Operation Sindoor: پاکستان میں بھارت کی ایئر سٹرائیکس سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تباہی 

Operation Sindoor

Operation Sindoor کے تحت بھارت نے پاکستان اور PoK میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں کو تباہ کیا۔ دیکھیں بحاولپور اور مریڈکے میں جیش اور لشکر کے ہیڈکوارٹرز کی تباہی کی تصاویر۔ 70 سے زائد دہشت گرد ہلاک، 60 زخمی۔

Table of Contents

Operation Sindoor: بھارت کا دہشت گردی کے خلاف بڑا ایکشن
پہلگام حملے کا بدلہ: 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ
جیش اور لشکر کے ہیڈکوارٹرز کی تباہی
70 دہشت گرد ہلاک، 60 زخمی
پاکستان کا ردعمل اور عالمی برادری کی رائے
Operation Sindoor کی حکمت عملی اور اہمیت
بھارت کی فوجی طاقت اور مستقبل کے امکانات

Operation Sindoor: بھارت کا دہشت گردی کے خلاف بڑا ایکشن

22 اپریل 2025 کو جموں و کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے نے بھارت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ اس حملے میں 25 بھارتی اور ایک نیپالی شہری ہلاک ہوئے۔ یہ حملہ پاکستان سے چلنے والے دہشت گرد گروہوں لشکرِ طیبہ (LeT) اور جیشِ محمد (JeM) سے منسوب کیا گیا۔ اس کے جواب میں بھارت نے 7 مئی 2025 کو Operation Sindoor کے تحت پاکستان اور پاکستان کے زیرِ قبضہ کشمیر (PoK) میں 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر فضائی حملے کیے۔ ان حملوں نے دہشت گردی کے بنیادی ڈھانچے کو شدید نقصان پہنچایا اور بھارت کے عزم کو ظاہر کیا کہ وہ دہشت گردی کے خلاف سخت کارروائی کرے گا۔

Operation Sindoor: پاکستان میں بھارت کی ایئر سٹرائیکس سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تباہی 
Operation Sindoor: پاکستان میں بھارت کی ایئر سٹرائیکس سے دہشت گردوں کے ٹھکانوں کی تباہی 

یہ حملے بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ کے مشترکہ آپریشن کا حصہ تھے، جو رات 1:44 بجے شروع ہوئے۔ بھارتی وزارتِ دفاع نے اسے “مرکوز، متوازن اور غیر تصادمی” آپریشن قرار دیا، جس میں پاکستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنایا گیا۔ اس آپریشن کا نام Operation Sindoor رکھا گیا، جو ہندو روایت میں شادی شدہ خواتین کے ماتھے پر لگائے جانے والے سرخ پاؤڈر سے منسوب ہے، کیونکہ پہلگام حملے میں کئی خواتین بیوہ ہوئی تھیں۔

پہلگام حملے کا بدلہ: 9 دہشت گرد ٹھکانوں پر حملہ

Operation Sindoor کے تحت بھارت نے پاکستان اور PoK میں درج ذیل 9 مقامات پر دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا:
مظفرآباد: جیشِ محمد سے منسلک سیدنہ بلال کیمپ۔
کوٹلی: لشکرِ طیبہ کا گولپور کیمپ، جو راجوری-پونچھ خطے میں سرگرم تھا۔
بحاولپور: جیشِ محمد کا مرکزی ہیڈکوارٹر، مارکز سبحان اللہ۔
راولاکوٹ: دہشت گردوں کی تربیت کا اہم مرکز۔
چک سواری: سرحد پار دہشت گردی کے لیے استعمال ہونے والا ٹھکانہ۔
بھمبر: دہشت گردوں کی لاجسٹک سپورٹ کا اڈہ۔
نیلم وادی: تربیتی کیمپ اور ہتھیاروں کا ذخیرہ۔
جہلم: دہشت گردوں کی نقل و حرکت کا مرکز۔
چکوال: جیش اور لشکر کے مشترکہ آپریشنل بیس۔

ان ٹھکانوں پر 24 SCALP (Storm Shadow) کروز میزائلوں سے حملے کیے گئے، جو بھارتی فضائیہ کے رافیل جنگی طیاروں سے داغے گئے۔ یہ میزائل فرانس اور برطانیہ کی مشترکہ تیکنالوجی سے بنائے گئے ہیں اور ان کی درستگی بے مثال ہے۔ ان حملوں میں دہشت گردوں کے بنیادی ڈھانچے کو مکمل طور پر تباہ کر دیا گیا، جن میں تربیتی کیمپ، ہتھیاروں کے ذخائر اور کمانڈ اینڈ کنٹرول سینٹرز شامل تھے۔

جیش اور لشکر کے ہیڈکوارٹرز کی تباہی

Operation Sindoor نے جیشِ محمد اور لشکرِ طیبہ کے دو اہم ہیڈکوارٹرز کو نشانہ بنایا:
بحاولپور: جیشِ محمد کا مرکزی اڈہ، جہاں سے 2001 کا پارلیمنٹ حملہ، 2016 کا پٹھانکوٹ حملہ اور 2019 کا پلوامہ حملہ منصوبہ بند کیا گیا تھا۔ کچھ رپورٹس کے مطابق، جیش کے سرغنہ مسعود اظہر کی بہن، بہنوئی اور خاندان کے 10 افراد اس حملے میں ہلاک ہوئے۔ مسعود اظہر خود بچ گیا لیکن اس نے اپنے خاندان کی ہلاکت پر شدید صدمے کا اظہار کیا۔
مریڈکے: لشکرِ طیبہ کا 200 ایکڑ پر پھیلا ہوا ہیڈکوارٹر، جو 2008 کے ممبئی حملوں کا منصوبہ ساز تھا۔ اس کیمپ میں اجمل قصاب اور ڈیوڈ ہیڈلی جیسے دہشت گردوں نے تربیت حاصل کی تھی۔ اسے “پنجاب کا دہشت گردی کا نرسری” بھی کہا جاتا ہے۔

ان حملوں نے دہشت گردی کے ان دو بڑے نیٹ ورکس کو شدید نقصان پہنچایا اور ان کی آپریشنل صلاحیت کو کمزور کر دیا۔ بھارتی فوج کے مطابق، ان ٹھکانوں کی شناخت سیٹلائٹ تصاویر، انسانی انٹیلی جنس اور مواصلاتی انٹرسیپشن کے ذریعے کی گئی تھی۔

70 دہشت گرد ہلاک، 60 زخمی

Operation Sindoor کے نتیجے میں 70 سے زائد دہشت گرد ہلاک اور 60 سے زائد زخمی ہوئے۔ ہلاک ہونے والوں میں لشکرِ طیبہ اور جیشِ محمد کے کئی درمیانی اور اعلیٰ سطح کے کمانڈرز شامل ہیں، جو سرحد پار حملوں کی منصوبہ بندی کرتے تھے۔ بھارتی فوج نے ڈرونز سے ریئل ٹائم فوٹیج حاصل کی، جس سے حملوں کی کامیابی کی تصدیق ہوئی۔ ان حملوں کی رفتار اور درستگی نے دہشت گردوں کو سنبھلنے کا موقع نہیں دیا۔

Operation Sindoor
Operation Sindoor

پاکستان نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں 26 عام شہری ہلاک ہوئے، لیکن بھارت نے اس دعوے کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ صرف دہشت گرد ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ بھارتی وزارتِ دفاع نے واضح کیا کہ حملوں میں پاکستانی فوجی یا شہری تنصیبات کو نقصان نہیں پہنچایا گیا، جو بھارت کے غیر تصادمی رویے کی عکاسی کرتا ہے۔

پاکستان کا ردعمل اور عالمی برادری کی رائے

پاکستان نے Operation Sindoor کو “جنگ کا عمل” قرار دیتے ہوئے سخت ردعمل دیا۔ پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اس کا “زوردار جواب” دے گا۔ پاکستانی فوج نے دعویٰ کیا کہ اس نے بھارت کے پانچ رافیل جنگی طیاروں اور ایک ڈرون کو مار گرایا، لیکن بھارت نے اس دعوے کی تصدیق نہیں کی۔ پاکستانی فوج نے سرحد پر جوابی گولہ باری شروع کی، جس میں 7 شہری ہلاک اور 38 زخمی ہوئے۔

عالمی برادری نے اس کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا:
چین: دونوں ممالک سے تحمل اور امن کی خاطر تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔
امریکہ: صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ یہ تنازع جلد ختم ہوگا۔ قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوول نے امریکی ہم منصب مارکو روبیو کو آپریشن کی تفصیلات سے آگاہ کیا۔
اقوام متحدہ: سیکرٹری جنرل انتونیو گوٹیرس نے دونوں ممالک سے زیادہ سے زیادہ تحمل کی درخواست کی۔

Operation Sindoor کی حکمت عملی اور اہمیت

Operation Sindoor بھارت کی فوجی حکمت عملی اور دہشت گردی کے خلاف اس کے عزم کی ایک واضح مثال ہے۔ اس آپریشن کی کامیابی کی چند اہم وجوہات یہ ہیں:
مشترکہ آپریشن: یہ 1971 کی جنگ کے بعد بھارتی فوج، بحریہ اور فضائیہ کا پہلا مشترکہ آپریشن تھا۔[ض
درستگی: SCALP میزائلوں اور رافیل طیاروں کے استعمال نے حملوں کی درستگی کو یقینی بنایا۔
انٹیلی جنس: سیٹلائٹ تصاویر، انسانی انٹیلی جنس اور مواصلاتی انٹرسیپشن نے ٹھکانوں کی شناخت میں اہم کردار ادا کیا۔
غیر تصادمی رویہ: پاکستانی فوجی تنصیبات کو نشانہ نہ بنانے سے بھارت نے کشیدگی کو بڑھنے سے روکا۔

یہ آپریشن نہ صرف پہلگام حملے کا بدلہ تھا بلکہ بھارت کا دہشت گردی کے خلاف صفر رواداری کا پیغام بھی تھا۔ بھارتی وزیر خارجہ جے شنکر نے کہا، “دہشت گردی کے لیے عالمی برادری کو صفر رواداری دکھانی چاہیے۔”

بھارت کی فوجی طاقت اور مستقبل کے امکانات

Operation Sindoor نے بھارت کی فوجی صلاحیت اور اس کے جدید ہتھیاروں کے نظام کو دنیا کے سامنے پیش کیا۔ رافیل طیاروں اور SCALP میزائلوں کا استعمال بھارتی فضائیہ کی طاقت کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ اس آپریشن نے یہ بھی واضح کیا کہ بھارت اب سرحد پار دہشت گردی کو برداشت نہیں کرے گا۔

تاہم، اس آپریشن نے بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی کو بڑھا دیا ہے۔ پاکستان کی جوابی گولہ باری اور عالمی برادری کی تشویش اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ خطے میں امن و استحکام کے لیے دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینا ہوگا۔ مستقبل میں بھارت کے لیے ضروری ہے کہ وہ دہشت گردی کے خلاف اپنی حکمت عملی کو مضبوط کرے اور سفارتی سطح پر بھی عالمی حمایت حاصل کرے۔

Read More 

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *