تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی پر بڑا تنازع: طلبہ احتجاج، عدالت مداخلت، کیا ماحول بچے گا؟

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: تیلنگانہ میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کے خلاف طلبا اور عوام کا احتجاج، ماحول کے تحفظ کا مطالبہ

ہیدرآباد کے قریب 400 ایکڑ پر پھیلے کچا گچی باولی جنگل کی کٹائی پر ایک بڑا تنازع کھڑا ہو گیا ہے۔ تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی سرکار اس زمین کو آئی ٹی اور انفراسٹرکچر ترقی کے لیے استعمال کرنا چاہتی ہے، لیکن طلبہ، ماحولیاتی کارکن اور یونیورسٹی انتظامیہ اسے ماحولیاتی تباہی قرار دے رہے ہیں۔ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ نے مداخلت کرتے ہوئے درختوں کی کٹائی پر عارضی پابندی لگا دی ہے، جبکہ سرکار اپنے فیصلے کو قانونی اور ترقیاتی ضرورت قرار دیتی ہے۔ آئیے اس دلچسپ اور اہم معاملے کو تفصیل سے جانتے ہیں۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: تنازع کی بنیادی وجوہات

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: تیلنگانہ میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کے خلاف طلبا اور عوام کا احتجاج، ماحول کے تحفظ کا مطالبہ
تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: تیلنگانہ میں بڑے پیمانے پر جنگلات کی کٹائی کے خلاف طلبا اور عوام کا احتجاج، ماحول کے تحفظ کا مطالبہ

تیلنگانہ سرکار 400 ایکڑ زمین کو جدید آئی ٹی ہب اور انفراسٹرکچر کے لیے مختص کرنا چاہتی ہے، جو ہیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی (یو او ایچ) کے قریب واقع ہے۔

طلبہ اور کارکنوں کا کہنا ہے کہ یہ جنگل علاقے کی ہوا، پانی، اور حیاتیاتی تنوع کا تحفظ کرتا ہے۔ اس کی کٹائی سے جھیلوں اور مشروم راک جیسے قدرتی خزانوں کو نقصان ہوگا۔

سپریم کورٹ نے فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے جنگل کا معائنہ اور رپورٹ طلب کی، جبکہ ہائی کورٹ نے تعمیراتی کام روک دیا۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: سپریم کورٹ کا اہم فیصلہ

سپریم کورٹ نے 5 اپریل 2025 کو تیلنگانہ ہائی کورٹ کے رجسٹرار کو کچا گچی باولی جنگل کا دورہ کرنے اور شام 3:30 بجے تک رپورٹ پیش کرنے کا حکم دیا۔

کورٹ نے چیف سیکریٹری کو ہدایت کی کہ اگلے حکم تک کوئی درخت نہ کاٹا جائے، کیونکہ ماحولیاتی نقصان کا خطرہ سنگین ہے۔

ہائی کورٹ نے 3 اپریل 2025 تک تمام ترقیاتی کام معطل رکھنے کا حکم دیا، جو اس تنازع کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: احتجاج کی وجوہات اور طلبہ کا موقف

ہیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کے طلبہ سڑکوں پر احتجاج کرتے ہوئے اس بات کا خوف ظاہر کر رہے ہیں کہ کچا گچی باولی جنگل کی کٹائی ان کے تعلیمی اور ماحولیاتی مستقبل کے لیے ایک بڑا خطرہ ہے، کیونکہ یہ جنگل ان کے لیے ناگزیر ہے، جبکہ رپورٹس کے مطابق اس علاقے میں 50 سے زائد قسم کی جڑی بوٹیاں اور نایاب پرندوں کی اقسام پائی جاتی ہیں جو اس کٹائی سے ختم ہو سکتی ہیں، اور طلبہ سرکار پر سنگین الزام لگاتے ہیں کہ یہ زمین نجی کمپنیوں کو فروخت کی جارہی ہے، جو سرکاری دعوؤں سے مکمل طور پر متصادم ہے۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: سرکار کا قانونی دفاع

سرکار کا کہنا ہے کہ یہ 400 ایکڑ زمین 2004 میں سرکاری ملکیت میں شامل ہوئی، جب آئی ایم جی اکیڈمی کے پروجیکٹ کے ناکام ہونے پر اسے واپس لے لیا گیا، جبکہ ہائی کورٹ نے 7 مارچ 2024 کو اور سپریم کورٹ نے 3 مئی 2024 کو آئی ایم جی اکیڈمی کی اپیل مسترد کرکے سرکار کے کنٹرول کو مزید مضبوط کیا۔ اس کے علاوہ، 19 جولائی 2024 کے ایک سرکاری سروے میں تصدیق ہوئی کہ یہ زمین مکمل طور پر سرکاری ہے اور ہیدرآباد سینٹرل یونیورسٹی کا اس میں کوئی حصہ یا داؤ نہیں ہے۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: ماحولیات اور مرکزی مداخلت

ماحولیات، جنگلات، اور موسمیاتی تبدیلی وزارت نے غیر قانونی کٹائی کے خلاف فوری کارروائی کا حکم دیتے ہوئے سرکار سے ایک جامع رپورٹ طلب کی ہے، جبکہ وزارت نے زور دیا کہ ماحولیاتی قوانین اور کورٹ کے احکامات پر مکمل عمل درآمد یقینی بنایا جائے، جس کی وجہ سے یہ معاملہ مزید پیچیدہ اور حساس ہو گیا ہے۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: یونیورسٹی کا ردعمل

یونیورسٹی نے جولائی 2024 کے سروے کو غیر حتمی قرار دیتے ہوئے مسترد کیا، اور کہا کہ اس کی منظوری نہیں لی گئی۔ یونیورسٹی کا موقف ہے کہ سرکار کے پاس زمین کی مکمل ملکیت کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں۔

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: آگے کیا ہوگا؟ 5 اہم پوائنٹس

سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ کے فیصلے اس تنازع کا رخ موڑ سکتے ہیں، خاص طور پر رپورٹ کے بعد۔

طلبہ کا احتجاج جاری ہے، جو دباؤ بڑھا رہا ہے

مرکزی حکومت کی رپورٹ سرکار کے موقف کو تقویت یا کمزور کر سکتی ہے

جنگل کے معائنے سے ماحولیاتی نقصان کا درست اندازہ لگایا جائے گا

کیا 400 ایکڑ جنگل بچے گا یا ترقی کو ترجیح ملے گی؟ یہ فیصلہ آنا باقی ہے

تیلنگانہ میں 400 ایکڑ جنگل کی کٹائی: ماحول اور ترقی کی جنگ

کچا گچی باولی جنگل کی کٹائی کا معاملہ تیلنگانہ میں ماحولیاتی تحفظ اور ترقی کے درمیان ایک بڑی لڑائی بن گیا ہے۔ طلبہ، کارکن، یونیورسٹی اور سرکار کے درمیان اختلافات گہرے ہیں، جبکہ عدالتوں کی رائے اس کا فیصلہ کن عنصر ہوگی۔ کیا یہ 400 ایکڑ کا قدرتی خزانہ بچ پائے گا، یا ترقی کے نام پر قربان ہو جائے گا؟ یہ سوال ابھی کھلا ہے، لیکن ماحولیاتی ماہرین اور کمیونٹی کی نگاہیں عدالتوں پر مرکوز ہیں۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *