گے۔ ہم یہ بھی دیکھیں گے کہ ٹرمپ کی نئی ٹیرف پالیسی کس طرح عالمی تجارت کو متاثر کر سکتی ہے۔

ٹرمپ کا تازہ اعلان: بھارت کے ساتھ معاہدہ قریب

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 8 جولائی 2025 کو وائٹ ہاؤس میں ایک بریفنگ کے دوران اعلان کیا کہ امریکہ بھارت کے ساتھ ایک تجارت معاہدہ طے کرنے کے قریب ہے۔ انہوں نے کہا، “ہم نے برطانیہ اور چین کے ساتھ معاہدے کیے ہیں، اور اب ہم بھارت کے ساتھ معاہدہ کرنے کے قریب ہیں۔” ٹرمپ نے مزید کہا کہ جن ممالک کے ساتھ معاہدہ ممکن نہیں، انہیں ٹیرف خطوط بھیجے جائیں گے جن میں ان کے لیے نئی ٹیرف کی شرحیں درج ہوں گی۔

یہ اعلان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے 14 ممالک، بشمول تھائی لینڈ، میانمار، بنگلہ دیش، جنوبی کوریا، اور جاپان، کے لیے نئے ٹیرف کا اعلان کیا۔ یہ ٹیرف یکم اگست 2025 سے نافذ ہوں گے۔ ٹرمپ نے واضح کیا کہ اگر کوئی ملک معاہدہ کرنے کے لیے رابطہ کرتا۔

نئے ٹیرف خطوط: 14 ممالک پر اثرات

ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کے تحت 14 ممالک کے لیے نئے خطوط جاری کیے ہیں، جن میں جاپان اور جنوبی کوریا پر 25 فیصد ٹیرف شامل ہیں۔ انہوں نے اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹروتھ سوشل پر اعلان کیا کہ اگر تجارت معاہدے جلد طے نہ ہوئے تو امریکی درآمدی ڈیوٹی اپریل کی بلند شرحوں پر واپس آجائے گی۔

ان خطوط میں شامل ممالک کو خبردار کیا گیا کہ وہ اپنی درآمدی ٹیکس بڑھا کر جوابی کارروائی نہ کریں، ورنہ ٹرمپ انتظامیہ ٹیرف کو مزید بڑھا دے گی۔ یہ پالیسی ٹرمپ کی “باہمی” تجارت کی حکمت عملی کا حصہ ہے، جس کا مقصد امریکی کاروبار اور کارکنوں کے لیے منصفانہ حالات پیدا کرنا ہے۔

بھارت پر ٹیرف کی پالیسی کا جائزہ

اپریل 2025 میں، ٹرمپ نے بھارتی اشیا پر 26 فیصد جوابی ٹیرف عائد کیا تھا، لیکن بعد میں اسے 10 فیصد بنیادی ڈیوٹی تک کم کر دیا گیا، جو 10 اپریل سے 90 دن کے تعطل کے ساتھ نافذ ہے۔ یہ تعطل 9 جولائی 2025 کو ختم ہو رہا ہے، اور اگر معاہدہ نہ ہوا تو بھارت کو دوبارہ 26 فیصد ٹیرف کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بھارتی حکام گزشتہ ماہ واشنگٹن میں امریکی نمائندوں کے ساتھ شدید مذاکرات میں مصروف تھے تاکہ اس معاہدے کو حتمی شکل دی جا سکے۔ بھارت اپنی افرادی قوت پر مبنی شعبوں جیسے کہ ٹیکسٹائل اور الیکٹرانکس کے لیے بہتر مارکیٹ رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جبکہ امریکہ زراعت اور دودھ کے شعبوں میں ڈیوٹی میں کمی کا خواہشمند ہے۔

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ: اہم نکات

 

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ کئی اہم شعبوں پر مرکوز ہے۔ بھارت اپنی برآمدات، خاص طور پر ٹیکسٹائل، جواہرات، چمڑے کے سامان، پلاسٹک، کیمیکلز، اور زرعی مصنوعات جیسے شعبوں میں ڈیوٹی میں کمی چاہتا ہے۔ دوسری طرف، امریکہ جینیاتی طور پر تبدیل شدہ فصلوں (جی ایم او) اور مویشیوں کے چارے کے لیے بھارتی مارکیٹ تک رسائی حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے، جو بھارت کے لیے ایک حساس معاملہ ہے۔

بھارت نے زراعت اور دودھ کے شعبوں کو اپنے سابقہ تجارت معاہدوں میں محفوظ رکھا ہے، کیونکہ یہ شعبے اس کی دیہی معیشت کے لیے انتہائی اہم ہیں، جو تقریباً 70 کروڑ افراد کو روزگار فراہم کرتی ہے۔

عالمی تجارت پر اثرات

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی نے عالمی منڈیوں میں ہلچل مچا دی ہے۔ اپریل 2025 سے، امریکی ٹیرف کی اوسط شرح 2.5 فیصد سے بڑھ کر 27 فیصد ہو گئی، جو ایک صدی سے زیادہ کی بلند ترین سطح ہے۔ جون 2025 تک، یہ شرح 15.8 فیصد تک کم ہوئی، لیکن نئے ٹیرف کے اعلانات سے عالمی سپلائی چینز اور قیمتوں پر اثر پڑ سکتا ہے۔

بھارت کے تقریباً 53 ارب ڈالر کے برآمدی شعبے کو فوری نقصان کا خطرہ ہے اگر معاہدہ نہ ہوا۔ اس کے علاوہ، دیگر ممالک جیسے کہ جاپان، جنوبی کوریا، اور ویتنام کو بھی نئے ٹیرف کا سامنا ہے، جو عالمی تجارت کے توازن کو متاثر کر سکتا ہے۔

بھارت-امریکہ تعلقات کا مستقبل

بھارت-امریکہ تجارت معاہدہ دونوں ممالک کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنے معاشی تعلقات کو مضبوط کریں اور عالمی تجارت میں اپنی پوزیشن کو بہتر بنائیں۔ اگرچہ زراعت اور دودھ کے شعبوں پر اختلافات باقی ہیں، لیکن دونوں ممالک کے مذاکرات کار مثبت پیش رفت کی نشاندہی کرتے ہیں۔

ٹرمپ کی ٹیرف پالیسی عالمی تجارت کے لیے ایک چیلنج ہے، لیکن یہ بھارت کے لیے بھی ایک موقع فراہم کرتی ہے کہ وہ اپنی افرادی قوت پر مبنی صنعتوں کے لیے بہتر مارکیٹ رسائی حاصل کرے۔ اس معاہدے کا مستقبل نہ صرف بھارت اور امریکہ کے تعلقات بلکہ عالمی معیشت پر بھی گہرے اثرات مرتب کرے گا.

Read More 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *