سنبھل تشدد کیس 2025: ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق ایس آئی ٹی کے سامنے پیش، جانئے تازہ تفصیلات  

سنبھل تشدد کیس 2025: ضیاء الرحمان برق ایس آئی ٹی کے سامنے پیش

 ضیاء الرحمان برق ایس آئی ٹی کے سامنے پیش:سنبھل تشدد کیس میں سماج وادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق 2025 میں ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ 24 نومبر 2024 کو ہوئے تشدد کے سلسلے میں پوچھ گچھ جاری ہے۔ چارج شیٹ اور گرفتاریوں کی تازہ تفصیلات یہاں جانیں۔  

مواد کی فہرست

سنبھل تشدد کیس کا پس منظر

ضیاء الرحمان برق کی پیشی

ایس آئی ٹی کی تفتیش اور چارج شیٹ

سنبھل تشدد کیس میں دیگر ملزمان

نتائج اور مستقبل کی توقعات

سنبھل تشدد کیس 2025: تازہ ترین اپ ڈیٹس 

سنبھل تشدد کیس 2025: ضیاء الرحمان برق ایس آئی ٹی کے سامنے پیش
سنبھل تشدد کیس 2025: ضیاء الرحمان برق ایس آئی ٹی کے سامنے پیش

سنبھل تشدد کیس 2025 میں ایک اہم موڑ پر پہنچ گیا ہے جب سماج وادی پارٹی کے ممبر پارلیمنٹ ضیاء الرحمان برق خصوصی تفتیشی ٹیم (ایس آئی ٹی) کے سامنے پیش ہوئے۔ یہ واقعہ 24 نومبر 2024 کو سنبھل میں پیش آنے والے تشدد سے متعلق ہے، جس نے علاقے میں کشیدگی کو بڑھا دیا تھا۔ اس کیس نے نہ صرف مقامی سطح پر بلکہ قومی سیاست میں بھی ہلچل مچائی ہے۔ آئیے اس خبر کے تمام پہلوؤں پر تفصیل سے نظر ڈالتے ہیں۔  

سنبھل تشدد کیس کا پس منظر  

سنبھل تشدد کیس کا آغاز 24 نومبر 2024 کو اس وقت ہوا جب شاہی جامع مسجد کے سروے کے دوران ہنگامہ آرائی پھوٹ پڑی۔ یہ سروے ایک عدالتی حکم کے تحت کیا جا رہا تھا، جس میں دعویٰ کیا گیا تھا کہ مسجد کی جگہ پر پہلے ایک ہندو مندر تھا۔ سروے کے دوسرے مرحلے کے دوران مقامی افراد نے احتجاج کیا، جو جلد ہی پرتشدد صورتحال میں تبدیل ہو گیا۔ اس واقعے میں پانچ افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے، جن میں پولیس اہلکار بھی شامل تھے۔  

اس تشدد کے بعد اتر پردیش حکومت نے تحقیقات کے لیے ایک خصوصی تفتیشی ٹیم تشکیل دی، جس نے اس واقعے کو منظم سازش کا نتیجہ قرار دیا۔ پولیس نے 12 ایف آئی آر درج کیں اور 80 سے زائد افراد کو گرفتار کیا۔ اس کیس میں ضیاء الرحمان برق اور جامع مسجد کے صدر ظفر علی سمیت کئی اہم شخصیات کے نام سامنے آئے۔  

سنبھل تشدد کیس 2025: ضیاء الرحمان برق کی پیشی  

منگل کو ضیاء الرحمان برق اپنے وکلاء کی ٹیم کے ہمراہ سنبھل کے نخاس تھانے میں ایس آئی ٹی کے سامنے پیش ہوئے۔ انہیں حال ہی میں سمن جاری کیا گیا تھا، جس کے بعد انہوں نے اپنی پیشی کا فیصلہ کیا۔ دہلی سے روانگی سے قبل ایک پریس کانفرنس میں انہوں نے کہا کہ ان کی صحت خراب ہے اور ڈاکٹروں نے آرام کا مشورہ دیا تھا، لیکن وہ تفتیش میں تعاون کے لیے حاضر ہو رہے ہیں تاکہ کوئی غلط فہمی نہ رہے۔  

پولیس نے ان پر الزام لگایا ہے کہ انہوں نے 23 نومبر 2024 کی رات ظفر علی سے فون پر بات کی اور سروے کو روکنے کے لیے اشتعال انگیز گفتگو کی۔ اس الزام کی بنیاد پر انہیں مقدمہ نمبر 335/24 میں نامزد کیا گیا ہے۔ تاہم، ضیاء الرحمان نے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ان کا نام سیاسی سازش کے تحت گھسیٹا جا رہا ہے۔  

سنبھل تشدد کیس 2025: ایس آئی ٹی کی تفتیش اور چارج شیٹ  

سنبھل تشدد کیس میں ایس آئی ٹی نے فروری 2025 میں 4000 صفحات پر مشتمل ایک جامع چارج شیٹ عدالت میں پیش کی۔ اس چارج شیٹ میں 159 ملزمان کے نام شامل ہیں، جن میں سے 80 کو گرفتار کیا جا چکا ہے۔   

سنبھل تشدد کیس میں دیگر ملزمان  

اس کیس میں جامع مسجد کے صدر ظفر علی کو بھی گرفتار کیا گیا تھا۔ ان پر تشدد کو بھڑکانے اور ہجوم کو اکسانے کا الزام ہے۔ مارچ 2025 میں ان کی عبوری ضمانت کی درخواست مسترد ہوئی اور انہیں عدالتی حراست میں بھیج دیا گیا۔ پولیس نے مزید 79 ملزمان کی تلاش جاری رکھی ہوئی ہے، جن کے خلاف غیر ضمانتی وارنٹ جاری کیے گئے ہیں۔  

سنبھل تشدد کیس میں اب تک کسی بھی ملزم کو ضمانت نہیں ملی، جو اس کیس کی سنگینی کو ظاہر کرتا ہے۔ پولیس نے ملزمان کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر ثبوتوں کا سہارا لیا ہے۔  

سنبھل تشدد کیس 2025: نتائج اور مستقبل کی توقعات  

سنبھل تشدد کیس 2025 میں قانونی اور سیاسی دونوں سطحوں پر اہم رہنے کی توقع ہے۔ ضیاء الرحمان برق کی پیشی اور ان سے پوچھ گچھ اس کیس میں ایک نیا موڑ لا سکتی ہے۔ اگرچہ ان کی گرفتاری پر فی الحال عدالت نے روک لگا رکھی ہے، لیکن تفتیش کے نتائج ان کے سیاسی مستقبل کو متاثر کر سکتے ہیں۔  

دوسری جانب، اس واقعے نے مذہبی مقامات کے سروے کے حوالے سے ایک بڑی بحث کو جنم دیا ہے۔ سپریم کورٹ نے اس معاملے میں مداخلت کرتے ہوئے سنبھل سمیت دیگر مقدمات کی سماعت روک دی تھی، جو اس کیس کے حتمی فیصلے کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔  

https://urduindiatoday.com/lpg-price-hike-2025-%d8%b1%d8%b3%d9%88:مزید پڑھیے 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *