کمبھ میلہ بھگدڑ میں اموات کی تعداد چھپانے پر راہل گاندھی نے بی جے پی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق 82 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ حکومت نے صرف 37 اموات کا ذکر کیا۔ جانئے اس تنازع کی مکمل تفصیلات۔
کمبھ میلہ بھگدڑ تنازع
کمبھ میلہ، جو دنیا کے سب سے بڑے مذہبی اجتماعات میں سے ایک ہے، ہر بار لاکھوں عقیدتمندوں کو اپنی طرف کھینچتا ہے۔ لیکن اس سال اترپردیش کے پریاگراج میں ہونے والے کمبھ میلہ 2025 کے دوران ایک المناک بھگدڑ نے اس مقدس تقریب کو تنازع کا مرکز بنا دیا۔ بی بی سی کی ایک تحقیقاتی رپورٹ نے انکشاف کیا کہ کمبھ میلہ بھگدڑ میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد حکومتی اعداد و شمار سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ کے مطابق، جہاں حکومت نے 37 اموات کا دعویٰ کیا، وہاں کم از کم 82 افراد اس حادثے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔

اس رپورٹ نے نہ صرف اترپردیش کی یوگی آدتیہ ناتھ حکومت بلکہ مرکز میں برسراقتدار بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کو بھی کٹہرے میں کھڑا کر دیا۔ لوک سبھا میں حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے اسے “بی جے پی ماڈل” قرار دیتے ہوئے سخت تنقید کی اور کہا کہ یہ حکومت غریبوں کی جانوں کی گنتی سے گریز کرتی ہے تاکہ ذمہ داری سے بچ سکے۔
بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ: کیا ہے حقیقت؟
بی بی سی کی رپورٹ نے کمبھ میلہ بھگدڑ کے حوالے سے چونکا دینے والے انکشافات کئے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق، بی بی سی کی ٹیم نے ہزاروں کلومیٹر کا سفر طے کیا اور 11 ریاستوں کے 50 سے زائد اضلاع میں 100 سے زیادہ خاندانوں سے ملاقاتیں کیں۔ ان کی تحقیق سے پتہ چلا کہ بھگدڑ کے نتیجے میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد حکومتی دعووں سے کہیں زیادہ ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا کہ کم از کم 82 افراد اس حادثے میں ہلاک ہوئے، جبکہ اترپردیش حکومت نے صرف 37 اموات کی تصدیق کی۔
بی بی سی نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ بھگدڑ کے وقت انتظامیہ کی بدانتظامی اور ناقص سکیورٹی انتظامات اس المناک واقعے کی بڑی وجہ تھے۔ رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا کہ انتظامیہ نے نہ صرف اموات کی تعداد کو کم کرکے پیش کیا بلکہ متاثرہ خاندانوں کو مناسب امداد اور معلومات فراہم کرنے میں بھی ناکام رہی۔
راہل گاندھی کا ردعمل: بی جے پی ماڈل پر تنقید
کمبھ میلہ بھگدڑ کے تنازع پر راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے بی جے پی حکومت کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے اپنی پوسٹ میں لکھا

“بی بی سی کی رپورٹ بتاتی ہے کہ کمبھ میلے کی بھگدڑ میں ہوئی اموات کی تعداد چھپائی گئی۔ جیسے کووڈ میں غریبوں کی لاشیں اعداد و شمار سے مٹا دی گئی تھیں۔ جیسے ہر بڑے ریل حادثے کے بعد سچائی دبا دی جاتی ہے۔ یہی تو بی جے پی ماڈل ہے – غریبوں کی گنتی نہیں، تو ذمہ داری بھی نہیں!”
راہل گاندھی نے اس پوسٹ میں بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ دانستہ طور پر اموات کے اعداد و شمار کو چھپاتی ہے تاکہ اپنی ناکامیوں پر پردہ ڈال سکے۔ انہوں نے اسے “بی جے پی ماڈل” کا حصہ قرار دیا، جس میں غریبوں کی زندگیوں کو نظر انداز کیا جاتا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ رویہ نہ صرف کمبھ میلہ بھگدڑ تک محدود ہے بلکہ کووڈ-19 کے بحران اور ریل حادثات جیسے دیگر واقعات میں بھی دیکھا جا چکا ہے۔
کانگریس کا موقف: سچائی کو دبانے کی کوشش
کانگریس پارٹی نے بھی کمبھ میلہ بھگدڑ کے حوالے سے بی جے پی پر سخت تنقید کی۔ پارٹی نے اپنے آفیشل ایکس ہینڈل پر ایک ویڈیو جاری کی جس میں دعویٰ کیا گیا کہ بی جے پی نے بے شرمی کے ساتھ اموات کی تعداد کو کم کرکے پیش کیا۔ ویڈیو میں کہا گیا:
“بی جے پی نے جھوٹ بولا کہ کمبھ بھگدڑ میں صرف 37 لوگوں کی موت ہوئی، لیکن بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ نے انکشاف کیا کہ کم از کم 82 جانیں تلف ہوئیں۔ سچائی کو نہ خاموش کیا جا سکتا ہے اور نہ ہی مٹایا جا سکتا ہے۔”
کانگریس نے اس ویڈیو کے ذریعے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی جے پی کے اس “جھوٹ” کے خلاف آواز اٹھائیں۔ پارٹی نے یہ بھی کہا کہ یوگی آدتیہ ناتھ کی سربراہی میں اترپردیش حکومت نے نہ صرف بدانتظامی کی بلکہ متاثرین کے ساتھ انصاف نہ کرنے کی بھی مثال قائم کی۔
حکومتی دعوے اور حقیقت کا فرق
اترپردیش حکومت نے کمبھ میلہ بھگدڑ میں 37 اموات کی تصدیق کی تھی، لیکن بی بی سی کی رپورٹ نے اس دعوے کو جھوٹ کا پلندہ قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق، حکومتی اعداد و شمار نہ صرف گمراہ کن تھے بلکہ اس سے متاثرہ خاندانوں کے دکھ کو بھی نظر انداز کیا گیا۔ بی بی سی نے اپنی تحقیق میں پوسٹ مارٹم رپورٹس، عینی شاہدین کے بیانات، اور متاثرہ خاندانوں سے ملاقاتوں کے ذریعے یہ ثابت کیا کہ اموات کی تعداد حکومتی دعووں سے دگنی سے بھی زیادہ تھی۔
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب بی جے پی پر اموات کے اعداد و شمار چھپانے کا الزام عائد کیا گیا ہو۔ کووڈ-19 کے دوران بھی، اپوزیشن جماعتوں نے الزام لگایا تھا کہ حکومت نے ہلاکتوں کی تعداد کو کم کرکے پیش کیا تاکہ اپنی ناکامیوں کو چھپایا جا سکے۔ اسی طرح، 2023 میں اڈیشہ کے بالاسور میں ہونے والے ریل حادثے میں بھی اپوزیشن نے حکومت پر سچائی دبانے کا الزام عائد کیا تھا۔
بی جے پی کا تاریخی تناظر: اموات کے اعداد و شمار چھپانے کا الزام
بی جے پی پر ماضی میں بھی کئی بار اموات کے اعداد و شمار کو چھپانے یا کم کرکے پیش کرنے کے الزامات لگتے رہے ہیں۔ مثال کے طور پر
کووڈ-19 بحران: اپوزیشن جماعتوں نے دعویٰ کیا کہ کووڈ-19 کے دوران ہلاکتوں کی تعداد کو جان بوجھ کر کم کیا گیا۔ عالمی اداروں جیسے کہ ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن (WHO) نے بھی اندازہ لگایا کہ بھارت میں ہلاکتیں سرکاری اعداد و شمار سے کئی گنا زیادہ تھیں۔
ریل حادثات: 2023 کے اڈیشہ ریل حادثے میں تقریباً 300 افراد ہلاک ہوئے، لیکن اپوزیشن نے الزام لگایا کہ حکومت نے ذمہ داری سے بچنے کے لئے تحقیقات کو طول دیا۔
کمبھ میلہ بھگدڑ کا واقعہ اسی سلسلے کی ایک اور کڑی دکھائی دیتا ہے، جہاں بی جے پی پر الزام ہے کہ اس نے عوامی غم و غصے سے بچنے کے لئے اموات کی تعداد کو کم کرکے پیش کیا۔
عوامی ردعمل اور سوشل میڈیا کی گونج
بی بی سی کی رپورٹ اور راہل گاندھی کی پوسٹ کے بعد سوشل میڈیا پر کمبھ میلہ بھگدڑ کے حوالے سے شدید ردعمل دیکھنے میں آیا۔ ایکس پر کئی صارفین نے بی جے پی حکومت کے خلاف اپنا غصہ ظاہر کیا۔ ایک صارف نے لکھا
“جب حکومت اموات کی تعداد چھپاتی ہے، تو وہ نہ صرف سچائی کو مٹاتی ہے بلکہ غریبوں کی زندگیوں کی اہمیت کو بھی نظرانداز کرتی ہے۔”
دوسری طرف، بی جے پی کے حامیوں نے اس تنقید کو سیاسی سازش قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس اس رپورٹ کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم، بی بی سی کی تحقیقاتی رپورٹ کی ساکھ نے اس تنازع کو مزید گہرا کر دیا ہے۔
شفافیت کی ضرورت
کمبھ میلہ بھگدڑ کا واقعہ ایک بار پھر بھارتی سیاست میں شفافیت اور جوابدہی کے سوال کو سامنے لے آیا ہے۔ بی بی سی کی رپورٹ نے ثابت کیا کہ حکومتی اعداد و شمار پر بھروسہ کرنا ہمیشہ درست نہیں ہوتا۔ راہل گاندھی اور کانگریس کی تنقید نے اس بات کو اجاگر کیا کہ غریبوں کی زندگیوں کی اہمیت کو نظرانداز نہیں کیا جا سکتا۔
حکومت کو چاہئے کہ وہ اس واقعے کی غیر جانبدار تحقیقات کرائے اور متاثرہ خاندانوں کو مناسب معاوضہ اور انصاف فراہم کرے۔ اس کے ساتھ ہی، مستقبل میں اس طرح کے حادثات سے بچنے کے لئے بہتر انتظامات اور شفاف رپورٹنگ کے نظام کو یقینی بنانا ہوگا۔