Site icon Urdu India Today

راہول گاندھی 9 جولائی کو پٹنہ میں: انتخابی فہرستوں کی نظرثانی اور لیبر کوڈ کے خلاف احتجاج

راہول گاندھی 9 جولائی 2025 کو پٹنہ میں نئے لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے خلاف احتجاج میں شریک ہوں گے۔ انڈیا بلاک کے رہنما تیجسوی یادو اور دیگر لیڈرز بھی اس چکا جام میں شامل ہوں گے.

راہول گاندھی پٹنہ میں: احتجاج کی تیاری

کانگریس کے سرکردہ رہنما اور لوک سبھا میں اپوزیشن لیڈر راہول گاندھی 9 جولائی 2025 کو بہار کے دارالحکومت پٹنہ کا دورہ کریں گے۔ وہ یہاں نئے لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی (Special Intensive Revision) کے خلاف ہونے والے احتجاجی مظاہرے “چکا جام” میں شریک ہوں گے۔ انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے اس بات کا اعلان 7 جولائی 2025 کو ایک پریس کانفرنس کے دوران کیا، جس میں بہار اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر تیجسوی یادو، ریاستی کانگریس صدر راجیش کمار، آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے بہار انچارج کرشنا اللورو، اور دیگر لیفٹ پارٹیوں کے رہنما موجود تھے۔

راہول گاندھی 9 جولائی کو پٹنہ میں: انتخابی فہرستوں کی نظرثانی اور لیبر کوڈ کے خلاف احتجاج

یہ احتجاج بہار کی سیاسی فضا میں ایک اہم موڑ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کیونکہ اس سے نہ صرف نئے لیبر قوانین کے خلاف عوامی ناراضگی کا اظہار ہوگا بلکہ الیکشن کمیشن کے انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے عمل پر بھی سوالات اٹھائے جائیں گے۔

چکا جام کی وجوہات: لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی نظرثانی

راہول گاندھی پٹنہ کے اس احتجاج میں نئے لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے خلاف آواز اٹھائیں گے۔ نئے لیبر کوڈز کو انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے محنت کش طبقے کے حقوق کے خلاف ایک بڑا حملہ قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ قوانین کارپوریٹ سیکٹر کے مفادات کو تحفظ دیتے ہیں اور مزدوروں کے بنیادی حقوق، جیسے کہ مستقل ملازمت اور مناسب تنخواہ، کو کمزور کرتے ہیں۔

دوسری طرف، انتخابی فہرستوں کی خصوصی نظرثانی کے عمل کو انڈیا بلاک نے “جمہوریت پر حملہ” قرار دیا ہے۔ تیجسوی یادو نے الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن کا یہ عمل غیر شفاف ہے اور اسے حکمراں بی جے پی کی زیر قیادت این ڈی اے کے حق میں ڈیزائن کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ عمل ایک ماہ سے بھی کم وقت میں مکمل کیا جا رہا ہے، جو کہ غیر معمولی طور پر تیز رفتار ہے اور اس میں بہت سی خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے۔

انڈیا بلاک کا کردار اور تیجسوی یادو کا بیان

تیجسوی یادو نے پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ “ہم راہول گاندھی کے ساتھ پٹنہ میں ہوں گے، لیکن یہ احتجاج پورے بہار میں ہوگا۔ ہم نئے لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے خلاف چکا جام کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔” انہوں نے مزید کہا کہ یہ دونوں مسائل جمہوریت اور محنت کش طبقے کے حقوق کے لیے خطرہ ہیں۔

انڈیا بلاک، جو کہ کانگریس، آر جے ڈی، اور لیفٹ پارٹیوں سمیت کئی اپوزیشن جماعتوں کا اتحاد ہے، اس احتجاج کو ایک بڑے عوامی تحریک کے طور پر پیش کرنے کی تیاری کر رہا ہے۔ تیجسوی نے کہا کہ یہ احتجاج صرف پٹنہ تک محدود نہیں ہوگا بلکہ بہار کے مختلف اضلاع میں بھی اس کی بازگشت سنائی دے گی۔

الیکشن کمیشن پر تنقید

تیجسوی یادو نے الیکشن کمیشن پر سخت تنقید کی اور کہا کہ انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کا عمل “مبہم اور غیر منصفانہ” ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ اس عمل سے ووٹرز کی فہرستوں میں بڑے پیمانے پر ردوبدل کیا جا رہا ہے، جو کہ اپوزیشن کے ووٹر بیس کو کمزور کرنے کی کوشش ہے۔ انہوں نے الیکشن کمیشن سے مطالبہ کیا کہ وہ اس عمل کو شفاف بنائے اور عوام کو اس کی تفصیلات سے آگاہ کرے۔

انڈیا بلاک کے رہنماؤں نے یہ بھی الزام لگایا کہ الیکشن کمیشن بی جے پی کی ہدایات پر کام کر رہا ہے، جو کہ جمہوری اداروں کی غیر جانبداری کو نقصان پہنچا رہا ہے۔

احتجاج کا منصوبہ اور عوامی ردعمل

راہول گاندھی پٹنہ میں الیکشن کمیشن کے دفتر تک ایک مارچ کی قیادت کریں گے، جس میں ہزاروں کارکنوں اور شہریوں کے شریک ہونے کی توقع ہے۔ یہ مارچ چکا جام کا حصہ ہوگا، جس کا مقصد سڑکوں پر ٹریفک روک کر حکومت اور الیکشن کمیشن کی توجہ ان مسائل کی طرف مبذول کرانا ہے۔

عوامی ردعمل کے حوالے سے، بہار کے کئی حلقوں سے اطلاعات ہیں کہ لیبر یونینز اور طلبہ تنظیمیں اس احتجاج کی حمایت کر رہی ہیں۔ سوشل میڈیا پر بھی #RahulGandhiPatna اور #ChakkaJam جیسے ہیش ٹیگز کے ساتھ بحث زور پکڑ رہی ہے۔ کچھ لوگوں کا خیال ہے کہ یہ احتجاج بہار کی سیاست میں ایک بڑی تبدیلی لا سکتا ہے، جبکہ کچھ اسے محض سیاسی ڈرامہ سمجھتے ہیں۔

بہار کی سیاسی صورتحال

بہار کی سیاست میں حالیہ برسوں میں کافی اتار چڑھاؤ دیکھنے میں آیا ہے۔ بی جے پی اور جے ڈی یو کی زیر قیادت این ڈی اے حکومت کو اپوزیشن کے مسلسل دباؤ کا سامنا ہے۔ راہول گاندھی کا پٹنہ دورہ اور اس احتجاج میں شرکت انڈیا بلاک کے لیے ایک اہم موقع ہے کہ وہ اپنی سیاسی موجودگی کو مضبوط کرے۔

تیجسوی یادو اور راہول گاندھی کی مشترکہ موجودگی اس بات کا اشارہ ہے کہ انڈیا بلاک آئندہ انتخابات کے لیے ایک متحدہ محاذ بنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ بہار میں 2020 کے اسمبلی انتخابات میں آر جے ڈی اور کانگریس کی کارکردگی توقعات سے کم رہی تھی، لیکن حالیہ برسوں میں تیجسوی کی قیادت میں اپوزیشن نے عوامی مسائل پر زیادہ جارحانہ انداز اپنایا ہے۔

راہول گاندھی کا پٹنہ میں 9 جولائی 2025 کو ہونے والا دورہ نہ صرف لیبر کوڈ اور انتخابی فہرستوں کی نظرثانی کے خلاف احتجاج کے طور پر اہم ہے بلکہ یہ انڈیا بلاک کی سیاسی حکمت عملی کا بھی ایک حصہ ہے۔ یہ احتجاج بہار کے عوام اور سیاسی حلقوں میں ایک بڑی بحث کا باعث بن سکتا ہے۔

Read More 

Exit mobile version