Site icon Urdu India Today

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد چین کا پاکستان کو کھلا حمایت کا اعلان: ہندوستان کی پیچیدہ سیاست

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد چین نے پاکستان کی حمایت کا اعلان کر دیا، جبکہ ہندوستان ہندو-مسلم تنازع کو ہوا دے کر اصل ایشو سے توجہ ہٹا رہا ہے۔ پڑھیں مکمل تفصیلات۔

Table of contents

پہلگام دہشت گرد حملے کی تفصیلات
چین کا پاکستان کو کھلا حمایت کا اعلان
ہندوستان کی عوام-مسلم سیاست: اصل ایشو سے بھاگنے کی حکمت عملی
ہندوستان کے سخت اقدامات اور پاکستان کا ردعمل
عالمی برادری کا کردار اور مستقبل کے امکانات

پہلگام دہشت گرد حملہ کی تفصیلات

22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے سیاحتی مقام پہلگام کے قریب بیسران وادی میں چار  دہشت گردوں نے سیاحوں پر حملہ کیا۔ اس حملے میں 26 افراد ہلاک اور 20 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ 2008 کے ممبئی حملوں کے بعد ہندوستان میں ہونے والا سب سے مہلک دہشت گرد حملہ تھا۔ دہشت گرد تنظیم دی ریزسٹنس فرنٹ ، جو لشکرِ طیبہ کی ایک شاخ ہے، نے ابتدائی طور پر حملے کی ذمہ داری قبول کی، لیکن بعد میں اسے واپس لے لیا۔ 

حملے کے بعد ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی عروج پر پہنچ گئی۔ ہندوستان نے پاکستان پر سرحد پار دہشت گردی کی حمایت کا الزام عائد کیا اور کئی سخت اقدامات اٹھائے، جن میں سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور پاکستانی شہریوں کے ویزوں پر پابندی شامل ہے۔ 

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد کا منظر

چین کا پاکستان کو کھلا حمایت کا اعلان

چین نے پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد پاکستان کی حمایت میں کھل کر بیان دیا۔ چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے کہا کہ چین پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کے تحفظ کی حمایت کرتا ہے اور دہشت گردی کے خلاف اس کے اقدامات کی پشت پناہی کرتا ہے۔ انہوں نے ہندوستان اور پاکستان دونوں سے تحمل کا مظاہرہ کرنے اور حالات کو پرسکون کرنے کی اپیل کی۔ 

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد چین کا پاکستان کو کھلا حمایت کا اعلان: ہندوستان کی پیچیدہ سیاست

وانگ یی نے کہا، “چین موجودہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئے ہے اور جلد از جلد غیر جانبدار تحقیقات کی حمایت کرتا ہے۔” انہوں نے پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار سے ٹیلی فونک گفتگو میں یہ بھی واضح کیا کہ چین پاکستان کے جائز سلامتی خدشات کو سمجھتا ہے۔

پاکستان نے چین کے اس موقف کی تعریف کی اور کہا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پرعزم ہے۔ اسحاق ڈار نے کہا کہ پاکستان حالات کو پختگی سے سنبھالنے کے لیے تیار ہے اور عالمی برادری کے ساتھ رابطے میں رہے گا۔ 

ہندوستان کی ہندو-مسلم سیاست: اصل ایشو سے بھاگنے کی حکمت عملی

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد ہندوستان کی حکومت اور میڈیا نے اسے ہندو-مسلم تنازع کا رنگ دینے کی کوشش کی۔ حملے کے دوران دہشت گردوں نے مبینہ طور پر سیاحوں سے ان کا مذہب پوچھا اور غیر مسلموں کو نشانہ بنایا، جسے ہندوستانی میڈیا نے بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔ اس سے ہندوستان کے اندر فرقہ وارانہ کشیدگی کو ہوا ملی، جو کہ حکومتی پالیسیوں کا ایک حصہ دکھائی دیتی ہے۔ 

حکومت کی جانب سے سخت اقدامات، جیسے کہ سندھ طاس معاہدے کی معطلی، کو پاکستان کے خلاف دباؤ کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، لیکن اندرونی طور پر یہ ہندو-مسلم بیانیے کو مضبوط کرنے کی کوشش بھی ہے۔ سیاسی تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ہندوستان کی موجودہ حکومت دہشت گردی جیسے سنگین مسائل سے نمٹنے کے بجائے فرقہ وارانہ سیاست کے ذریعے عوام کی توجہ ہٹانا چاہتی ہے۔ اس سے نہ صرف اصل ایشو پس منظر میں چلا جاتا ہے بلکہ ہندوستان کے اندر سماجی ہم آہنگی کو بھی نقصان پہنچتا ہے۔

مزید برآں، ہندوستان کی جانب سے عالمی برادری کو حملے کے بارے میں بریفنگ دینے کے دوران بھی پاکستان کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہرانے پر زور دیا گیا، لیکن اس میں فرقہ وارانہ رنگ شامل کرنا غیر ضروری طور پر معاملے کو پیچیدہ بنا رہا ہے۔ 

ہندوستان کے سخت اقدامات اور پاکستان کا ردعمل

پہلگام دہشت گرد حملہ کے بعد ہندوستان نے پاکستان کے خلاف کئی سخت اقدامات اٹھائے
سندھ طاس معاہدے کی معطلی: ہندوستان نے 1960 کے اس معاہدے کو معطل کر دیا، جسے پاکستان نے “جنگی عمل” قرار دیا۔ 
پاکستانی شہریوں پر پابندی: ہندوستان نے پاکستانی شہریوں کے ویزوں کو منسوخ کر دیا اور واہگہ سرحد پر تجارت بند کر دی۔
سفارتی تعلقات میں کمی: پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو کم کیا گیا اور ہندوستانی سفارت کاروں کو اسلام آباد سے واپس بلا لیا گیا۔

پاکستان نے ان اقدامات کا سخت جواب دیا۔ اس نے ہندوستانی طیاروں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دیں اور تمام تجارت معطل کر دی۔ پاکستانی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی کی مذمت کرتا ہے اور اس حملے سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ انہوں نے عالمی تحقیقات کا مطالبہ بھی کیا۔

عالمی برادری کا کردار اور مستقبل کے امکانات

چین کی حمایت کے باوجود، پاکستان کو عالمی برادری سے محدود تعاون مل رہا ہے۔ ہندوستان نے 25 سے زائد ممالک کے سفیروں کو حملے کے بارے میں بریفنگ دی اور پاکستان کی مبینہ دہشت گردی کی حمایت کے ثبوت پیش کیے۔

دوسری جانب، چین کی اپیل کے باوجود اس کی غیر جانبداری پر سوالات اٹھ رہے ہیں، کیونکہ اس نے پاکستان کی حمایت میں کھل کر بات کی۔ تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ چین کی یہ پوزیشن ہندوستان کے ساتھ اس کے موجودہ تناؤ کی وجہ سے ہے، خاص طور پر ایل اے سی پر حالیہ کشیدگی کے بعد۔

مستقبل میں، اگر ہندوستان اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم نہ ہوئی تو خطے میں امن و استحکام کو خطرہ لاحق ہو سکتا ہے۔ ہندوستان کو چاہیے کہ وہ ہندو-مسلم بیانیے سے ہٹ کر دہشت گردی کے اصل اسباب پر توجہ دے، جبکہ پاکستان کو عالمی برادری کے ساتھ تعاون بڑھانا ہوگا۔

Read More 

Exit mobile version