وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت میں چیف جسٹس نے مرکزی حکومت سے پوچھا: کیا ہندو انڈومنٹ بورڈ میں مسلمانوں کو اجازت ملے گی؟ وقف ترمیمی ایکٹ، ‘وقف بائی یوزر’ اور مرشدآباد تشدد پر تازہ اپڈیٹس جانیں۔
Table of Contents
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: اہم سوالات
سنٹرل وقف کونسل میں غیر مسلموں کی شمولیت پر تنازع
وقف بائی یوزر’ کی قانونی اہمیت
کلکٹر کے اختیارات پر کپل سبل کی تنقید
مرشدآباد تشدد اور سیاسی ردعمل
مستقبل میں کیا ہوگا؟
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: کیا ہندو بورڈ میں مسلمان شامل ہوں گے؟

وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: (Waqf Act Supreme Court Hearing) کے دوران چیف جسٹس سنجیو کھنہ نے مرکزی حکومت سے ایک اہم سوال کیا: “کیا آپ اب سے ہندو انڈومنٹ بورڈز میں مسلمانوں کو شامل ہونے کی اجازت دیں گے؟ یہ بات کھل کر بتائیں۔” یہ سوال وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے تحت سنٹرل وقف کونسل اور وقف بورڈز میں غیر مسلموں کی شمولیت کے تناظر میں اٹھایا گیا۔ سپریم کورٹ میں 73 درخواستوں کی سماعت ہوئی، جن میں وقف ترمیمی ایکٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا گیا ہے۔
چیف جسٹس سنجیو کھنہ، جسٹس سنجے کمار، اور جسٹس کے وی وشوناتھن پر مشتمل بنچ نے نئے قانون کی کئی دفعات پر سخت سوالات اٹھائے، خاص طور پر ‘وقف بائی یوزر’ جائیدادوں سے متعلق شقوں پر۔ عدالت نے تشدد کے واقعات پر بھی سخت ناراضی کا اظہار کیا، جو واٹف ایکٹ کے خلاف احتجاج کے دوران پیش آئے، خاص طور پر مغربی بنگال کے مرشدآباد میں۔
سنٹرل وقف کونسل میں غیر مسلموں کی شمولیت پر تنازع
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: کے دوران سب سے زیادہ تنازع سنٹرل وقف کونسل اور واٹف بورڈز میں غیر مسلم اراکین کی شمولیت پر اٹھا۔ نئے قانون کے تحت واٹف کونسل کے 22 اراکین میں سے صرف 8 مسلم ہوں گے، جبکہ باقی غیر مسلم ہو سکتے ہیں۔ چیف جسٹس نے سوال کیا کہ اگر واٹف بورڈز میں غیر مسلم شامل ہو سکتے ہیں، تو کیا ہندو انڈومنٹ بورڈز میں بھی مسلمانوں کو شامل کیا جائے گا؟
سولیسٹر جنرل تشار مہتا نے جواب میں کہا کہ وہ حلف نامہ پیش کر سکتے ہیں کہ غیر مسلم اراکین کی تعداد دو سے زیادہ نہیں ہوگی۔ تاہم، عدالت نے اسے غیر تسلی بخش قرار دیا اور کہا کہ ہندو انڈومنٹ بورڈز کے قوانین کے مطابق صرف ہندو اراکین ہی شامل ہو سکتے ہیں۔ سینئر ایڈووکیٹ کپل سبل نے دلیل دی کہ یہ شق آئین کے آرٹیکل 26 کی خلاف ورزی کرتی ہے، جو مذہبی امور کے انتظام کی آزادی کی ضمانت دیتا ہے۔
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: وقف بائی یوزر’ کی قانونی اہمیت
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: میں ‘وقف بائی یوزر’ ایک اہم موضوع رہا۔ ‘وقف بائی یوزر’ سے مراد وہ جائیدادیں ہیں جو طویل عرصے سے مذہبی یا خیراتی مقاصد کے لیے استعمال ہوتی ہیں، خواہ ان کے لیے باقاعدہ دستاویزات موجود نہ ہوں۔ کپل سبل نے کہا کہ ملک کی 8 لاکھ واٹف جائیدادوں میں سے 4 لاکھ ‘وقف بائی یوزر’ ہیں۔ اگر یہ تصور ختم کر دیا گیا تو تاریخی مساجد اور دیگر واٹف املاک خطرے میں پڑ جائیں گی۔
چیف جسٹس نے کہا کہ “ہم یہ نہیں کہہ رہے کہ تمام ‘وقف بائی یوزر’ غلط ہیں، لیکن کچھ جائیدادوں کے بارے میں جائز خدشات ہیں۔ مثال کے طور پر، ہمیں بتایا گیا کہ دہلی ہائی کورٹ کی عمارت بھی واٹف کی زمین پر ہے۔” عدالت نے واضح کیا کہ ایسی جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنا بڑے مسائل پیدا کر سکتا ہے۔
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت:کلکٹر کے اختیارات پر کپل سبل کی تنقید
نئے قانون کے تحت کلکٹر کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ متنازعہ واٹف جائیدادوں کی ملکیت کا فیصلہ کرے۔ کپل سبل نے اسے غیر آئینی قرار دیا اور کہا کہ “کلکٹر حکومت کا حصہ ہے۔ وہ اپنے ہی معاملے میں جج کیسے بن سکتا ہے؟” انہوں نے مزید کہا کہ نئے قانون میں ایسی شق شامل کی گئی ہے کہ جب تک کلکٹر جائیداد کو واٹف تسلیم نہ کرے، وہ واٹف نہیں سمجھی جائے گی۔ یہ شق واٹف بورڈز کی خودمختاری کو کمزور کرتی ہے۔
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: مرشدآباد تشدد اور سیاسی ردعمل
وقف ترمیمی ایکٹ کے خلاف مغربی بنگال کے مرشدآباد میں شدید تشدد دیکھا گیا۔ کم از کم تین افراد ہلاک اور متعدد پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ مغربی بنگال کی وزیراعلیٰ ممتا بنرجی نے اس تشدد کو “پہلے سے منصوبہ بند” قرار دیا اور بی جے پی، بی ایس ایف، اور مرکزی ایجنسیوں پر الزام لگایا کہ وہ باہر سے لوگوں کو لا کر بنگال میں بدامنی پھیلا رہے ہیں۔دوسری طرف، بی جے پی نے ممتا بنرجی کی حکومت پر قانون و انتظام کی ناکامی کا الزام لگایا۔ بی جے پی لیڈر دلیپ گھوش نے کہا کہ “ہندوؤں کو مرشدآباد جیسے علاقوں سے نکالا جا رہا ہے، اور یہ ایک سازش ہے۔” بی جے پی نے مرشدآباد تشدد کے خلاف مغربی بنگال بھر میں شہید دن منانے کا اعلان کیا۔
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: مستقبل میں کیا ہوگا؟
وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: کا معاملہ 17 اپریل کو دوبارہ سنا جائے گا۔ عدالت نے واضح کیا کہ وہ فی الحال کوئی عبوری حکم جاری نہیں کرے گی، لیکن واٹف جائیدادوں کو ڈی نوٹیفائی کرنے سے روکنے کی تجویز پیش کی۔ متعدد سیاسی جماعتوں بشمول کانگریس، ڈی ایم کے، اور اے آئی ایم آئی ایم نے اس قانون کو سپریم کورٹ میں چیلنج کیا ہے۔
یہ معاملہ نہ صرف مذہبی آزادی اور جائیداد کے حقوق سے متعلق ہے بلکہ مغربی بنگال جیسے حساس علاقوں میں سیاسی ماحول کو بھی متاثر کر رہا ہے۔ کیا واٹف ترمیمی ایکٹ اپنی موجودہ شکل میں برقرار رہے گا، یا سپریم کورٹ اسے منسوخ کرے گی؟ یہ سوال 2026 کے مغربی بنگال اسمبلی انتخابات سے پہلے سیاسی منظرنامے کو مزید گرم کر سکتا ہے۔
2 thoughts on “ وقف ایکٹ سپریم کورٹ سماعت: کیا ہندو بورڈ میں مسلمان شامل ہوں گے؟”