وزیراعظم مودی کا دہلی ایئرپورٹ پر ہنگامی اجلاس: جموں و کشمیر حملے کے بعد اہم اپ ڈیٹس
وزیراعظم مودی نے پہلگام دہشت گرد حملے کے بعد دہلی ایئرپورٹ پر NSA اجیت ڈووال کے ساتھ ہنگامی اجلاس کیا۔ حملے کی شدت، بین الاقوامی ردعمل اور سیکیورٹی حکمت عملی پر پڑھیں۔
Table of Contents
پہلگام دہشت گرد حملے کا تعارف
وزیراعظم مودی کا دہلی ایئرپورٹ پر ہنگامی اجلاس
اہم شرکاء اور تبادلہ خیال
حملے پر بین الاقوامی ردعمل
سیکیورٹی حکمت عملی اور مستقبل کے اقدامات
وزیراعظم مودی کا جموں و کشمیر پہلگام حملے کے بعد ہنگامی اجلاس

جہلم سے لیکر جموں تک، امن کی راہ میں ایک اور بڑا دھچکا! جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے خوفناک دہشت گرد حملے نے پورے ملک کو ہلا کر رکھ دیا۔ اس سنگین صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نریندر مودی نے اپنا سعودی عرب کا دورہ ادھورا چھوڑ کر فوری طور پر وطن واپسی کی۔ دہلی ایئرپورٹ پر اترتے ہی انہوں نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا، جس میں قومی سلامتی کے مشیر (NSA) اجیت ڈووال، وزیر خارجہ ایس جے شنکر اور دیگر اعلیٰ حکام موجود تھے۔ اس PM Modi emergency meeting میں حملے کی شدت، بین الاقوامی ردعمل اور مستقبل کی سیکیورٹی حکمت عملی پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔ آئیے جانتے ہیں کہ اس اجلاس میں کیا ہوا اور اس کے کیا اثرات ہو سکتے ہیں۔
پہلگام دہشت گرد حملے کا تعارف
جموں و کشمیر کا پہلگام، جو اپنی قدرتی خوبصورتی کی وجہ سے “منی سوئٹزرلینڈ” کے نام سے مشہور ہے، منگل کے روز ایک وحشیانہ دہشت گرد حملے کا نشانہ بنا۔ بائسران وادی میں دہشت گردوں نے سیاحوں پر اندھا دھند فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں کم از کم 26 افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے۔ اس حملے کی ذمہ داری دی ریزسٹنس فرنٹ (TRF) نے قبول کی، جو کہ پاکستانی دہشت گرد تنظیم لشکر طیبہ (LeT) کا ایک پراکسی گروپ مانا جاتا ہے۔
حملے کی سنگینی کو دیکھتے ہوئے وزیراعظم نریندر مودی نے سعودی عرب میں اپنا شیڈول منسوخ کر دیا اور فوری طور پر وطن واپس لوٹ آئے۔ سعودی عرب کے ولی عہد محمد بن سلمان کے ساتھ دو طرفہ بات چیت کے بعد، مودی نے راجکیہ عشائیہ چھوڑ دیا اور رات تقریباً 1:45 بجے (بھارتی وقت) دہلی کے لیے پرواز کی۔
وزیراعظم مودی کا دہلی ایئرپورٹ پر ہنگامی اجلاس
دہلی ایئرپورٹ پر صبح 6:45 بجے اترتے ہی وزیراعظم نے کوئی وقت ضائع کیے بغیر ایک PM Modi emergency meeting طلب کی۔ یہ اجلاس ایئرپورٹ پر ہی منعقد کیا گیا، جو اس بات کی عکاسی کرتا ہے کہ صورتحال کتنی سنگین ہے۔ اجلاس کا بنیادی مقصد پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال کا جائزہ لینا اور فوری اقدامات پر غور کرنا تھا۔
وزیراعظم نے اس بات پر زور دیا کہ “اس گھناؤنے فعل کے پیچھے موجود افراد کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے گا اور انہیں کسی صورت معاف نہیں کیا جائے گا۔” انہوں نے متاثرین کے اہل خانہ سے ہمدردی کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔
وزیراعظم مودی کا دہلی ایئرپورٹ پر ہنگامی اجلاس: اہم شرکاء اور تبادلہ خیال
اس PM Modi emergency meeting میں شامل اہم شخصیات میں شامل تھے:
قومی سلامتی مشیر اجیت ڈووال: انہوں نے حملے کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی اور ممکنہ سیکیورٹی خطرات پر روشنی ڈالی۔
وزیر خارجہ ایس جے شنکر: انہوں نے بین الاقوامی سطح پر اس حملے کے اثرات اور عالمی رہنماؤں کے ردعمل پر تبادلہ خیال کیا۔
وزیر خارجہ کے سیکریٹری وکرم مصری: انہوں نے سفارتی حکمت عملیوں پر بات کی۔
اجلاس میں تین اہم نکات پر توجہ دی گئی:
حملے کی تحقیقات: حملے کے پیچھے دہشت گردوں کے نیٹ ورک اور ان کی سرحد پار روابط کا پتہ لگانے کے لیے فوری تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔
سیکیورٹی اقدامات: جموں و کشمیر میں سیاحتی مقامات پر سیکیورٹی بڑھانے اور مستقبل میں اس طرح کے حملوں کو روکنے کے لیے نئی حکمت عملی بنائی گئی۔
بین الاقوامی تعاون: عالمی برادری سے دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے پر زور دیا گیا۔
حملے پر بین الاقوامی ردعمل
پہلگام حملے کی عالمی سطح پر شدید مذمت کی گئی۔ کئی عالمی رہنماؤں نے بھارت کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف مشترکہ لڑائی کی حمایت کی:
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ: انہوں نے وزیراعظم مودی سے فون پر بات کی اور حملے کو “اسلامی دہشت گردی” قرار دیتے ہوئے مکمل حمایت کا وعدہ کیا۔
روس کے صدر ولادیمیر پوٹن: انہوں نے بھارتی صدر دروپدی مرمو اور مودی کو خط لکھ کر ہمدردی کا اظہار کیا اور دہشت گردی کے خلاف تعاون بڑھانے کی بات کی۔
نیوزی لینڈ کے وزیر خارجہ ونسٹن پیٹرز: انہوں نے ایکس پر پوسٹ کیا کہ “نیوزی لینڈ کشمیر میں دہشت گرد حملے کی شدید مذمت کرتا ہے۔ ہم اپنی گہری تعزیت پیش کرتے ہیں۔”
اس کے علاوہ، یورپی یونین، اسرائیل، سری لنکا، جرمنی، اور برطانیہ سمیت کئی ممالک نے بھی حملے کی مذمت کی اور بھارت کے ساتھ کھڑے ہونے کا عزم ظاہر کیا۔
سیکیورٹی حکمت عملی اور مستقبل کے اقدامات
PM Modi emergency meeting کے دوران، جموں و کشمیر میں سیکیورٹی کو مضبوط کرنے کے لیے کئی اہم فیصلے کیے گئے:
سیکیورٹی فورسز کی تعیناتی: پہلگام اور دیگر سیاحتی مقامات پر سیکیورٹی فورسز کی تعداد بڑھائی جائے گی۔ ہیلی کاپٹر اور جدید نگرانی کے نظام کا استعمال کیا جائے گا۔
انٹیلی جنس نیٹ ورک کی مضبوطی: سرحد پار سے دہشت گردوں کی دراندازی کو روکنے کے لیے انٹیلی جنس ایجنسیوں کو مزید فعال کیا جائے گا۔
مقامی تعاون: مقامی باشندوں سے تعاون حاصل کرنے کے لیے کمیونٹی پروگرام شروع کیے جائیں گے تاکہ دہشت گردی کے خلاف ایک متحدہ محاذ بنایا جا سکے۔
اس کے علاوہ، وزیراعظم نے آج صبح کابینہ کی سیکیورٹی کمیٹی (CCS) کا اجلاس بھی طلب کیا ہے، جس میں مزید تفصیلی حکمت عملی تیار کی جائے گی۔
پہلگام دہشت گرد حملہ نہ صرف جموں و کشمیر بلکہ پورے بھارت کے لیے ایک بڑا چیلنج ہے۔ وزیراعظم نریندر مودی کی فوری واپسی اور PM Modi emergency meeting اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت اس معاملے کو کتنی سنجیدگی سے لے رہی ہے۔ عالمی برادری کی حمایت اور ملکی سیکیورٹی ایجنسیوں کی چوکس کارروائی کے ساتھ، بھارت دہشت گردی کے خلاف اپنی جنگ کو مزید مضبوط کر رہا ہے۔
ہم سب کی دعا ہے کہ متاثرین کے اہل خانہ کو یہ صدمہ برداشت کرنے کی ہمت ملے اور زخمی جلد صحت یاب ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف اس لڑائی میں، ہر بھارتی اپنی حکومت کے ساتھ کھڑا ہے۔