اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی خطرناک سازش کا انکشاف! ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای کی ہتیا کا منصوبہ، ٹرمپ نے مسترد کردیا۔ ایران-اسرائیل تنازع کی تازہ تفصیلات اور خطرات جانیں۔
نیتن یاہو کی خطرناک سازش کا انکشاف
اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کی خطرناک سازش نے عالمی سیاست میں ہلچل مچا دی ہے۔ سی این این کی رپورٹ کے مطابق، نیتن یاہو نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کی ہتيا کا منصوبہ بنایا تھا اور اس کی پیشکش امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سامنے رکھی۔ تاہم، ٹرمپ نے اس تجویز کو مسترد کر دیا۔ یہ سازش نہ صرف ایران-اسرائیل تنازع کی شدت کو ظاہر کرتی ہے بلکہ عالمی امن کے لیے بھی ایک بڑا خطرہ ہے۔

اسرائیل کی جانب سے ایران کے جوہری تنصیبات پر مسلسل حملے، تہران میں کار بم دھماکے، اور لبنان و فلسطین میں شہریوں کی ہلاکتیں اس تنازع کو مزید پیچیدہ بنا رہی ہیں۔ اس مضمون میں ہم اس تنازع کی تفصیلات، اس کے پس منظر، اور عالمی اثرات پر روشنی ڈالیں گے۔
خامنہ ای کے قتل کا منصوبہ
سی این این نے دو امریکی حکام کے حوالے سے بتایا کہ نیتن یاہو نے خامنہ ای کو ہلاک کرنے کی تجویز پیش کی تھی۔ یہ منصوبہ نیتن یاہو کی سازش کا حصہ تھا، جس کا مقصد ایران کی قیادت کو کمزور کرنا تھا۔ تاہم، ٹرمپ نے اسے مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اس اقدام سے اسلامی دنیا میں شدید ردعمل ہو سکتا ہے۔
نیتن یاہو کا یہ اقدام اس بات کی طرف اشارہ کرتا ہے کہ وہ اس تنازع کو “اسلام بمقابلہ غیر اسلام” کے طور پر پیش کرنا چاہتے ہیں۔ اگر خامنہ ای کو نشانہ بنایا جاتا، تو اس سے اسلامی دنیا متحد ہو سکتی تھی، جو اسرائیل کے لیے فائدہ مند ہو سکتا تھا۔
ایران-اسرائیل تنازع کی شدت
ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی کئی دہائیوں سے جاری ہے، لیکن حالیہ واقعات نے اسے ایک خطرناک موڑ پر لا کھڑا کیا ہے۔ اسرائیل نے دعویٰ کیا کہ ایران جوہری ہتھیار بنا رہا ہے، جبکہ ایران ان الزامات کی تردید کرتا ہے۔ اس دوران، اسرائیل نے ایران کے جوہری تنصیبات پر حملے کیے، جن سے ریڈیو ایکٹو رساؤ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
پندرہ جون 2025 کو تہران میں پانچ کار بم دھماکوں نے شہر کو خوفزدہ کر دیا۔ ایرانی میڈیا کے مطابق، ان دھماکوں میں کئی جوہری سائنسدان ہلاک ہوئے۔ ایران نے ان حملوں کا الزام اسرائیل کی خفیہ ایجنسی موساد پر عائد کیا۔ سی این این کی رپورٹ
اسرائیلی حملوں کے نتائج
اسرائیل کے حملوں کے نتیجے میں ایران میں 200 سے زائد افراد ہلاک ہوئے، جن میں زیادہ تر خواتین اور بچے شامل ہیں۔ دوسری طرف، ایران کے حملوں میں 14 اسرائیلی ہلاک ہوئے۔ اسرائیل نے ایران کے شہر اصفہان میں جوہری تنصیبات اور فوجی اڈوں کو نشانہ بنایا، جبکہ ایران نے تل ابیب اور حیفا بندرگاہ پر میزائل حملے کیے، جہاں بھارتی کمپنی اڈانی کی 70 فیصد حصہ داری ہے۔
لبنان اور فلسطین میں بھی اسرائیلی حملوں سے ہزاروں افراد ہلاک ہوئے۔ لبنان میں ایک شادی کے دوران ایرانی میزائلوں کو اسرائیل کی طرف جاتا دیکھ کر لوگوں نے جشن منایا، جو اسرائیل کے مظالم کے خلاف ان کے غم و غصے کی عکاسی کرتا ہے۔
نیتن یاہو کی خطرناک سازش: عالمی ردعمل اور ٹرمپ کا موقف
ڈونلڈ ٹرمپ نے اس تنازع پر متضاد بیانات دیے ہیں۔ ایک طرف وہ کہتے ہیں کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ ممکن ہے، جبکہ دوسری طرف وہ کہتے ہیں کہ “انہیں لڑنے دینا چاہیے۔” ٹرمپ کا یہ بیان ان کی غیر سنجیدہ پالیسی کو ظاہر کرتا ہے۔
روس اور چین اس تنازع پر گہری نظر رکھے ہوئے ہیں۔ ایران کے فوجی افسر محسن رضائی نے کہا کہ ایران جوہری ہتھیار نہیں بنائے گا، لیکن مستقبل میں ان کا فیصلہ خامنہ ای کے فتوے پر منحصر ہوگا۔
جوہری پروگرام پر حملے
اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران کا جوہری پروگرام ہتھیار بنانے کے لیے ہے، جبکہ ایران کا کہنا ہے کہ یہ پروگرام پرامن مقاصد کے لیے ہے۔ اسرائیل نے اصفہان کے یورینیئم ایجنریشن پلانٹ اور دیگر تنصیبات کو نشانہ بنایا، جس سے چنوبیل جیسے حادثے کا خطرہ پیدا ہو گیا ہے۔
عالمی امن کو خطرہ
نیتن یاہو کی سازش اور ایران پر مسلسل حملے عالمی امن کے لیے ایک بڑا خطرہ ہیں۔ اگر یہ تنازعہ بڑھتا ہے، تو اس سے نہ صرف مشرق وسطیٰ بلکہ پوری دنیا متاثر ہو سکتی ہے۔ عالمی برادری کو اس تنازعہ کے حل کے لیے فوری اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔