Site icon Urdu India Today

اسرائیل کی بقا کی جنگ: ایرانی حملوں سے خوفزدہ اسرائیل کا مستقبل کیا ہوگا؟

اسرائیل کی بقا کی جنگ: ایرانی حملوں سے خوفزدہ اسرائیلی حکام اپنے مستقبل کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں؟ فاکس نیوز کے صحافیوں کی رپورٹس اور بین الاقوامی ایجنسیوں کی تازہ معلومات کے ساتھ جانئیے اسرائیل کے خوف اور بم شیلٹرز میں پناہ لینے والے شہریوں کی کہانی۔

اسرائیل کی موجودہ صورتحال

اسرائیل اس وقت شدید دباؤ کا شکار ہے۔ ایرانی حملوں کی وجہ سے اسرائیلی شہری بم شیلٹرز میں پناہ لینے پر مجبور ہیں، اور ان کے چہروں پر خوف واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔ فاکس نیوز کے صحافی ٹری ینگسٹ کے مطابق، اسرائیلی حکام نے پہلی بار اپنے مستقبل کے بارے میں تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ “یہ اسرائیل کے لیے ایک غیر معمولی لمحہ ہے۔ ہم نے سات سالوں سے زمین پر رپورٹنگ کی ہے، لیکن اس طرح کا خوف پہلے کبھی نہیں دیکھا۔

اسرائیل کی بقا کی جنگ: ایرانی حملوں سے خوفزدہ اسرائیل کا مستقبل کیا ہوگا؟

اسرائیل کے شہروں میں سائرن بج رہے ہیں، اور لوگ خوف کے عالم میں شیلٹرز کی طرف بھاگ رہے ہیں۔ اسرائیلی دفاعی فورسز (آئی ڈی ایف) مسلسل ایرانی میزائلوں کو روکنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ اسرائیلی فوج نے واضح کیا ہے کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں ہے، اور شہریوں کو ہر وقت چوکس رہنا ہوگا۔

ایرانی حملوں کا اثر

رپورٹس کے مطابق، ایران نے اسرائیل پر اب تک چھ بڑے حملے کیے ہیں، جن سے اسرائیل بری طرح متاثر ہوا ہے۔ ان حملوں نے اسرائیل کے دفاعی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ فاکس نیوز کے مطابق، اسرائیلی حکام کا کہنا ہے کہ آنے والے دنوں میں حملوں کی شدت میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

اسرائیل نے ایران کے اعلیٰ فوجی کمانڈرز، جوہری سائنسدانوں، اور تقریباً 200 شہریوں کو ہلاک کیا، لیکن اس کے باوجود وہ اپنی بقا کے بارے میں فکرمند ہے۔ یہ صورتحال اس بات کی عکاسی کرتی ہے کہ اسرائیل کی طاقت کا انحصار بڑی حد تک امریکی حمایت پر ہے۔

اسرائیل کی بقا کی جنگ اور امریکی کردار

اسرائیل اس وقت امریکہ کی طرف دیکھ رہا ہے کہ وہ اسے ایران کے خلاف مدد فراہم کرے۔ تاہم، حالات پیچیدہ ہوتے جا رہے ہیں۔ اسرائیل نے ایک ایسے تیل کے میدان پر حملہ کیا جس پر ایران اور قطر کا مشترکہ مالکانہ حق ہے۔ یہ حملہ جنوبی پار س گیس فیلڈ کے ایرانی حصے پر کیا گیا، جس سے وہاں آگ لگ گئی اور ایران کو اپنا گیس پروڈکشن جزوی طور پر روکنا پڑا۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ قطر، جو امریکہ کا اتحادی ہے، اس حملے سے براہ راست متاثر نہیں ہوا، کیونکہ حملہ صرف ایرانی حصے پر کیا گیا۔ تاہم، اگر یہ تنازعہ مزید بڑھتا ہے اور روس یا چین ایران کے حق میں سامنے آتے ہیں، تو اسرائیل کی جانب سے ایسی کارروائیاں امریکی مفادات کو بھی نقصان پہنچا سکتی ہیں۔

جنوبی پار س گیس فیلڈ پر حملہ

اسرائیل کے حملے نے جنوبی پار س گیس فیلڈ کے ایرانی حصے کو نشانہ بنایا، جو ایران اور قطر کے درمیان مشترکہ طور پر استعمال ہوتا ہے۔ بین الاقوامی ایجنسیوں کے مطابق، اس حملے سے ایرانی سہولیات کو نقصان پہنچا، لیکن قطر کے حصے (جسے نارتھ فیلڈ کہا جاتا ہے) کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ یہ پہلا موقع ہے جب اسرائیل نے اس طرح کے مشترکہ توانائی کے اثاثے کو نشانہ بنایا۔

تاہم، اگر جنگ کی شدت بڑھتی ہے، تو یہ امکان موجود ہے کہ اسرائیل کی ایسی کارروائیاں خطے میں مزید عدم استحکام کا باعث بنیں۔

ایران کا جوہری پروگرام: حقیقت یا افواہ؟

ایران کے جوہری پروگرام کے بارے میں عالمی سطح پر بحث جاری ہے۔ اسرائیل کا دعویٰ ہے کہ ایران نے جوہری ہتھیار بنانے کے لیے اہم پیش رفت کی ہے، لیکن امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا کہنا ہے کہ ایران فی الحال جوہری ہتھیار تیار نہیں کر رہا۔

بین الاقوامی ایٹمک انرجی ایجنسی (IAEA) نے 2003 تک ایران کے جوہری پروگرام پر تشویش کا اظہار کیا تھا، لیکن 2009 کے بعد سے کوئی ٹھوس ثبوت نہیں ملے کہ ایران جوہری ہتھیار تیار کر رہا ہے۔ 2015 میں ایران نے عالمی طاقتوں کے ساتھ جوہری معاہدہ کیا تھا، لیکن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ختم کر دیا، جس سے صورتحال مزید پیچیدہ ہو گئی۔

اسرائیل نے حالیہ حملوں میں ایران کے نطنز جوہری پلانٹ کو نقصان پہنچایا، جس سے ایران کا جوہری پروگرام کچھ عرصے کے لیے متاثر ہوا ہے۔ تاہم، اس کے مکمل اثرات کا اندازہ لگانا ابھی قبل از وقت ہے۔

عالمی ردعمل اور مستقبل کی پیش گوئی

اسرائیل اور ایران کے درمیان جاری تنازعہ عالمی سطح پر تشویش کا باعث بن رہا ہے۔ فاکس نیوز کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ اسرائیل پہلی بار اپنے وجود کے بارے میں خوفزدہ ہے، جبکہ امریکی حکام اسرائیل کے دعووں پر مکمل یقین نہیں رکھتے۔

دوسری طرف، ایران کی خاموشی اور اس کی جوہری صلاحیت کے بارے میں غیر شفاف رویہ بھی عالمی برادری کے لیے پریشانی کا باعث ہے۔ اگر روس اور چین ایران کے ساتھ کھل کر سامنے آتے ہیں، تو یہ تنازعہ عالمی جنگ کی شکل اختیار کر سکتا ہے۔

اسرائیل کی بقا کی جنگ اب صرف اس کے اور ایران کے درمیان نہیں رہی، بلکہ اس میں عالمی طاقتوں کے مفادات بھی شامل ہو چکے ہیں۔ مستقبل میں اس تنازعہ کے کیا اثرات ہوں گے، یہ آنے والا وقت ہی بتائے گا۔

Read More 

Exit mobile version