بھارت بند 9 جولائی 2025: 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی ہڑتال کے دوران بینک، اسکول، کالج اور دیگر خدمات پر کیا اثر پڑے گا؟ جانیں کہ کیا کھلا رہے گا اور کیا بند ہوگا، بھارت بند کی وجوہات اور اس کے اثرات کی مکمل تفصیلات یہاں دیکھیں
بھارت بند کیا ہے؟
بھارت بند ایک ملک گیر ہڑتال ہے جو عام طور پر ٹریڈ یونینز، کسان تنظیموں یا سیاسی جماعتوں کی جانب سے حکومتی پالیسیوں کے خلاف احتجاج یا مطالبات کے لیے منایا جاتا ہے۔ 9 جولائی 2025 کو، دس بڑی سینٹرل ٹریڈ یونینز اور ان کے اتحادیوں نے مل کر ایک بڑے پیمانے پر ہڑتال کا اعلان کیا ہے، جسے بھارت بند کہا جا رہا ہے۔ اس ہڑتال میں 25 کروڑ سے زائد مزدوروں کی شرکت متوقع ہے، جو کہ حکومتی پالیسیوں کو “مزدور دشمن، کسان دشمن اور کارپوریٹ نواز” قرار دیتے ہوئے احتجاج کر رہے ہیں۔

اس ہڑتال کا مقصد نہ صرف حکومتی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھانا ہے بلکہ عوام کو ان کے حقوق کے تحفظ کے لیے متحد کرنا بھی ہے۔ ٹریڈ یونینز کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ سال لیبر منسٹر منسکھ منڈاویہ کو 17 نکاتی مطالبات پیش کر چکے ہیں، لیکن حکومت نے ان پر کوئی عمل درآمد نہیں کیا۔
بھارت بند کیوں ہو رہا ہے؟
بھارت بند کی بنیادی وجوہات میں شامل ہیں
لیبر قوانین میں تبدیلیاں: ٹریڈ یونینز کا دعویٰ ہے کہ چار نئے لیبر کوڈز متعارف کروانے سے مزدوروں کے حقوق کو کمزور کیا جا رہا ہے، اجتماعی سودے بازی کی صلاحیت ختم کی جا رہی ہے، اور کام کے اوقات بڑھائے جا رہے ہیں۔
نجکاری کے خلاف احتجاج: عوامی شعبوں جیسے بجلی، ریلوے، اور کان کنی کے اداروں کی نجکاری کے خلاف شدید مخالفت کی جا رہی ہے۔ خاص طور پر اتر پردیش میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کے خلاف 27 لاکھ سے زائد بجلی کے ملازمین ہڑتال میں شریک ہیں۔
بے روزگاری اور مہنگائی: یونینز کا کہنا ہے کہ موجودہ معاشی پالیسیوں سے بے روزگاری میں اضافہ ہوا ہے، ضروری اشیاء کی قیمتیں بڑھ رہی ہیں، اور صحت، تعلیم اور فلاحی اخراجات میں کٹوتی کی جا رہی ہے۔
انڈین لیبر کانفرنس کا انعقاد نہ ہونا: یونینز نے الزام عائد کیا ہے کہ گزشتہ دس سالوں سے انڈین لیبر کانفرنس کا انعقاد نہیں کیا گیا، جو کہ مزدوروں کے مسائل پر بات چیت کا اہم پلیٹ فارم ہے۔
اس کے علاوہ، بہار میں ووٹر لسٹ کی نظرثانی کے خلاف بھی ایک الگ بند کا اعلان کیا گیا ہے، جو کہ علاقائی سطح پر مزید خلل ڈال سکتا ہے۔
بھارت بند سے کن سیکٹرز متاثر ہوں گے؟
بھارت بند کے دوران متعدد اہم شعبوں میں خلل متوقع ہے، جن میں شامل ہیں
بینکنگ: عوامی شعبے کے بینکوں اور کوآپریٹو بینکوں کے ملازمین ہڑتال میں شریک ہوں گے، جس سے چیک کلیئرنس، کسٹمر سروس، اور برانچ آپریشنز متاثر ہو سکتے ہیں۔
ڈاک خدمات: ڈاکخانوں کے ملازمین کی شرکت سے ڈاک کی ترسیل اور دیگر متعلقہ خدمات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
عوامی نقل و حمل: بسوں، ٹیکسیوں، اور ایپ پر مبنی کیب سروسز جیسے کہ اوبر اور اولا پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ ٹریڈ یونینز سڑکوں پر مظاہرے اور دھرنے دیں گی۔
بجلی کا شعبہ: 27 لاکھ سے زائد بجلی کے ملازمین ہڑتال میں شامل ہیں، جس سے بجلی کی ترسیل میں معمولی خلل پڑ سکتا ہے۔
کان کنی اور صنعتیں: نیشنل منرل ڈیولپمنٹ کارپوریشن (NMDC) اور دیگر سرکاری اسٹیل اور معدنی کمپنیوں کے ملازمین بھی ہڑتال کا حصہ ہوں گے۔
کیا بینک کھلے رہیں گے؟
ریزروی بینک آف انڈیا (RBI) کے کیلنڈر کے مطابق 9 جولائی 2025 کو کوئی سرکاری بینک چھٹی نہیں ہے۔ تاہم، آل انڈیا بینک ایمپلائیز ایسوسی ایشن (AIBEA) اور دیگر بینکنگ یونینز نے ہڑتال میں شرکت کا اعلان کیا ہے۔ اس سے عوامی شعبے کے بینکوں اور کوآپریٹو بینکوں میں خدمات جیسے کہ چیک کلیئرنس، کسٹمر سروس، اور لون پروسیسنگ میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ آن لائن اور ڈیجیٹل بینکنگ خدمات متاثر نہیں ہوں گی، لیکن صارفین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے شہر میں بینک خدمات کی صورتحال کی تصدیق کر لیں۔
اسکول اور کالج کھلے رہیں گے یا بند؟
ریاستوں یا مرکزی تعلیمی بورڈز کی جانب سے اب تک بھارت بند کے باعث اسکولوں یا کالجوں کی بندش کا کوئی سرکاری نوٹیفکیشن جاری نہیں کیا گیا ہے۔ اس لیے توقع کی جاتی ہے کہ تعلیمی ادارے کھلے رہیں گے۔ تاہم، کچھ علاقوں میں نقل و حمل کے مسائل یا عملے کی کمی کی وجہ سے طلباء اور اساتذہ کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ کچھ سرکاری اسکولوں میں اساتذہ کی یونینز دھرنوں یا احتجاج میں شامل ہو سکتی ہیں، جس سے معمول کی سرگرمیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔
طلباء اور والدین کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنے اسکولوں یا کالجوں سے رابطہ کر کے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔ کچھ اداروں کی جانب سے 8 جولائی کی شام یا 9 جولائی کی صبح میں نوٹیفکیشن جاری کیے جا سکتے ہیں۔
عوامی نقل و حمل پر اثرات
بھارت بند کے دوران عوامی نقل و حمل پر نمایاں اثرات متوقع ہیں۔ اگرچہ ریلوے یونینز نے سرکاری طور پر ہڑتال میں شامل ہونے کا اعلان نہیں کیا، لیکن ریلوے اسٹیشنوں کے قریب مظاہروں سے ٹرینوں کی آمدورفت میں تاخیر ہو سکتی ہے۔ بسوں، ٹیکسیوں، اور ایپ پر مبنی کیب سروسز جیسے کہ اوبر اور اولا پر بھی اثر پڑ سکتا ہے، کیونکہ سڑکوں پر مظاہرے اور دھرنے متوقع ہیں۔ مسافروں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی سفری منصوبہ بندی پہلے سے کریں اور مقامی خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
خاص طور پر مغربی بنگال، کیرالہ، اور تمل ناڈو جیسے علاقوں میں، جہاں ماضی میں ہڑتالوں کی حمایت زیادہ رہی ہے، نقل و حمل کی خدمات زیادہ متاثر ہو سکتی ہیں۔ مہاراشٹر، گجرات، اور دہلی-این سی آر میں جزوی شرکت متوقع ہے، اور خدمات زیادہ تر معمول کے مطابق چل سکتی ہیں۔
بجلی اور دیگر ضروری خدمات کا کیا ہوگا؟
بجلی کے شعبے میں 27 لاکھ سے زائد ملازمین کی ہڑتال سے بجلی کی ترسیل میں معمولی خلل پڑ سکتا ہے، لیکن مکمل بجلی بندش کا امکان کم ہے۔ ہسپتال، ایمرجنسی سروسز، پولیس، اور واٹر سپلائی جیسی ضروری خدمات معمول کے مطابق کام کریں گی، حالانکہ سڑکوں پر ہجوم یا مظاہروں کی وجہ سے رسائی میں مشکلات ہو سکتی ہیں۔ خوردہ دکانیں اور مقامی دکاندار بھی زیادہ تر کھلے رہیں گے، لیکن کچھ علاقوں میں دکانداروں کی یونینز ہڑتال میں شامل ہو سکتی ہیں۔
بھارت بند کے دوران حفاظتی اقدامات
بھارت بند کے دوران عوام کو درج ذیل حفاظتی اقدامات پر عمل کرنے کا مشورہ دیا جاتا ہے
سفر کی منصوبہ بندی: اگر آپ کو سفر کرنا ہے تو اضافی وقت رکھیں اور مقامی ٹریفک اپ ڈیٹس چیک کریں۔
مقامی خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں: مقامی نیوز چینلز یا ویب سائٹس جیسے LiveMint یا Times of India سے تازہ ترین معلومات حاصل کریں۔
اسکولوں سے رابطہ: طلباء اور والدین اپنے تعلیمی اداروں سے رابطہ کر کے بندش یا آن لائن کلاسز کے بارے میں معلومات لیں۔
ایمرجنسی نمبرز: ہنگامی حالات کے لیے مقامی ہیلپ لائن نمبرز اپنے پاس رکھیں۔
9 جولائی 2025 کا بھارت بند ملک گیر سطح پر ایک بڑا احتجاج ہے، جس میں 25 کروڑ سے زائد مزدور اور کسان حکومتی پالیسیوں کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ اگرچہ اسکول، کالج، اور سرکاری دفاتر سرکاری طور پر کھلے رہیں گے، لیکن نقل و حمل اور بینکنگ خدمات میں خلل متوقع ہے۔ عوام کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ اپنی روزمرہ کی سرگرمیوں کے لیے پیشگی منصوبہ بندی کریں اور مقامی خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔ یہ ہڑتال نہ صرف مزدوروں اور کسانوں کے حقوق کے لیے ایک اہم تحریک ہے بلکہ حکومتی پالیسیوں پر بحث کو بھی اجاگر کرتی ہے۔