شوبھانشو شکلا کی Axiom-4 مشن کی لانچنگ کو لکویڈ آکسیجن لیک کی وجہ سے غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کر دیا گیا۔ جانئے اس مشن کی اہمیت، تاخیر کی وجوہات اور اگلے اقدامات کے بارے میں۔
شوبھانشو شکلا اور Axiom-4 مشن
بھارتی خلائی شائقین کے لیے ایک تاریخی لمحہ ایک بار پھر غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی ہو گیا ہے۔ Axiom-4 (Ax-4) مشن، جس میں بھارتی فضائیہ کے گروپ کیپٹن شوبھانشو شکلا شامل ہیں، کی لانچنگ کو تکنیکی خرابی کی وجہ سے روک دیا گیا ہے۔ یہ مشن، جو کہ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) کے لیے ایک اہم پرائیویٹ خلائی سفر ہے، بھارت کے خلائی پروگرام کے لیے ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ لیکن لکویڈ آکسیجن (LOx) کے لیک کی وجہ سے اسے ملتوی کرنا پڑا، جس نے خلائی تحقیق کے شوقین افراد کو مایوس کیا ہے۔

اس آرٹیکل میں ہم Axiom-4 مشن کی تفصیلات، اس کی تاخیر کی وجوہات، اور شوبھانشو شکلا کے اس مشن میں کردار پر روشنی ڈالیں گے۔ ہم یہ بھی جانیں گے کہ یہ تاخیر بھارت کے خلائی پروگرام کے لیے کیا معنی رکھتی ہے اور اگلا لائحہ عمل کیا ہوگا۔
مشن کی لانچنگ میں تاخیر کی وجوہات
شوبھانشو شکلا کے Axiom-4 مشن کی لانچنگ کو 11 جون 2025 کو ناسا کے کینیڈی اسپیس سینٹر، فلوریڈا سے طے شدہ وقت (شام 5:30 بجے IST) پر عمل میں آنا تھا۔ تاہم، اسپیس ایکس (SpaceX) نے اعلان کیا کہ فالکن 9 راکٹ کے پوسٹ-اسٹیٹک فائر معائنہ کے دوران لکویڈ آکسیجن (LOx) کے لیک کا پتہ چلا، جس کی وجہ سے لانچنگ کو ملتوی کرنا پڑا۔ اسپیس ایکس نے اپنے آفیشل ایکس اکاؤنٹ پر لکھا:
“کل کی فالکن 9 کی Ax-4 لانچنگ کو روک دیا گیا ہے تاکہ اسپیس ایکس کی ٹیمیں پوسٹ-اسٹیٹک فائر معائنہ کے دوران پائے جانے والے LOx لیک کی مرمت کے لیے اضافی وقت لے سکیں۔ مرمت مکمل ہونے اور رینج کی دستیابی کے بعد نئی لانچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا۔”
یہ چوتھی بار ہے جب Axiom-4 مشن کی لانچنگ ملتوی کی گئی۔ اس سے قبل یہ مشن 29 مئی، 8 جون، اور 10 جون کو بھی مختلف وجوہات، جیسے کہ خراب موسم اور تیاریوں کے لیے اضافی وقت کی ضرورت کی وجہ سے ملتوی ہوا تھا۔
Axiom-4 مشن کیا ہے؟
Axiom-4 مشن، امریکی پرائیویٹ خلائی کمپنی Axiom Space کے زیر اہتمام ایک اہم خلائی مشن ہے جو ناسا، اسپیس ایکس، اور بھارتی خلائی تحقیقاتی تنظیم (ISRO) کے تعاون سے انجام دیا جا رہا ہے۔ اس مشن کا مقصد چار خلابازوں کو انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن (ISS) پر بھیجنا ہے، جہاں وہ 14 دن تک رہ کر 60 سے زائد سائنسی تجربات اور تکنیکی مظاہرے کریں گے۔
اس مشن کی کمان سابق ناسا خلاباز پیگی وٹسن کے ہاتھوں میں ہے، جو 675 دن خلا میں گزار کر امریکی خلابازوں میں سب سے زیادہ وقت خلا میں گزارنے کا ریکارڈ رکھتی ہیں۔ اس کے علاوہ مشن میں شامل دیگر خلابازوں میں بھارت سے شوبھانشو شکلا (پائلٹ)، پولینڈ سے سلاووش ازنانسکی-وسنوسکی، اور ہنگری سے ٹبور کپو شامل ہیں۔ یہ مشن بھارت، پولینڈ، اور ہنگری کے لیے تاریخی اہمیت رکھتا ہے کیونکہ یہ ان ممالک کے خلابازوں کی ISS پر پہلی موجودگی ہوگی۔
لکویڈ آکسیجن (LOx) لیک: تکنیکی خرابی کی تفصیلات
لکویڈ آکسیجن (LOx) فالکن 9 راکٹ کے ایندھن کا ایک اہم جزو ہے، جو راکٹ کے مین ایندھن (RP-1، ایک اعلیٰ معیار کا کیروسین) کے ساتھ مل کر دہن کے عمل کو ممکن بناتا ہے۔ یہ آکسیجن انتہائی کم درجہ حرارت (-180 ڈگری سینٹی گریڈ سے کم) پر مائع حالت میں ہوتی ہے۔ لیک ہونے کی صورت میں یہ نہ صرف ایندھن کی مقدار کو کم کر سکتا ہے بلکہ آگ یا دھماکے کا خطرہ بھی پیدا کر سکتا ہے۔
اسپیس ایکس کے نائب صدر برائے بلڈ اینڈ فلائٹ ریلائبلٹی، ولیم گریسٹن میئر نے ایک پری لانچ پریس کانفرنس میں بتایا کہ یہ لیک اس سے پہلے اس بوسٹر کے ایک اسٹارلنک مشن (اپریل 2025) کے دوران بھی دیکھا گیا تھا لیکن اس کی مرمت مکمل طور پر نہیں کی گئی تھی۔ انہوں نے کہا
“ہم نے اسٹیٹک فائر ٹیسٹ کے دوران چند مسائل دریافت کیے۔ ہمیں LOx لیک کا پتہ چلا جو اس بوسٹر کے پچھلے مشن کے دوران بھی دیکھا گیا تھا۔ ہم نے اسے ریفربشمنٹ کے دوران مکمل طور پر ٹھیک نہیں کیا یا ہمیں اس لیک کا پتہ ہی نہیں چلا۔”
اس لیک کا پتہ 7 سیکنڈ کے ہاٹ ٹیسٹ کے دوران لگا، جو راکٹ کے بوسٹر اسٹیج کی کارکردگی کی تصدیق کے لیے کیا گیا تھا۔ ISRO، اسپیس ایکس، اور Axiom Space کے ماہرین کے درمیان تفصیلی بات چیت کے بعد فیصلہ کیا گیا کہ لیک کی مرمت اور ضروری توثیقی ٹیسٹ مکمل کیے جائیں گے۔
شوبھانشو شکلا کا کردار اور مشن کی اہمیت
شوبھانشو شکلا، جو بھارتی فضائیہ کے ایک تجربہ کار ٹیسٹ پائلٹ ہیں اور 2,000 گھنٹوں سے زیادہ پرواز کا تجربہ رکھتے ہیں، اس مشن کے پائلٹ ہیں۔ وہ بھارت کے دوسرے خلاباز ہوں گے جو خلا میں جائیں گے، اس سے قبل 1984 میں راکیش شرما نے سوویت یونین کے سوئیز خلائی جہاز پر یہ اعزاز حاصل کیا تھا۔
شکلا اس مشن کے دوران ISRO اور ڈیپارٹمنٹ آف بائیو ٹیکنالوجی کے تعاون سے تیار کردہ غذائی اور تغذیاتی تجربات کریں گے۔ ان تجربات کا مقصد مائیکرو گریویٹی میں کھانے کی اشیاء، جیسے کہ میتھی اور مونگ کی دال کے بیج اگانا اور ان کی نسلوں کو زمین پر مزید تحقیق کے لیے تیار کرنا ہے۔ یہ تجربات طویل مدتی خلائی سفر کے لیے خود کفیل لائف سپورٹ سسٹمز کی ترقی میں اہم کردار ادا کریں گے۔
یہ مشن نہ صرف بھارت کے خلائی پروگرام کے لیے ایک اہم قدم ہے بلکہ یہ سائنس، ٹیکنالوجی، انجینئرنگ، اور ریاضی (STEM) کے شعبوں میں نوجوانوں کی دلچسپی کو بڑھانے میں بھی مددگار ثابت ہوگا۔
مستقبل کے امکانات اور نئی لانچ ڈیٹ
ابھی تک اسپیس ایکس نے نئی لانچ کی تاریخ کا اعلان نہیں کیا ہے۔ مرمت کے عمل کے مکمل ہونے اور رینج کی دستیابی کے بعد ہی نئی تاریخ کا تعین کیا جائے گا۔ ناسا کی انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن پروگرام کی مینیجر، ڈانا ویگل نے بتایا کہ جون کے آخر تک اور پھر جولائی کے وسط میں لانچ کے متعدد مواقع موجود ہیں۔ انہوں نے کہا
“لانچ کے مواقع جون کے آخر تک اور پھر جولائی کے دوسرے ہفتے میں دوبارہ شروع ہوں گے۔ لہٰذا گاڑی اڑانے کے کافی مواقع موجود ہیں۔”
اس کے علاوہ، مشن کی کامیابی کے لیے مدار کی ترتیب، موسم، اور ایندھن کی بچت کے عوامل اہم ہیں۔ اسپیس ایکس کی ٹیمیں اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کام کر رہی ہیں کہ راکٹ مکمل طور پر محفوظ ہو۔
شوبھانشو شکلا کی Axiom-4 مشن کی لانچنگ میں تاخیر اگرچہ مایوس کن ہے، لیکن یہ اسپیس ایکس کی حفاظتی ترجیحات اور مشن کی کامیابی کے عزم کو ظاہر کرتی ہے۔ یہ مشن بھارت کے خلائی پروگرام کے لیے ایک اہم سنگ میل ہے، جو نہ صرف سائنسی تحقیق کو فروغ دے گا بلکہ عالمی سطح پر بھارت کی خلائی صلاحیتوں کو بھی اجاگر کرے گا۔
ہم امید کرتے ہیں کہ مرمت کے عمل کے بعد جلد ہی نئی لانچ کی تاریخ کا اعلان کیا جائے گا، اور شوبھانشو شکلا اپنے تاریخی مشن پر ISS کی طرف روانہ ہوں گے۔ تب تک، خلائی شائقین کو صبر سے انتظار کرنا ہوگا۔