ٹرمپ امن ایوارڈ کے لیے نامزد 2025: نیتن یاہو کی نوبل امن انعام کی سفارش نے دنیا کو حیران کردیا!

ٹرمپ امن ایوارڈ کے لیے نامزد 2025: نیتن یاہو کی نوبل امن انعام کی سفارش نے دنیا کو حیران کردیا!

ٹرمپ امن ایوارڈ: اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹرمپ امن ایوارڈ کے لیے نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا۔ غزہ جنگ بندی اور مشرق وسطیٰ میں امن کے لیے مذاکرات جاری۔ مکمل خبر پڑھیں!

اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نیتن یاہو نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کر کے عالمی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ مشرق وسطیٰ اور دیگر خطوں میں امن کے قیام کے لیے مسلسل کوششیں کر رہے ہیں۔ اس اعلان کے بعد، دونوں رہنماؤں کے درمیان وائٹ ہاؤس میں ملاقات ہوئی جس میں غزہ میں جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کے معاہدے پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ اس خبر میں ہم ٹرمپ امن ایوارڈ کی نامزدگی، مذاکرات کی تفصیلات، اور اس کے عالمی اثرات پر گہرائی سے جائزہ لیں گے۔

ٹرمپ امن ایوارڈ: نیتن یاہو کا بڑا اعلان

نیتن یاہو نے پیر کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے ملاقات کے دوران انہیں نوبل امن انعام کے لیے نامزد کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا، “میں آپ کو وہ خط پیش کرنا چاہتا ہوں جو میں نے نوبل پرائز کمیٹی کو بھیجا ہے۔ یہ آپ کی نامزدگی ہے، جو آپ کے مستحق ہیں۔” نیتن یاہو نے ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہتے ہوئے کہا کہ وہ ایک خطے سے دوسرے خطے تک امن کے قیام کے لیے کام کر رہے ہیں۔

ٹرمپ امن ایوارڈ کے لیے نامزد 2025: نیتن یاہو کی نوبل امن انعام کی سفارش نے دنیا کو حیران کردیا!
ٹرمپ امن ایوارڈ کے لیے نامزد 2025: نیتن یاہو کی نوبل امن انعام کی سفارش نے دنیا کو حیران کردیا!

یہ پہلا موقع نہیں جب ٹرمپ کو نوبل امن انعام کے لیے نامزد کیا گیا ہو۔ ماضی میں بھی ان کے حامیوں اور قانون سازوں نے انہیں متعدد بار نامزد کیا، لیکن ٹرمپ نے نارویجن نوبل کمیٹی پر تنقید کی کہ انہوں نے ان کی کوششوں کو نظر انداز کیا۔ خاص طور پر انہوں نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کم کرنے، سربیا اور کوسوو کے تنازعے میں ثالثی، اور ابراہم معاہدوں کے ذریعے اسرائیل اور عرب ممالک کے تعلقات کو معمول پر لانے کی کوششوں کا ذکر کیا۔

غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات

نیتن یاہو اور ٹرمپ کی ملاقات کا بنیادی ایجنڈا غزہ میں جاری جنگ کے حوالے سے جنگ بندی اور یرغمالوں کی رہائی کا معاہدہ تھا۔ اسی دوران، قطر کے دارالحکومت دوحہ میں اسرائیلی حکام اور حماس کے درمیان بالواسطہ مذاکرات جاری ہیں، جن میں امریکہ ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔ نیتن یاہو نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ ان کی بات چیت ان مذاکرات کو آگے بڑھانے میں مددگار ثابت ہو سکتی ہے۔

ٹرمپ نے ملاقات سے قبل پیش گوئی کی کہ اس ہفتے معاہدہ طے پا سکتا ہے۔ تاہم، حماس نے جنگ کے مکمل خاتمے سے پہلے یرغمالوں کی رہائی سے انکار کیا ہے، جبکہ اسرائیل کا اصرار ہے کہ حماس کے خاتمے اور تمام یرغمالوں کی رہائی تک جنگ جاری رہے گی۔

ٹرمپ کی پچھلی امن کوششیں

ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران خود کو “امن ساز” کے طور پر پیش کیا، وعدہ کیا کہ وہ اپنی مذاکراتی صلاحیتوں سے یوکرین اور غزہ کی جنگوں کو فوری طور پر ختم کر دیں گے۔ تاہم، ان کے دوبارہ صدر بننے کے پانچ ماہ بعد بھی دونوں تنازعات جاری ہیں۔

ٹرمپ نے ماضی میں کئی اہم امن اقدامات کیے، جن میں
ابراہم معاہدے: اسرائیل اور متحدہ عرب امارات، بحرین، سوڈان، اور مراکش کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے معاہدے۔
بھارت-پاکستان تنازع: 2019 میں ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرنے میں کردار ادا کیا۔
سربیا-کوسوو: اقتصادی تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے معاہدہ۔
مصر-ایتھوپیا: نیل ڈیم تنازع میں ثالثی کی کوشش۔

ان کوششوں کے باوجود، ٹرمپ کو نوبل امن انعام نہیں ملا، جس پر وہ کھل کر ناراضی کا اظہار کر چکے ہیں۔

ایران پر امریکی فضائی حملے اور علاقائی اثرات

حال ہی میں، ٹرمپ نے اسرائیلی حملوں کی حمایت میں ایران کے جوہری تنصیبات پر فضائی حملوں کا حکم دیا، جسے “آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کا نام دیا گیا۔ نیتن یاہو نے واشنگٹن روانگی سے قبل ان حملوں پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا۔ اسرائیلی حکام کا ماننا ہے کہ ایران کے ساتھ تنازع میں کامیابی سے خطے میں دیگر پڑوسی ممالک جیسے لبنان، شام، اور سعودی عرب کے ساتھ تعلقات معمول پر لانے کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے۔

قطر مذاکرات: کیا امید ہے؟

وائٹ ہاؤس کی پریس سیکریٹری کیرولین لیویٹ نے اعلان کیا کہ ٹرمپ کے مشرق وسطیٰ کے خصوصی ایلچی اسٹیون وٹکاف اس ہفتے دوحہ میں مذاکرات میں شامل ہوں گے۔ دوحہ میں مذاکرات کے دوسرے روز، ثالثوں نے ایک دور کی بات چیت کی، اور شام کو مزید مذاکرات متوقع ہیں۔

پچھلے مارچ میں جنگ بندی کا ایک معاہدہ ناکام ہو گیا تھا، اور اسے بحال کرنے کی کوششیں اب تک کامیاب نہیں ہوئیں۔ اس دوران، اسرائیل نے غزہ میں اپنی فوجی مہم کو تیز کر دیا ہے اور خوراک کی تقسیم پر سخت پابندیاں عائد کی ہیں، جس سے انسانی بحران مزید سنگین ہو گیا ہے۔

ٹرمپ اور نیتن یاہو کا سیاسی اتحاد

ٹرمپ اور نیتن یاہو کے درمیان گہرا سیاسی اتحاد ہے۔ ٹرمپ نے حال ہی میں اسرائیلی پراسیکیوٹرز پر تنقید کی جو نیتن یاہو کے خلاف بدعنوانی کے مقدمے کی سماعت کر رہے ہیں۔ نیتن یاہو پر رشوت، دھوکہ دہی، اور اعتماد کے خلاف ورزی کے الزامات ہیں، جن سے وہ انکار کرتے ہیں۔ ٹرمپ کی اس حمایت سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ نہ صرف علاقائی بلکہ اسرائیلی اندرونی سیاست میں بھی نیتن یاہو کے ساتھ کھڑے ہیں۔

ٹرمپ امن ایوارڈ: عالمی ردعمل اور مستقبل کے امکانات

ٹرمپ کی نوبل امن انعام کے لیے نامزدگی پر عالمی ردعمل ملاجلا ہے۔ کچھ ممالک اور تجزیہ کاروں نے اسے ایک سیاسی چال قرار دیا، جبکہ دیگر نے ٹرمپ کی امن کوششوں کو سراہا۔ تاہم، غزہ اور یوکرین میں جاری تنازعات کے حل تک، ٹرمپ امن ایوارڈ کی نامزدگی ایک متنازع موضوع رہے گی۔

مستقبل میں، اگر قطر مذاکرات کامیاب ہو جاتے ہیں اور غزہ میں جنگ بندی ہو جاتی ہے، تو یہ ٹرمپ اور نیتن یاہو دونوں کے لیے ایک بڑی کامیابی ہو گی۔ اس کے علاوہ، ایران کے ساتھ تنازع کے نتائج بھی مشرق وسطیٰ کی سیاست پر گہرے اثرات مرتب کریں گے۔

Read More 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *