پٹنہ میں 17 بیگھہ اراضی پر ناجائز قبضہ: بہار کی راجدھانی پٹنہ میں وقف بورڈ کی اربوں روپے مالیت کی زمین پر ناجائز قبضہ ایک سنگین مسئلہ بنتا جا رہا ہے۔ ڈاک بنگلہ چوک جیسے شہر کے قلبی علاقے میں تقریباً 17 بیگھہ زمین پر لینڈ مافیا کا قبضہ ہے۔ یہ انکشاف سابق شیعہ وقف بورڈ کے صدر محمد ارشاد اللہ نے کیا، جن کے مطابق یہ زمینیں وقف کی ملکیت ہیں لیکن 146 سے زیادہ افراد، جو قانونی جنگ بھی ہار چکے ہیں، اب تک زمین خالی کرنے کو تیار نہیں ہیں۔
بہار میں ہزاروں وقف جائیدادیں، لیکن قبضہ عام
بہار میں وقف جائیدادوں کی تعداد 3000 سے بھی زیادہ ہے۔ ان میں سنی وقف بورڈ کے پاس 2900 سے زائد املاک ہیں جبکہ شیعہ وقف بورڈ کے تحت 327 جائیدادیں رجسٹرڈ ہیں۔ صرف پٹنہ میں ہی وقف کی 117 جائیدادیں موجود ہیں جن کی مجموعی مالیت کروڑوں میں ہے۔ سنی وقف بورڈ کے مطابق ان کے پاس ساڑھے سات ہزار بیگھہ زمین موجود ہے، مگر ان میں سے صرف 25 فیصد زمین پر ان کا حقیقی قبضہ ہے، جبکہ باقی زمینوں پر ناجائز تسلط جاری ہے۔

عدالتوں میں زیر التوا سیکڑوں مقدمات
سنی وقف بورڈ کے صدر محمد ارشاد اللہ کے مطابق وقف جائیدادوں سے متعلق تقریباً 250 سے 300 معاملات عدالتوں میں زیر التوا ہیں، جن میں ہائی کورٹ اور وقف ٹریبونل دونوں شامل ہیں۔ یہی حال شیعہ وقف بورڈ کا بھی ہے جہاں 138 مقدمات وقف ٹریبونل اور 37 ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہیں۔ یہ عدالتی پیچیدگیاں زمینوں کے تحفظ میں ایک بڑی رکاوٹ بنی ہوئی ہیں۔
پٹنہ میں ڈاک بنگلہ چوک پر زمین پر قبضے کی حقیقت
ڈاک بنگلہ چوک، جو پٹنہ کا ایک مرکزی اور مہنگا علاقہ ہے، وہاں کی 17 بیگھہ وقف زمین پر لینڈ مافیا نے سالوں سے ناجائز قبضہ جما رکھا ہے۔ اگرچہ کئی قابضین عدالتوں میں کیس ہار چکے ہیں، لیکن عملی طور پر زمین واگزار نہیں ہو سکی ہے۔ وقف بورڈ اس زمین کی بازیابی کے لیے مسلسل قانونی کارروائی کر رہا ہے۔
پٹنہ میں 17 بیگھہ اراضی پر ناجائز قبضہ: نئی وقف ترمیمی قانون سے امید کی کرن
حال ہی میں مرکزی حکومت نے “یونیفائیڈ وقف مینجمنٹ امپاورمنٹ، ایفیسیئنسی اینڈ ڈیولپمنٹ” (UMMEED) کے نام سے وقف ترمیمی بل پارلیمنٹ سے پاس کروایا، جس پر صدر جمہوریہ دروپدی مرمو نے بھی دستخط کر دیے۔ اب یہ باقاعدہ قانون بن چکا ہے۔ اس قانون کا مقصد وقف املاک کو تحفظ دینا، غیر قانونی قبضوں کو ختم کرنا اور اصل حقداروں کو ان کا حق دلانا ہے۔
قبرستانوں کی زمین بھی وقف میں شامل
بہار حکومت کے اقلیتی بہبود محکمہ کے مطابق ریاست کے تقریباً 9273 قبرستان وقف جائیداد میں شامل ہیں۔ ان میں سے 8774 قبرستانوں پر باڑ بندی مکمل ہو چکی ہے جبکہ باقی 367 پر کام جاری ہے۔ وقف جائیدادوں کا تحفظ اب صرف زمین تک محدود نہیں رہا بلکہ مذہبی و ثقافتی ورثے کا تحفظ بھی اس میں شامل ہو چکا ہے۔
ڈیجیٹل سروے اور شفاف ریکارڈ کی ضرورت
وقف زمینوں پر ناجائز قبضے کی ایک بڑی وجہ یہ بھی ہے کہ ان کا مکمل اور واضح ریکارڈ موجود نہیں۔ اگر پورے بہار میں وقف زمینوں کا جامع ڈیجیٹل سروے کیا جائے اور تمام ریکارڈ آن لائن دستیاب ہوں تو قبضے روکنے اور مقدمات کم کرنے میں بڑی مدد مل سکتی ہے۔
پٹنہ میں 17 بیگھہ اراضی پر ناجائز قبضہ: مستقبل کے امکانات
بہار میں وقف جائیدادوں کی بڑی تعداد اور ان پر ناجائز قبضوں نے انتظامیہ کے سامنے ایک بڑا چیلنج کھڑا کر دیا ہے۔ نئے قانون کے تحت سروے اور شفافیت کے ذریعے ان مسائل کو حل کرنے کی کوشش ہوگی، لیکن اس کے لیے مقامی انتظامیہ اور وقف بورڈز کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ اگر کامیابی ملی تو اربوں روپے کی جائیدادوں کو بحال کیا جا سکے گا، ورنہ تنازعات مزید بڑھ سکتے ہیں۔
پٹنہ میں 17 بیگھہ اراضی سمیت بہار کی وقف جائیدادوں پر ناجائز قبضوں نے نیا وقف قانون کے نفاذ کو اہم بنا دیا ہے۔ سنی اور شیعہ وقف بورڈز کی اراضی پر چلنے والے مقدمات اور قبرستانوں کی حفاظت کے اقدامات اس تنازع کو گہرا کر رہے ہیں۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ نتیش کمار کی قیادت میں بہار حکومت اس مسئلے کو کس طرح حل کرتی ہے۔
مزید پڑھیے: https://urduindiatoday.com/%d9%88%d9%82%d9%81-%d8%aa%d8%b1%d9%85%db%8c%d