نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا اور راہل گاندھی کی مشکلات بڑھ گئیں۔ دہلی عدالت نے منی لانڈرنگ کیس میں نوٹس جاری کیا۔ جانیے نیشنل ہیرالڈ کیس کی مکمل تفصیلات، الزامات اور سیاسی تنازع۔
Table of Contents
نیشنل ہیرالڈ کیس کیا ہے؟
کیس کی شروعات اور بی جے پی لیڈر سوبرامنیم سوامی کا کردار
ای ڈی کے الزامات اور چارج شیٹ
سونیا اور راہل گاندھی پر کیا الزامات ہیں؟
کانگریس کا ردعمل: سیاسی انتقام یا قانونی کارروائی؟
عدالتی کارروائی اور اگلی سماعت
نیشنل ہیرالڈ کیس کا تاریخی پس منظر
کیا ہوگا اس کیس کا انجام؟
نیشنل ہیرالڈ کیس کیا ہے؟

نیشنل ہیرالڈ کیس ایک متنازع قانونی معاملہ ہے جو 2012 میں بی جے پی لیڈر سوبرامنیم سوامی کی شکایت سے شروع ہوا۔ یہ کیس نیشنل ہیرالڈ اخبار، اس کے پبلشر ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (AJL)، اور ینگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ سے متعلق ہے۔ نیشنل ہیرالڈ اخبار کی بنیاد 1938 میں جواہر لعل نہرو نے رکھی تھی، اور یہ ہندوستان کی آزادی کی تحریک سے جڑا ہوا تھا۔ لیکن اب یہ اخبار اور اس سے منسلک کمپنیاں ایک بڑے مالیاتی تنازع کا حصہ بن چکی ہیں۔
اس کیس میں بنیادی الزام یہ ہے کہ کانگریس پارٹی نے AJL کو 90.21 کروڑ روپے کا بلا سود قرض دیا، جو کبھی واپس نہیں کیا گیا۔ 2010 میں اس قرض کو ینگ انڈیا نامی نجی کمپنی کو صرف 50 لاکھ روپے میں منتقل کر دیا گیا۔ ینگ انڈیا میں سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کی 76 فیصد حصہ داری ہے۔ اس کے بدلے ینگ انڈیا نے AJL کی 99 فیصد حصہ داری اور اس کی 2,000 کروڑ روپے سے زائد کی جائیدادوں پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ سوبرامنیم سوامی نے اسے دھوکہ دہی، مجرمانہ خیانت، اور منی لانڈرنگ کا معاملہ قرار دیا۔
نیشنل ہیرالڈ کیس کی شروعات اور بی جے پی لیڈر سوبرامنیم سوامی کا کردار
نیشنل ہیرالڈ کیس کی بنیاد 2012 میں اس وقت پڑی جب بی جے پی لیڈر سوبرامنیم سوامی نے دہلی کی ایک عدالت میں شکایت درج کی۔ انہوں نے الزام لگایا کہ کانگریس پارٹی نے عوامی فنڈز کا غلط استعمال کرتے ہوئے AJL کی قیمتی جائیدادوں کو ینگ انڈیا کے ذریعے ہتھیانے کی سازش کی۔ سوامی کا دعویٰ تھا کہ یہ پورا لین دین غیر قانونی تھا اور اس کا مقصد دہلی کے بہادر شاہ ظفر مارگ پر واقع ہیرالڈ ہاؤس سمیت دیگر جائیدادوں پر قبضہ کرنا تھا۔
2014 میں، انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے اس معاملے کی منی لانڈرنگ کے زاویے سے جانچ شروع کی۔ 26 جون 2014 کو عدالت نے سونیا اور راہل گاندھی کو ملزم کے طور پر طلب کیا، اور 19 دسمبر 2015 کو دہلی کی پٹیالہ ہاؤس عدالت نے انہیں باقاعدہ ضمانت دی۔
نیشنل ہیرالڈ کیس: ای ڈی کے الزامات اور چارج شیٹ
انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ نے 2021 میں نیشنل ہیرالڈ کیس کی منی لانڈرنگ کے زاویے سے باقاعدہ جانچ شروع کی۔ اپریل 2025 میں ای ڈی نے سونیا گاندھی اور راہل گاندھی کے خلاف چارج شیٹ دائر کی، جس میں انہیں بالترتیب ملزم نمبر 1 اور 2 نامزد کیا گیا۔ ای ڈی کا کہنا ہے کہ ینگ انڈیا نے کوئی خیراتی سرگرمی نہیں کی، جیسا کہ اس نے دعویٰ کیا تھا۔ ای ڈی کے مطابق، جائیدادوں کا یہ ہتھیانا ایک مجرمانہ سازش کا حصہ تھا، جس میں 988 کروڑ روپے کی منی لانڈرنگ ہوئی۔
ای ڈی نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ کانگریس پارٹی نے AJL کو دیا گیا 90.21 کروڑ روپے کا قرض غیر قانونی طور پر ینگ انڈیا کو منتقل کیا گیا، اور اس کے بدلے ینگ انڈیا نے AJL کی جائیدادوں پر کنٹرول حاصل کر لیا۔ ای ڈی نے دہلی، ممبئی، اور لکھنؤ میں واقع AJL کی جائیدادوں کو عارضی طور پر منسلک کیا، جن کی قیمت 661 کروڑ روپے بتائی جاتی ہے۔
نیشنل ہیرالڈ کیس: سونیا اور راہل گاندھی پر کیا الزامات ہیں؟
نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا اور راہل گاندھی پر بنیادی الزامات یہ ہیں:
مجرمانہ سازش: ای ڈی کا کہنا ہے کہ سونیا اور راہل گاندھی نے ینگ انڈیا کے ذریعے AJL کی 2,000 کروڑ روپے کی جائیدادوں کو صرف 50 لاکھ روپے میں حاصل کرنے کی سازش کی۔
منی لانڈرنگ: ای ڈی نے الزام لگایا کہ اس لین دین کے ذریعے 988 کروڑ روپے کی غیر قانونی آمدنی حاصل کی گئی۔
عوامی فنڈز کا غلط استعمال: سوبرامنیم سوامی نے دعویٰ کیا کہ کانگریس پارٹی نے عوامی فنڈز کا ناجائز استعمال کیا۔
ای ڈی نے مزید کہا کہ ینگ انڈیا میں سونیا اور راہل گاندھی کی 38-38 فیصد حصہ داری ہے، اور یہ کمپنی AJL کی جائیدادوں کو کنٹرول کرنے کے لیے بنائی گئی تھی۔
کانگریس کا ردعمل: سیاسی انتقام یا قانونی کارروائی؟
کانگریس پارٹی نے نیشنل ہیرالڈ کیس کو سیاسی انتقام کا نتیجہ قرار دیا ہے۔ کانگریس لیڈر جے رام رمیش نے کہا کہ سونیا اور راہل گاندھی کے خلاف چارج شیٹ وزیر اعظم اور وزیر داخلہ کی بدلے کی سیاست کا ثبوت ہے۔ کانگریس نے اسے بی جے پی کی جانب سے اپوزیشن کو دبانے کی کوشش قرار دیا اور ملک بھر میں ای ڈی کے دفاتر کے باہر احتجاج کا اعلان کیا۔
کانگریس کا دعویٰ ہے کہ ینگ انڈیا ایک خیراتی مقاصد کے لیے بنائی گئی کمپنی ہے، اور اس نے کوئی غیر قانونی کام نہیں کیا۔ پارٹی نے نیشنل ہیرالڈ کو اپنا تاریخی ورثہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ کیس بی جے پی کی بدنیتی پر مبنی سازش ہے۔
دوسری جانب، بی جے پی نے اسے قانون کی کارروائی قرار دیا۔ بی جے پی لیڈر گورو بھل نے کہا کہ ای ڈی قانون کے مطابق کام کر رہی ہے، اور کوئی بھی قانون سے بالاتر نہیں ہے۔
نیشنل ہیرالڈ کیس: عدالتی کارروائی اور اگلی سماعت
دہلی کی راؤز ایونیو عدالت نے 2 مئی 2025 کو نیشنل ہیرالڈ کیس میں سونیا گاندھی، راہل گاندھی، سمیت پانچ دیگر ملزمان کو نوٹس جاری کیا۔ خصوصی جج وشال گوگن نے کہا کہ ملزمان کو اپنا موقف پیش کرنے کا حق ہے، اور یہ حق منصفانہ سماعت کا بنیادی حصہ ہے۔ عدالت نے ای ڈی کی چارج شیٹ پر غور کیا اور کہا کہ ملزمان کا موقف سنے بغیر کوئی فیصلہ نہیں کیا جا سکتا۔
عدالت نے ای ڈی کو ہدایت دی کہ وہ نوٹسز شام تک ملزمان کو بھیج دے۔ اس کیس کی اگلی سماعت اب **7 مئی 2025** کو ہوگی، جب ملزمان کو اپنا موقف پیش کرنا ہوگا۔
نیشنل ہیرالڈ کیس کا تاریخی پس منظر
نیشنل ہیرالڈ اخبار کی بنیاد 1938 میں جواہر لعل نہرو نے رکھی تھی۔ یہ اخبار ہندوستان کی آزادی کی تحریک کا اہم حصہ تھا اور کانگریس پارٹی سے قریب سے منسلک تھا۔ اس کے پبلشر، ایسوسی ایٹڈ جرنلز لمیٹڈ (AJL)، نے نیشنل ہیرالڈ کے علاوہ نوجیون اور قومی آواز جیسے اخبارات بھی شائع کیے۔ وقت کے ساتھ یہ کمپنی مالی مشکلات کا شکار ہوگئی، اور کانگریس نے اسے 90.21 کروڑ روپے کا قرض دیا۔
2010 میں ینگ انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ کی تشکیل کے بعد اس تنازع نے جنم لیا۔ ینگ انڈیا نے AJL کی حصہ داری حاصل کر لی، جس سے یہ کیس شروع ہوا۔ اس وقت سے یہ معاملہ ہندوستان کی سیاست میں ایک بڑا تنازع بن چکا ہے۔
نیشنل ہیرالڈ کیس: کیا ہوگا اس کیس کا انجام؟
نیشنل ہیرالڈ کیس ہندوستان کی سیاست میں ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔ ایک طرف کانگریس اسے سیاسی انتقام کا نتیجہ قرار دے رہی ہے، تو دوسری طرف بی جے پی اور ای ڈی اسے قانون کی بالادستی کا معاملہ بتا رہے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ اس کیس کے مستقبل کا تعین کرے گا، لیکن فی الحال سونیا اور راہل گاندھی کی مشکلات بڑھتی نظر آ رہی ہیں۔
کیا یہ کیس واقعی منی لانڈرنگ کا معاملہ ہے، یا محض سیاسی دباؤ کا حربہ؟ اس کا فیصلہ وقت اور عدالت کے ساتھ ہوگا۔