کھنہیا کمار کی ہراسانی: پٹنہ پولیس نے سی ایم ہاؤس گھیراؤ کی کوشش پر کیا گرفتار

کنہیا کمار بہار پولیس کی حراست میں

کھنہیا کمار کو پٹنہ پولیس نے وزیراعلیٰ نیتیش کمار کے گھر کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کے دوران ہراسانی کا سامنا کرتے ہوئے گرفتار کیا۔ کانگریس کارکنوں کے ساتھ واٹر کینن کا استعمال اور بے روزگاری کے خلاف احتجاج کی مکمل تفصیلات جانیں۔

Table of contents

کھنہیا کمار کی گرفتاری: کیا ہوا؟
سی ایم ہاؤس گھیراؤ کی کوشش
بے روزگاری کے خلاف کھنہیا کمار کی جدوجہد
تیجسوی یادو کا ردعمل
سچن پائلٹ کا نیتیش کمار پر حملہ
بہار کی سیاست پر اثرات

 کھنہیا کمار کی گرفتاری: کیا ہوا؟

بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں جمعہ کے روز ایک سیاسی ہنگامہ اس وقت دیکھنے میں آیا جب کانگریس کے نمایاں رہنما کھنہیا کمارکو پٹنہ پولیس نے وزیراعلیٰ نیتیش کمار کے سرکاری رہائش گاہ کا گھیراؤ کرنے کی کوشش کے دوران گرفتار کر لیا۔ کھنہیا کمار کے ساتھ یوتھ کانگریس کے قومی صدر اودے بھان اور ریاستی صدر غریب داس سمیت 30 سے زائد کارکنوں کو بھی ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا اور انہیں حراست میں لے لیا گیا۔

کنہیا کمار
کنہیا کمار

پولیس نے مظاہرین کو روکنے کے لیے پہلے واٹر کینن کا استعمال کیا، لیکن کانگریس کارکن پیچھے ہٹنے کو تیار نہ تھے۔ جب صورتحال قابو سے باہر ہونے لگی تو پولیس نے سخت کارروائی کرتے ہوئے کھنہیا کمار سمیت دیگر کارکنوں کو حراست میں لے لیا۔ فی الحال حالات پرسکون ہیں، لیکن یہ واقعہ بہار کی سیاست میں ایک نئی بحث کا باعث بن گیا ہے۔

سی ایم ہاؤس گھیراؤ کی کوشش

یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب کھنہیا کمار کی قیادت میں کانگریس کارکن ’’پلایان روکو، نوکری دو‘‘ (ہجرت روکو، روزگار دو) نامی پیدل مارچ کے اختتام پر وزیراعلیٰ نیتیش کمار کے گھر کی طرف بڑھ رہے تھے۔ یہ مارچ 16 مارچ کو مغربی چمپارن کے بھتیہرواں میں واقع تاریخی گاندھی آشرم سے شروع ہوا تھا اور کئی اضلاع سے ہوتا ہوا جمعہ کو پٹنہ پہنچا۔

کنہیا کمار بہار پولیس کی حراست میں
کنہیا کمار بہار پولیس کی حراست میں

مارچ کا مقصد بہار میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری اور ہجرت کے مسائل کو اجاگر کرنا تھا۔ کھنہیا کمار اور ان کے ساتھی وزیراعلیٰ سے ملاقات کر کے اپنے مطالبات پیش کرنا چاہتے تھے، لیکن پولیس نے انہیں ڈاک بنگلہ چوک پر روک دیا۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپ ہوئی، اور واٹر کینن کے استعمال کے باوجود جب کارکن نہیں رُکے تو پولیس نے گرفتاریاں شروع کر دیں۔

 بے روزگاری کے خلاف کھنہیا کمار کی جدوجہد

کھنہیا کمار نے حراست میں لیے جانے سے پہلے ایک پرجوش بیان دیا، جس میں انہوں نے بی جے پی اور نیتیش کمار پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا:
’’بی جے پی نے نیتیش کمار کو جکڑ رکھا ہے، جب کہ ہونا اس کے برعکس چاہیے تھا۔ نیتیش کمار کی وجہ سے ہی مرکز میں مودی کی سرکار چل رہی ہے۔‘‘

کھنہیا نے بہار میں بے روزگاری اور ہجرت کو ریاست کے سب سے بڑے مسائل قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہار کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع نہ ملنے کی وجہ سے دوسرے صوبوں میں جانا پڑتا ہے، اور اس صورتحال کے ذمہ دار نیتیش کمار اور ان کی اتحادی جماعت بی جے پی ہیں۔

ان کی ’’پلایان روکو، نوکری دو‘‘ مارچ میں ہر روز بڑے کانگریس رہنماؤں نے شرکت کی۔ بے گوسرائے میں راہل گاندھی اور پٹنہ میں سچن پائلٹ جیسے لیڈروں نے اس مارچ کی حمایت کی، جس سے اس کی اہمیت اور بڑھ گئی۔

 تیجسوی یادو کا ردعمل

راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے رہنما اور سابق نائب وزیراعلیٰ تیجسوی یادو نے کھنہیا کمار کی گرفتاری پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ بے روزگاری کے خلاف ان کی اپنی لڑائی کافی پرانی ہے۔ انہوں نے کہا:
 ’’ہم نے ’بے روزگاری ہٹاؤ یاترا‘، ’آئین بچاؤ یاترا‘ اور ’ریزرویشن بڑھاؤ یاترا‘ شروع کی تھی۔ یہ اصلی مسائل ہیں جنہیں ہم نے سب سے پہلے اٹھایا۔ اگر اب دوسرے دل بھی ان مسائل پر سڑکوں پر اتر رہے ہیں تو یہ اچھی بات ہے۔‘‘

تیجسوی نے کھنہیا کی مارچ کو بالواسطہ طور پر حمایت دی اور کہا کہ بے روزگاری جیسے مسائل پر سب کو مل کر آواز اٹھانی چاہیے۔ ان کا یہ بیان بہار کی سیاست میں اتحاد کی طرف ایک اشارہ بھی سمجھا جا رہا ہے، کیوں کہ آر جے ڈی اور کانگریس دونوں ہی نیتیش کمار کی این ڈی اے حکومت کے خلاف ہیں۔

سچن پائلٹ کا نیتیش کمار پر حملہ

مارچ کے اختتام پر پٹنہ پہنچے کانگریس کے جنرل سیکریٹری سچن پائلٹ نے بھی نیتیش کمار اور ان کی جماعت جنتا دل (یونائیٹڈ) پر سخت تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ بہار کے نوجوانوں کے ساتھ بار بار دھوکہ ہوا ہے اور حکومت نے اپنے وعدوں کو پورا نہیں کیا۔

سچن پائلٹ نے پےپر لیک کے معاملے پر بھی نیتیش حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ امتحانات میں دھاندلی اور نوکریوں کی کمی نے بہار کے نوجوانوں کا مستقبل خطرے میں ڈال دیا ہے۔ ان کا یہ بیان بہار میں آنے والے اسمبلی انتخابات کے تناظر میں کافی اہم سمجھا جا رہا ہے۔

 بہار کی سیاست پر اثرات

کھنہیا کمار کی گرفتاری اور اس مارچ نے بہار کی سیاست کو ایک نئی سمت دی ہے۔ بہار میں اس سال کے آخر میں اسمبلی انتخابات ہونے والے ہیں، اور اس سے پہلے سیاسی جماعتیں اپنی طاقت دکھانے کی کوشش کر رہی ہیں۔ کانگریس کی یہ مارچ نہ صرف بے روزگاری کے ایشو کو اجاگر کرنے کی کوشش تھی بلکہ نیتیش کمار کی این ڈی اے حکومت کو گھیرنے کی حکمت عملی بھی تھی۔

دوسری طرف، بی جے پی اور جے ڈی یو اتحاد اس مارچ کو سیاسی ڈرامہ قرار دے رہا ہے۔ بی جے پی کا کہنا ہے کہ کانگریس اپنی گرتی ہوئی مقبولیت کو بچانے کے لیے اس طرح کے ہتھکنڈے استعمال کر رہی ہے۔ تاہم، کھنہیا کمار کی گرفتاری نے سوشل میڈیا پر ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے، اور عوام کے درمیان بے روزگاری کے ایشو کو ایک بار پھر زندہ کر دیا ہے۔

کھنہیا کمار  کی گرفتاری اور ’’پلایان روکو، نوکری دو‘‘ مارچ نے بہار کی سیاست میں ایک نیا موڑ لا دیا ہے۔ یہ واقعہ نہ صرف کانگریس کی انتخابی حکمت عملی کا حصہ ہے بلکہ بہار کے نوجوانوں کے مسائل کو قومی سطح پر اٹھانے کی کوشش بھی ہے۔ نیتیش کمار اور بی جے پی پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے کہ وہ بے روزگاری اور ہجرت جیسے مسائل پر ٹھوس اقدامات کریں۔

آنے والے دنوں میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ یہ مارچ اور کھنہیا کمار کی گرفتاری بہار کی سیاست پر کس طرح اثر انداز ہوتی ہے۔ کیا کانگریس اسے اپنے حق میں بھنا پائے گی، یا پھر نیتیش کمار کی حکومت اسے سیاسی چال کے طور پر مسترد کر کے آگے بڑھ جائے گی؟

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *