وقف ترمیمی بل 2025 کا دھماکہ: جے ڈی یو کے 7 مسلم رہنما مستعفی، نیتیش پریشان!

وقف ترمیمی بل 2025: جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں میں بغاوت، استعفیٰ کا سلسلہ جاری

بہار میں وقف ترمیمی بل 2025 کے حوالے سے ایک بڑا سیاسی طوفان اٹھ کھڑا ہوا ہے۔ یہ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے منظور ہو چکا ہے اور اب صدر کی منظوری کا انتظار ہے۔ مرکز کی حکومت اسے مسلم کمیونٹی کے لیے فائدہ مند قرار دیتی ہے اور دعویٰ کرتی ہے کہ اس سے مسلموں کی وہ زمینیں اور جائدادیں واپس دلائی جائیں گی جو پرانے قوانین کی وجہ سے قبضے میں چلی گئی تھیں۔ جے ڈی یو (جنتا دل یونائیٹڈ) نے اس بل کی حمایت کی، لیکن اس کے نتیجے میں پارٹی کے 7 مسلم رہنماؤں نے شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔ یہ تنازع نیتیش کمار کی پارٹی کے اندرونی اتحاد کو متاثر کر رہا ہے، جہاں کچھ رہنما اسے بی جے پی کے ایجنڈے کے تابع قرار دے رہے ہیں۔

وقف ترمیمی بل 2025: تنازع کے اہم نکات

وقف ترمیمی بل 2025: جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں میں بغاوت، استعفیٰ کا سلسلہ جاری
وقف ترمیمی بل 2025: جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں میں بغاوت، استعفیٰ کا سلسلہ جاری

وقف ترمیمی بل 2025 پارلیمنٹ سے منظور ہونے والا یہ بل اب صدر کی منظوری کے منتظر ہے، جہاں اسے قانون بننے کے لیے حتمی منظوری درکار ہے۔

پارٹی نے بل کی حمایت کی، لیکن اس سے مسلم رہنماؤں میں غم و غصہ بڑھ گیا۔

بہار میں اب تک 7 مسلم رہنماؤں نے جے ڈی یو سے الگ ہو کر استعفیٰ دے دیا۔

وقف ترمیمی بل 2025: جے ڈی یو کے مسلم رہنماؤں میں بغاوت، استعفیٰ کا سلسلہ جاری

آرا: وقف ترمیمی بل 2025 کے منظور ہونے کے بعد بہار کی سیاست میں ایک زبردست ہلچل مچ گئی۔ جے ڈی یو کے کم از کم 7 مسلم رہنماؤں نے اس بل کے خلاف پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ مرکزی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلموں کے لیے بہت فائدہ مند ہے، کیونکہ اس سے ان کی قبضہ شدہ زمینیں اور جائدادیں وقف مافیا سے آزاد کرانے میں مدد ملے گی۔ بل کے مطابق، پرانے قوانین کی وجہ سے مسلموں کی بڑی مقدار میں جائدادیں غیر قانونی طور پر قبضے میں چلی گئی تھیں، اور اب انہیں واپس دلایا جائے گا۔ جے ڈی یو نے اس بل کی حمایت کی، لیکن اس کے نتیجے میں پارٹی کے مسلم رہنماؤں نے احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ پارٹی اب بی جے پی کے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔

وقف ترمیمی بل 2025: استعفیٰ دینے والے رہنماؤں کے نام 

رجُو نئیّر، تبرز صدیقی علیگ، محمد شہنواز ملک، محمد قاسم انصاری انہوں نے پہلے استعفیٰ دیا۔ آزاد عالم اور دلشاد رائن بھوجپور سے تعلق رکھنے والے ان رہنماؤں نے پارٹی پر سیکولر تشخص چھوڑنے کا الزام لگایا۔ فریض خاں یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹری نے بھی استعفیٰ دے دیا۔

وقف ترمیمی بل 2025 کا بہار میں سیاسی اثر: کیا جے ڈی یو کا سیکولر تشخص داؤ پر لگ گیا؟

جے ڈی یو کی حمایت سے وقف ترمیمی بل 2025 پارلیمنٹ سے منظور ہوا، لیکن اس نے پارٹی کے اندر ایک گہری دراڑ پیدا کر دی۔ مرکز کا دعویٰ ہے کہ یہ بل مسلموں کے لیے مفید ہے، کیونکہ اس سے ان کی زمینوں کو واqf مافیا سے آزاد کرانے میں مدد ملے گی۔ بل پارلیمنٹ کے دونوں ایوانوں سے پاس ہو چکا ہے اور صدر کی منظوری کے بعد قانون بن جائے گا۔ تاہم، جے ڈی یو کے مسلم رہنما اسے اپنے حقوق پر حملہ سمجھتے ہیں اور کہتے ہیں کہ پارٹی کا بی جے پی کے ساتھ جڑ جانا ان کے سیکولر تشخص کو تباہ کر رہا ہے۔

وقف ترمیمی بل 2025: کیا سیکولر تشخص متاثر ہوگا؟

مبصرین کا کہنا ہے کہ مسلم ووٹروں کا اعتماد ختم ہو رہا ہے، جو الیکشن میں پارٹی کے لیے خطرہ بن سکتا ہے۔ کچھ کا ماننا ہے کہ بی جے پی کے ساتھ اتحاد پارٹی کو مضبوط کرے گا اور لوگوں کا ماننا ہے کہ الیکشن نتائج ہی مستقبل کی سمت واضح کر سکیں گے۔

بھوجپور میں جے ڈی یو رہنماؤں کا استعفیٰ: پارٹی کے اندر تناؤ

بھوجپور ضلع میں وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف جے ڈی یو کے دو مسلم رہنماؤں، آزاد عالم (ضلعی سیکریٹری) اور دلشاد رائن نے پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے اپنے استعفیٰ میں جے ڈی یو کے ضلعی صدر سنجے کمار سنگھ کو خط لکھا اور الزام لگایا کہ پارٹی اب مکمل طور پر بی جے پی کے ایجنڈے پر چل رہی ہے۔ فریض خاں، جو جے ڈی یو کے بھوجپور یوتھ ونگ کے جنرل سیکریٹری ہیں، نے کہا کہ وقف ترمیمی بل 2025 کی حمایت پارٹی کے سیکولر تشخص کے خلاف ہے، جس کی وجہ سے انہوں نے پارٹی چھوڑ دی۔ اس سے قبل رجُو نئیّر، تبرز صدیقی علیگ، محمد شہنواز ملک، اور محمد قاسم انصاری نے بھی استعفیٰ دیا تھا۔

وقف ترمیمی بل 2025: جے ڈی یو کا مستقبل داؤ پر

وقف ترمیمی بل 2025 کے باعث جے ڈی یو کے اندر ایک گہری دراڑ پیدا ہو گئی ہے۔ 7 مسلم رہنماؤں کا استعفیٰ اور ان کا الزام کہ جے ڈی یو بی جے پی کا آلہ کار بن گئی، پارٹی کے سیکولر تشخص پر سوالیہ نشان لگا رہا ہے۔ مرکز کا دعویٰ ہے کہ یہ بل مسلموں کے لیے فائدہ مند ہے، لیکن مسلم رہنماؤں کا ردعمل اس کی مخالفت کرتا ہے۔ الیکشن 2025 کے تناظر میں یہ تنازع پارٹی کے لیے ایک بڑا امتحان ہوگا۔ کیا نیتیش کمار پارٹی کو بچا پائیں گے، یا مسلم ووٹروں کا اعتماد کھو بیٹھیں گے؟ یہ سوال ابھی کھلا ہے۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *