یوٹیوبر Dhru Rathee کا سکھ گروؤں پر بنایا گیا AI ویڈیو ‘دی رائز آف سکھ’ تنازع کا سبب بن گیا۔ پنجاب اور دہلی میں شدید احتجاج، سکھ برادری نے اسے مذہبی جذبات کی توہین قرار دیا۔ مکمل تفصیلات جانیں۔
Dhru Rathee اور نیا تنازع
معروف یوٹیوبر Dhru Rathee ایک بار پھر سرخیوں میں ہیں، لیکن اس بار وجہ ان کی کوئی سیاسی تبصرہ یا سماجی تجزیہ نہیں، بلکہ سکھ برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچانے کا الزام ہے۔ انہوں نے اپنے یوٹیوب چینل پر ایک AI سے تیار کردہ ویڈیو اپ لوڈ کی جس کا عنوان تھا “دی سکھ واریئر ہُو ٹیری فائیڈ دی مغلز: لیجنڈ آف بندہ سنگھ بہادر”۔ اس ویڈیو میں سکھ گروؤں کی شہادت، مغلوں کے مظالم، اور سکھ تاریخ کے اہم واقعات کو دکھایا گیا۔ تاہم، ویڈیو میں AI کے ذریعے سکھ گروؤں کی تصاویر اور بالخصوص گرو گووند سنگھ جی کو بچپن میں روتے ہوئے دکھانے پر سکھ برادری نے شدید اعتراض اٹھایا۔ پنجاب سے لے کر دہلی تک اس ویڈیو کے خلاف احتجاج جاری ہے، اور سکھ تنظیموں نے اسے مذہبی جذبات کی توہین قرار دیا ہے۔

ویڈیو کا تنازع: کیا ہے اصل مسئلہ؟
ذروی راتھی کی ویڈیو، جو 24 منٹ 37 سیکنڈ طویل ہے، سکھ تاریخ کے اہم پہلوؤں جیسے کہ گرو تےگ بہادر کی شہادت، گرو گووند سنگھ کے خالصہ پنتھ کی تشکیل، پنج پیاروں کے انتخاب، اور بندہ سنگھ بہادر کے کارناموں کو اجاگر کرتی ہے۔ ویڈیو میں AI سے تیار کردہ اینیمیشنز کا استعمال کیا گیا، جن میں سکھ گروؤں کی تصاویر شامل ہیں۔ سکھ روایات کے مطابق، گروؤں کی تصاویر کو اس طرح پیش کرنا ممنوع ہے، کیونکہ یہ سکھ رہت مریادا (سکھ ضابطہ اخلاق) کی خلاف ورزی ہے۔
خاص طور پر، ویڈیو میں گرو گووند سنگھ جی کو بطور بچہ (بال گووند رائے) اپنے والد گرو تےگ بہادر کی شہادت کے بعد روتے ہوئے دکھایا گیا، جو سکھ برادری کے لیے انتہائی حساس معاملہ ہے۔ شیرومنی گوردوارہ پربندھک کمیٹی (SGPC) کے رکن گرچرن سنگھ گریوال نے اسے سکھ تاریخ کی توڑ مروڑ قرار دیتے ہوئے کہا کہ ذروی راتھی کو سکھ تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کا کوئی حق نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سکھ گروؤں کے ساتھ انتہائی احترام کے ساتھ پیش آنا چاہیے اور اسے کمرشلائزیشن سے دور رکھنا چاہیے۔
دہلی سکھ گوردوارہ مینجمنٹ کمیٹی (DSGMC) کے صدر ہرمیت سنگھ کالکا نے بھی ویڈیو کو ثقافتی طور پر غیر حساس اور سکھ جذبات کے لیے توہین آمیز قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ AI سے بنائی گئی تصاویر کا استعمال ناقابل قبول ہے۔
سکھ برادری کا ردعمل: پنجاب سے دہلی تک احتجاج
ویڈیو کے اپ لوڈ ہونے کے بعد سے پنجاب میں بڑے پیمانے پر احتجاج شروع ہو گیا۔ سکھ برادری کے افراد نے سوشل میڈیا پر ویڈیو ہٹانے کا مطالبہ کیا اور ذروی راتھی کے خلاف سخت کارروائی کی اپیل کی۔ دہلی میں DSGMC نے اس معاملے میں پولیس سے رابطہ کیا اور مطالبہ کیا کہ تعزیرات ہند کی دفعہ 295A (مذہبی جذبات کو ٹھیس پہنچانے کے ارادے سے دانستہ فعل) کے تحت راتھی کے خلاف ایف آئی آر درج کی جائے۔
دہلی حکومت کے وزیر منجندر سنگھ سرسا نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم X پر ایک طویل پوسٹ میں ویڈیو کی مذمت کی۔ انہوں نے لکھا:
“میں Dhru Rathee کے حالیہ ویڈیو ‘سکھ واریئر جس نے مغلوں کو خوفزدہ کیا’ کی شدید مذمت کرتا ہوں، جو نہ صرف تاریخی حقائق کے لحاظ سے غلط ہے بلکہ سکھ تاریخ اور جذبات کی کھلی توہین ہے۔ گرو گووند سنگھ جی، جو بہادری اور چڑھدی کلا کے علمبردار ہیں، کو بچپن میں روتے دکھانا سکھ دھرم کے بنیادی اصولوں کی توہین ہے۔”
سرسا نے مزید کہا کہ سکھ برادری اپنی مقدس تاریخ کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کو کبھی برداشت نہیں کرے گی۔ انہوں نے DSGMC کی جانب سے راتھی کے یوٹیوب اکاؤنٹ کی جانچ پڑتال اور اسے بند کرنے کی بھی مانگ کی۔
شیرومنی اکالی دل کے صدر سکھبیر سنگھ بادل نے بھی ویڈیو کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کا مواد بناتے وقت حساسیت کا خیال رکھنا چاہیے۔ انہوں نے Dhru Rathee سے ویڈیو فوری طور پر ہٹانے اور ذمہ دارانہ مواد بنانے کی اپیل کی۔
Dhru Rathee کا جواب: معافی یا صفائی؟
تنازع بڑھنے پر Dhru Rathee نے سوشل میڈیا پر اپنا ردعمل دیا۔ انہوں نے ایک ویڈیو جاری کی جس میں کہا کہ کچھ لوگوں نے ان کی ویڈیو کو سراہا، لیکن سکھ برادری کے کچھ افراد کا خیال ہے کہ AI اینیمیشن کے ذریعے گروؤں کو دکھانا غلط ہے۔ انہوں نے کہا:
“کسی بھی سکھ گرو کی کہانی پر ویڈیو بنانا بغیر تصاویر کے ممکن نہیں۔ میں سکھ برادری کے جذبات کا احترام کرتا ہوں اور اس بارے میں لوگوں کی رائے لوں گا۔ آپ سوشل میڈیا پر اپنی رائے دے سکتے ہیں کہ ویڈیو ہٹائی جائے، اسے بلر کیا جائے، یا اپ ڈیٹ کیا جائے۔”
Dhru Rathee نے X پر ایک پول بھی شروع کیا، جس میں لوگوں سے پوچھا کہ وہ ویڈیو کے بارے میں کیا فیصلہ لیں۔ تاہم، اس پول کو کچھ لوگوں نے تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ راتھی نے پہلے جذبات کو ٹھیس پہنچائی اور اب اسے ہٹانے کی بات کر کے ڈرامہ کر رہے ہیں۔ ایک X صارف نے لکھا:
“پہلے ویڈیو بنا کر جذبات کو ٹھیس پہنچائی، اب اسے ہٹانے کی بات۔ یہ کیا طریقہ ہے، ذروی راتھی؟”
بعد میں، Dhru Rathee نے تنازع کے دباؤ میں آ کر ویڈیو کو اپنے یوٹیوب چینل سے ہٹا دیا۔
سکھ رہت مریادا اور گروؤں کی تصاویر کا معاملہ
سکھ رہت مریادا کے مطابق، سکھ گروؤں کی تصاویر یا مجسموں کی پوجا ممنوع ہے۔ گوردواروں میں صرف گرو گرنتھ صاحب کی تعظیم کی جاتی ہے، جو سکھوں کا روحانی رہنما ہے۔ سکھ روایات میں گروؤں کی تصاویر کو عام طور پر جامد (still) شکل میں دکھایا جاتا ہے، اور ان کی اینیمیشن یا ڈرامائی پیشکش کو غیر مناسب سمجھا جاتا ہے۔
2022 میں بھی فلم “داستانِ سرہند” کے خلاف سکھ برادری نے اسی وجہ سے احتجاج کیا تھا، کیونکہ اس میں سکھ ساہبزادوں کو انسانی شکل میں دکھایا گیا تھا۔ سکھ اسٹوڈنٹس فیڈریشن کے ایڈووکیٹ پرمinder سنگھ ڈھنگڑا نے اس وقت کہا تھا کہ سکھ اصول مورتی پوجا یا گروؤں کے سواریپ بنانے کی اجازت نہیں دیتے۔
Dhru Rathee کی ویڈیو کا معاملہ بھی اسی نوعیت کا ہے، لیکن اس بار تنازع کو سوشل میڈیا نے اور زیادہ ہوا دی۔
Dhru Rathee کے پچھلے تنازعات
یہ پہلا موقع نہیں ہے جب ذروی راتھی تنازع کا حصہ بنے ہوں۔ وہ اپنے سیاسی تبصروں اور سماجی مسائل پر ویڈیوز کے لیے جانے جاتے ہیں، جو اکثر بحث کا باعث بنتے ہیں۔ کچھ اہم تنازعات یہ ہیں:
کووڈ-19 تنازع(2020): Dhru Rathee پر الزام لگا کہ انہوں نے کووڈ-19 کے دوران سرکاری پالیسیوں پر آدھے ادھورے حقائق کے ساتھ ویڈیوز بنائیں، جس سے خوف پھیلا۔
رام مندر ایشو (2020): ایودھیا میں رام مندر پر ان کی ویڈیو میں استعمال کی گئی زبان پر ہندو تنظیموں نے اعتراض کیا۔
پاکستان پر ڈاکیومنٹری (2021): راتھی کی ایک ویڈیو میں پاکستان کو دہشت گرد ملک کہنے پر انہیں پاکستان میں بائیکاٹ کیا گیا۔
ڈکٹیٹر ویڈیو (2024): انہوں نے ایک ویڈیو “د ڈکٹیٹر” بنائی، جس میں انہوں نے موجودہ بھارتی حکومت پر تنقید کی۔ اس پر بھی کافی بحث ہوئی۔
Dhru Rathee کے 28 ملین سے زائد یوٹیوب سبسکرائبرز اور 13 ملین انسٹاگرام فالوورز ہیں، اور ان کی ویڈیوز کو کروڑوں لوگ دیکھتے ہیں۔ 2023 میں ٹائم میگزین نے انہیں اپنی نیکسٹ جنریشن لیڈرز کی فہرست میں شامل کیا تھا۔
سکھ تاریخ اور حساسیت
سکھ تاریخ بہادری، قربانی، اور روحانی طاقت کی عظیم داستانوں سے بھری پڑی ہے۔ گرو تےگ بہادر کی شہادت سے لے کر گرو گووند سنگھ کے خالصہ پنتھ کی تشکیل تک، یہ واقعات سکھ برادری کے لیے انتہائی مقدس ہیں۔ بندہ سنگھ بہادر، جنہیں ویڈیو میں راتھی نے رॉبن ہڈ سے تشبیہ دی، ایک عظیم سکھ جنگجو تھے جنہوں نے مغلوں کے خلاف بغاوت کی۔ تاہم، ان کی کہانی کو AI اینیمیشن کے ذریعے پیش کرنے اور گروؤں کی تصاویر دکھانے پر سکھ برادری نے سوال اٹھایا کہ کیا یہ تاریخ کو کمرشل بنانے کی کوشش ہے؟
سکھ برادری کا خیال ہے کہ ان کی تاریخ کو احترام کے ساتھ پیش کیا جانا چاہیے، اور اسے تفریح یا واہ واہی کے لیے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔
Dhru Rathee: قانونی اور سماجی اثرات
DSGMC اور دیگر سکھ تنظیموں کے مطالبے کے بعد دہلی پولیس اس معاملے کی جانچ کر رہی ہے۔ اگر دفعہ 295A کے تحت مقدمہ درج ہوتا ہے، تو ذروی راتھی کو قانونی چیلنجز کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔ اس کے علاوہ، سوشل میڈیا پر راتھی کے خلاف مہم بھی تیز ہو گئی ہے، جہاں کچھ صارفین انہیں Left-Wing ایجنڈا کو فروغ دینے کا الزام لگا رہے ہیں۔
دوسری جانب، راتھی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ انہوں نے ویڈیو ہٹا کر اپنی غلطی تسلیم کر لی، اور اسے دانستہ طور پر جذبات کو ٹھیس پہنچانے کی کوشش نہیں سمجھنا چاہیے۔
Dhru Rathee کا سکھ گروؤں پر AI ویڈیو تنازع ایک بار پھر یہ ظاہر کرتا ہے کہ حساس مذہبی اور تاریخی موضوعات پر مواد بناتے وقت کتنی احتیاط کی ضرورت ہے۔ سکھ برادری کے جذبات کو ٹھیس پہنچنے کے بعد راتھی نے ویڈیو ہٹا کر معافی مانگ لی، لیکن اس تنازع نے ان کے یوٹیوب کیریئر پر ایک اور سوالیہ نشان لگا دیا ہے۔
سکھ تاریخ کے احترام اور اسے درست طریقے سے پیش کرنے کی ذمہ داری نہ صرف مواد بنانے والوں پر ہے بلکہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر بھی۔ کیا یہ تنازع ذروی راتھی کے لیے ایک سبق ثابت ہوگا، یا یہ ان کے کیریئر پر مستقل اثر ڈالے گا؟ یہ وقت ہی بتائے گا۔