وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: جے ڈی یو میں استعفوں کی لہر، نتیش کمار کی حمایت پر مسلم لیڈروں کی ناراضگی عروج پر

نتیش کمار کی قیادت پر وقف بل نے سوالیہ نشان لگا دیا

پٹنہ: بھارت میں وقف ترمیمی بل 2025 کے خلاف احتجاج کی لہر شدت اختیار کر گئی ہے، اور اس تنازع نے بہار کی جنتا دل یونائیٹڈ (جے ڈی یو) میں زبردست سیاسی ہلچل پیدا کر دی ہے۔ پارٹی کے متعدد سینئر مسلم لیڈروں نے بل کی حمایت میں نتیش کمار کے موقف سے ناراض ہوکر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا ہے۔ اس سلسلے میں تازہ ترین پیش رفت میں جے ڈی یو کے سینئر لیڈر اور سابق ضلع جنرل سکریٹری ایم راجو نیر اور اقلیتی محکمہ کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد تبریز صدیقی علیگ نے پارٹی سے علیحدگی اختیار کر لی ہے۔ اس کے علاوہ دیگر مسلم لیڈروں کے استعفوں نے بھی پارٹی کے سیکولر تشخص پر سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: جے ڈی یو کے سینئر لیڈر ایم راجو نیر کا استعفیٰ

مظفر پور سے تعلق رکھنے والے ایم راجو نیر، جو جے ڈی یو کے سینئر ارکان میں شمار ہوتے تھے، نے وقف ترمیمی بل پر پارٹی کے موقف سے شدید اختلاف کرتے ہوئے استعفیٰ دے دیا۔ ذرائع کے مطابق، راجو نیر اس بات سے نالاں تھے کہ جے ڈی یو نے اس متنازع بل کی حمایت کرکے اپنے سیکولر نظریے سے انحراف کیا۔ ان کے ساتھ ہی اقلیتی محکمہ کے ریاستی جنرل سکریٹری محمد تبریز صدیقی علیگ نے بھی پارٹی سے استعفیٰ دے دیا، جس سے پارٹی کے اندرونی بحران کی شدت واضح ہوتی ہے۔

جے ڈی یو کے سینئر لیڈروں کے استعفوں نے پارٹی میں ہلچل مچا دی
جے ڈی یو کے سینئر لیڈروں کے استعفوں نے پارٹی میں ہلچل مچا دی

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: شاہنواز ملک کا پارٹی سے علیحدگی کا اعلان

اس سے قبل، جے ڈی یو اقلیتی سیل کے ریاستی سکریٹری محمد شاہنواز ملک نے بھی وقف بل پر پارٹی کی حمایت سے ناراض ہوکر استعفیٰ دے دیا تھا۔ جموئی ضلع سے تعلق رکھنے والے شاہنواز نے اپنا استعفیٰ سوشل میڈیا پر ویڈیو اور خط کے ذریعے جاری کیا۔ انہوں نے پارٹی کے قومی صدر نتیش کمار کو مخاطب کرتے ہوئے لکھا کہ جے ڈی یو کے سیکولر نظریے پر ان کا غیر متزلزل یقین تھا، لیکن اب یہ یقین ٹوٹ چکا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ لوک سبھا میں جے ڈی یو کے ایم پی للن سنگھ نے جس انداز سے اس بل کی حمایت کی، اس سے انہیں گہری تکلیف ہوئی۔

شاہنواز نے مزید کہا کہ یہ بل نہ صرف ہندوستانی مسلمانوں کے بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کرتا ہے بلکہ پسماندہ طبقات کے مفادات کے بھی خلاف ہے۔ انہوں نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے اپنی زندگی کے کئی سال اس پارٹی کو دیے، لیکن اب وہ رضاکارانہ طور پر پارٹی کی بنیادی رکنیت اور تمام ذمہ داریوں سے مستعفی ہو رہے ہیں۔

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: محمد قاسم انصاری سمیت دیگر لیڈروں کی بغاوت

مشرقی چمپارن سے تعلق رکھنے والے محمد قاسم انصاری، جو خود کو جے ڈی یو میڈیکل سیل کا صدر بتاتے ہیں، نے بھی پارٹی سے علیحدگی کا اعلان کیا۔ انہوں نے نتیش کمار کو لکھے خط میں کہا کہ وقف بل پر پارٹی کے موقف نے لاکھوں مسلمانوں کے بھروسے کو توڑا ہے۔ اس کے علاوہ جموئی سے شاہنواز عالم، اورنگ آباد سے محمد عمر قریشی، بھوجپور سے افریدی خان، سیتامڑھی سے راجو نیر اور نواز ملک سمیت کئی دیگر لیڈروں نے بھی استعفوں کا سلسلہ جاری رکھا۔

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: جے ڈی یو لیڈروں کی بغاوت جاری
وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: جے ڈی یو لیڈروں کی بغاوت جاری

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: ڈھاکہ میں جے ڈی یو کو بڑا جھٹکا

تازہ اطلاعات کے مطابق، ڈھاکہ میں بھی جے ڈی یو کو بڑا دھچکا لگا ہے، جہاں درجنوں لیڈروں نے اجتماعی طور پر پارٹی سے استعفیٰ دے دیا۔ اس واقعے نے نتیش کمار کی قیادت کے لیے ایک نیا چیلنج کھڑا کر دیا ہے، کیونکہ پارٹی کے مسلم ووٹ بینک میں واضح طور پر دراڑیں پڑتی دکھائی دے رہی ہیں۔

وقف بل پر جے ڈی یو کا موقف اور تنقید

وقف ترمیمی بل 2025 کو لوک سبھا اور راجیہ سبھا سے منظوری ملنے کے بعد سے ہی اس کی مخالفت جاری ہے۔ مسلم تنظیموں اور اپوزیشن جماعتوں کا کہنا ہے کہ یہ بل مسلمانوں کے مذہبی اور جائیدادی حقوق کو سلب کرنے کی کوشش ہے۔ جے ڈی یو کی اس بل کی حمایت نے پارٹی کے اندرونی طور پر مسلم لیڈروں کو مشتعل کر دیا ہے۔ شاہنواز ملک نے اپنے خط میں لکھا کہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 25 اور 26 کی خلاف ورزی کرتا ہے اور ہندوستانی مسلمانوں کی توہین کا باعث ہے۔

دوسری جانب، جے ڈی یو کے اتحادی رہنما اور سابق وزیر راجیو رنجن نے بل کی حمایت میں کہا تھا کہ یہ وقف بورڈز میں شفافیت لانے کے لیے ضروری ہے۔ تاہم، اس بیان سے پارٹی کے مسلم لیڈروں کی ناراضگی کم ہونے کے بجائے بڑھتی ہی جا رہی ہے۔

نتیش کمار کی قیادت پر وقف بل نے سوالیہ نشان لگا دیا
نتیش کمار کی قیادت پر وقف بل نے سوالیہ نشان لگا دیا

وقف ترمیمی بل پر نتیش کمار کی حمایت: سیاسی نتائج اور مستقبل کے امکانات

جے ڈی یو کے مسلم لیڈروں کے استعفوں نے پارٹی کے سیکولر تشخص کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔ تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو بہار میں جے ڈی یو کے ووٹ بینک کو بڑا دھچکا لگ سکتا ہے، خاص طور پر مسلم اور پسماندہ طبقات میں۔ نتیش کمار، جو طویل عرصے سے سیکولر سیاست کے حامی رہے ہیں، اب اپنی پارٹی کے اندرونی اتحاد کو برقرار رکھنے کے چیلنج سے دوچار ہیں۔

وقف بل کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے، اور آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ سمیت کئی تنظیموں نے اسے مسترد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ جے ڈی یو کے اندرونی بحران نے اس بحث کو مزید گرم کر دیا ہے کہ کیا نتیش کمار اپنے روایتی ووٹ بینک کو بچا پائیں گے یا یہ تنازع ان کی سیاسی طاقت کو کمزور کر دے گا۔

خلاصۂ کلام یہ ہے کہ وقف ترمیمی بل پر جے ڈی یو کی حمایت نے پارٹی کے اندر ایک بڑا طوفان کھڑا کر دیا ہے۔ ایم راجو نیر، محمد تبریز صدیقی، شاہنواز ملک اور محمد قاسم انصاری جیسے لیڈروں کے استعفوں سے واضح ہے کہ نتیش کمار کی قیادت کو مسلم برادری کی ناراضگی کا سامنا ہے۔ یہ صورتحال نہ صرف جے ڈی یو کے لیے بلکہ بہار کی سیاست کے لیے بھی ایک اہم موڑ ثابت ہو سکتی ہے۔

مزید پڑھیےhttps://urduindiatoday.com/%d8%aa%db%8c%d9%84

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *