Site icon Urdu India Today

 رمبن میں تباہی: شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے خوفناک منظر، لوگوں کی امداد کی اپیل

 رمبن میں تباہی نے جانی و مالی نقصان پہنچایا۔ شدید بارش، لینڈ سلائیڈنگ اور طوفانی حالات سے متاثرہ لوگوں کی امداد کی فریاد۔ حکومتی اقدامات اور بحالی کے تقاضوں پر مکمل تفصیلات۔

Table of Contents

رمبن میں تباہی: ایک خوفناک حقیقت
مقامی لوگوں کی دلخراش کہانیاں
حکومتی ردعمل اور امدادی اقدامات
بحالی کے تقاضے اور مستقبل کے خدشات
یکجہتی کی ضرورت

رمبن میں تباہی: ایک خوفناک حقیقت

رمبن میں تباہی: شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ سے خوفناک منظر، لوگوں کی امداد کی اپیل

جموں و کشمیر کے ضلع رمبن میں شدید بارش، اولوں کی بارش اور لینڈ سلائیڈنگ نے تباہی مچا دی، جس نے مقامی لوگوں کی زندگیوں کو تہس نہس کر دیا۔ یہ قدرتی آفت اتنی شدید تھی کہ اس نے نہ صرف جانی نقصان کیا بلکہ لوگوں کی روزی روٹی کے ذرائع کو بھی تباہ کر دیا۔ مقامی دکانداروں نے اپنی دکانیں، گھر اور دیگر املاک کھو دیں، اور اب وہ حکومتی امداد اور بحالی کے منتظر ہیں۔

رمبن میں تباہی کا منظر اس قدر خوفناک تھا کہ مقامی باشندوں نے اسے “تصور سے باہر” قرار دیا۔ بغنا گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ کے نتیجے میں دو مکانات مکمل طور پر منہدم ہو گئے، جس میں دو بچوں سمیت تین افراد ہلاک ہوئے۔ اس کے علاوہ، تقریباً 200 سے 250 مکانات کو نقصان پہنچا، جن میں سے کچھ مکمل طور پر تباہ ہو گئے۔ جموں-شریمگر قومی شاہراہ کئی مقامات پر بند ہو گئی، جس سے آمدورفت بری طرح متاثر ہوئی۔

مقامی لوگوں کی دلخراش کہانیاں

مقامی دکاندار روی کمار نے اپنی دلخراش کہانی سناتے ہوئے بتایا کہ ان کی دو دکانیں، جو ان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ تھیں، صبح 4 بجے سیلاب میں بہہ گئیں۔ انہوں نے کہا:

> “جب ہمیں معلوم ہوا کہ پورا بازار بہہ گیا ہے، ہم وہاں پہنچے تو کچھ بھی باقی نہیں بچا تھا۔ ہمیں نہیں معلوم کہ امداد کے لیے کس سے رابطہ کریں یا اب کیا کریں۔ یہ دکانیں ہماری زندگی کا سہارا تھیں۔ اب نہ دکان رہی، نہ زمین۔”

اسی طرح، ایک اور مقامی باشندے پردیپ سنگھ راجو نے بتایا کہ بازار میں تقریباً 20 سے 25 دکانیں اور موٹر سائیکلیں صبح 3:30 بجے سیلاب کی نذر ہو گئیں۔ انہوں نے وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ اور مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے متاثرین کے لیے معاوضے اور بحالی کی اپیل کی۔ ان کا کہنا تھا کہ دکانداروں نے اپنا سب کچھ کھو دیا ہے، اور اب ان کے پاس کوئی سہارا نہیں بچا۔

یہ کہانیاں صرف چند افراد کی نہیں، بلکہ پورے رمبن کے متاثرین کی تکلیف کی عکاسی کرتی ہیں۔ لوگوں نے اپنی جمع پونجی، دکانیں، گھر، اور یہاں تک کہ اپنے پیاروں کو کھو دیا۔ اب وہ حکومتی امداد کے منتظر ہیں تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں۔

حکومتی ردعمل اور امدادی اقدامات

رمبن کے ڈپٹی کمشنر بصیر الحق چوہدری نے بتایا کہ شدید بارش اور بادل پھٹنے کے باعث قومی شاہراہ کئی مقامات پر بند ہو گئی۔ انہوں نے کہا:

> “رمبن میں مکانات اور ہوٹلوں کو شدید نقصان پہنچا ہے۔ بغنا گاؤں میں لینڈ سلائیڈنگ سے دو مکانات گر گئے، جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ تقریباً 200 سے 250 مکانات کو نقصان پہنچا ہے، اور سب سے زیادہ تباہی رمبن قصبے میں ہوئی۔”

امدادی کاموں کے لیے مقامی انتظامیہ، پولیس، اور فوج نے فوری طور پر کارروائی شروع کی۔ تقریباً 100 سے زائد افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، جبکہ نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (NDRF) کی ٹیمیں بھی امدادی کاموں میں شامل ہو گئیں۔ مقامی پولیس اور فوج کی بروقت کارروائی سے کئی قیمتی جانیں بچائی گئیں۔

وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ نے اس سانحے پر گہرے دکھ کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ مقامی انتظامیہ کے ساتھ مسلسل رابطے میں ہیں تاکہ فوری امداد اور بحالی کے کاموں کو یقینی بنایا جا سکے۔ انہوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا:

> “رمبن میں ہونے والے المناک لینڈ سلائیڈنگ اور اچانک سیلاب سے بہت دکھی ہوں، جس سے جانی و مالی نقصان ہوا۔ میری ہمدردیاں متاثرہ خاندانوں کے ساتھ ہیں۔”

اسی طرح، لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے بھی متاثرین کے لیے ہمدردی کا اظہار کیا اور امدادی ٹیموں کو ہدایت کی کہ وہ متاثرہ علاقوں میں فوری امداد فراہم کریں۔

بحالی کے تقاضے اور مستقبل کے خدشات

رمبن میں تباہی کے بعد بحالی ایک بڑا چیلنج ہے۔ مقامی لوگوں نے مطالبہ کیا ہے کہ ان کے قرضے معاف کیے جائیں اور انہیں معاوضہ دیا جائے تاکہ وہ اپنی زندگی دوبارہ شروع کر سکیں۔ دکانداروں کا کہنا ہے کہ ان کی دکانیں ان کی روزی روٹی کا واحد ذریعہ تھیں، اور اب ان کے پاس کچھ بھی نہیں بچا۔

ماہرین کے مطابق، جموں و کشمیر کے پہاڑی علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ اور سیلاب کے واقعات میں اضافہ ہو رہا ہے، جو موسمیاتی تبدیلیوں اور ماحولیاتی مسائل کا نتیجہ ہے۔ محکمہ موسمیات نے اگلے 48 گھنٹوں کے لیے “ریڈ الرٹ” جاری کیا ہے، جس میں مزید شدید بارش اور لینڈ سلائیڈنگ کا خدشہ ظاہر کیا گیا ہے۔

حکومت کو نہ صرف فوری امداد بلکہ طویل مدتی بحالی کے منصوبوں پر بھی توجہ دینی ہو گی۔ اس میں متاثرہ علاقوں میں بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو، دکانداروں کے لیے مالی امداد، اور ماحولیاتی تحفظ کے اقدامات شامل ہیں۔

 یکجہتی کی ضرورت

رمبن میں تباہی نے ایک بار پھر ہمیں یاد دلایا کہ قدرتی آفات سے نمٹنے کے لیے نہ صرف حکومتی اقدامات بلکہ سماجی یکجہتی کی بھی ضرورت ہے۔ مقامی لوگوں کی فریاد کو سننا اور ان کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کرنا وقت کی اہم ضرورت ہے۔

ہم سب کو مل کر اس مشکل وقت میں متاثرین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے۔ اگر آپ امدادی کاموں میں حصہ لینا چاہتے ہیں یا متاثرین کی مدد کرنا چاہتے ہیں، تو مقامی انتظامیہ یا این جی اوز سے رابطہ کریں۔

External Links
[محکمہ موسمیات کی ویب سائٹ]
[این ڈی آر ایف کی آفیشل ویب سائٹ]

Read More 

Exit mobile version