مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج میں 100 گرفتاریاں، بی ایس ایف تعینات

مرشد آباد تشدد

مرشد آباد تشدد: مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی ضلع مرشد آباد میں وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف پرتشدد احتجاج کے دوران 100 افراد گرفتار، بی ایس ایف تعینات۔ جنگی پور میں پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات۔

Table of contents

مرشد آباد تشدد کیا ہے؟
وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج
جنگی پور میں تشدد کی تفصیلات
انتظامیہ کا ردعمل اور گرفتاریاں
بی ایس ایف کی تعیناتی
سیاسی ردعمل
مرشد آباد کی آبادیاتی ساخت
موجودہ صورتحال

مرشد آباد تشدد کیا ہے؟

مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج میں 100 گرفتاریاں، بی ایس ایف تعینات
مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج میں 100 گرفتاریاں، بی ایس ایف تعینات

مرشد آباد تشدد سے مراد مغربی بنگال کے مسلم اکثریتی ضلع مرشد آباد میں وقف (ترمیمی) ایکٹ 2025 کے خلاف ہونے والے پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ ہے۔ یہ احتجاج منگل کے روز جنگی پور علاقے سے شروع ہوا اور جمعہ کی نماز کے بعد دوبارہ شدت اختیار کر گیا۔ مظاہرین نے متنازعہ وقف قانون کو واپس لینے کا مطالبہ کیا، لیکن حالات اس وقت خراب ہوگئے جب پتھراؤ اور آتش زنی کے واقعات پیش آئے۔ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پانے کے لیے اب تک 100 افراد کو گرفتار کیا ہے، جبکہ تشدد سے متاثرہ علاقوں میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) تعینات کر دی گئی ہے۔

یہ واقعات نہ صرف مقامی سطح پر توجہ کا مرکز بنے ہیں بلکہ قومی سطح پر بھی بحث کا موضوع ہیں۔ اس مضمون میں ہم مرشد آباد تشدد کی وجوہات، واقعات کی تفصیلات، اور اس کے اثرات کا جائزہ لیں گے۔

وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج

وقف ترمیمی ایکٹ 2025 بھارت میں وقف املاک کے انتظام اور استعمال سے متعلق ایک متنازعہ قانون ہے۔ اس قانون کے خلاف ملک بھر میں، خاص طور پر مسلم اکثریتی علاقوں میں، احتجاج دیکھنے میں آیا ہے۔ مرشد آباد، جو مغربی بنگال کا ایک اہم مسلم اکثریتی ضلع ہے، اس احتجاج کا ایک بڑا مرکز بن گیا۔

مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج
مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج

مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ قانون وقف املاک کے شرعی مقاصد کے خلاف ہے اور اس سے مسلم کمیونٹی کے حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ منگل کے روز جنگی پور میں ہزاروں افراد نے سڑکوں پر نکل کر قانون کی واپسی کا مطالبہ کیا۔ ابتدائی طور پر یہ احتجاج پرامن تھا، لیکن جلد ہی حالات بے قابو ہو گئے۔

 مزید تفصیلات کے لیے آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ  کی ویب سائٹ مل*وقف قانون کے بارے میں معلومات حاصل کریں۔

مرشد آباد تشدد:جنگی پور میں تشدد کی تفصیلات

جنگی پور، مرشد آباد کا ایک مسلم اکثریتی علاقہ، اس تشدد کا بنیادی مرکز رہا۔ منگل کو مظاہرین نے نیشنل ہائی وے 12 کو بلاک کر دیا اور پولیس پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ کچھ شرپسندوں نے پولیس کی گاڑیوں سمیت متعدد گاڑیوں کو آگ لگا دی، جس سے کئی پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔

جمعہ کی نماز کے بعد سوتی اور شمشیر گنج میں ایک بار پھر تشدد پھوٹ پڑا۔ مظاہرین نے دکانیں بند کروائیں اور سڑکوں پر ٹائر جلائے۔ پولیس کے مطابق، تشدد میں ملوث کچھ افراد نے سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا، جس میں جلنگی کے بلاک ڈیولپمنٹ آفس (بی ڈی او) میں توڑ پھوڑ بھی شامل ہے۔

مرشد آباد تشدد:انتظامیہ کا ردعمل اور گرفتاریاں

انتظامیہ نے مرشد آباد تشدد پر فوری ردعمل دیتے ہوئے سخت اقدامات اٹھائے۔ پولیس نے تشدد میں ملوث افراد کی شناخت کے لیے سی سی ٹی وی فوٹیج اور دیگر شواہد کا سہارا لیا۔ اب تک 100 افراد کو گرفتار کیا جا چکا ہے، اور مزید گرفتاریوں کا امکان ہے۔

پولیس نے بھیڑ کو منتشر کرنے کے لیے لاٹھی چارج اور آنسو گیس کا استعمال کیا۔ ایک سینئر پولیس افسر نے بتایا کہ “ہم نے حالات کو کنٹرول کرنے کے لیے ضروری اقدامات کیے۔ تشدد میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔”

جنگی پور اور اس کے اطراف میں دفعہ 163 نافذ کر دی گئی ہے، جو بڑے اجتماعات پر پابندی عائد کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، انٹرنیٹ سروس کو عارضی طور پر معطل کر دیا گیا ہے تاکہ افواہوں اور اشتعال انگیز مواد کی ترسیل کو روکا جا سکے۔

مرشد آباد تشدد: بی ایس ایف کی تعیناتی

مرشد آباد تشدد کے بعد انتظامیہ نے جنگی پور اور دیگر حساس علاقوں میں بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) تعینات کر دی ہے۔ بی ایس ایف کی تعیناتی کا مقصد امن و امان کو بحال کرنا اور مزید تشدد کو روکنا ہے۔ فورس نے علاقے میں گشت بڑھا دیا ہے اور اہم مقامات پر ناکے لگائے ہیں۔

بی ایس ایف کی موجودگی نے مقامی آبادی میں مخلوط ردعمل پیدا کیا ہے۔ کچھ لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ اقدام ضروری تھا، جبکہ دیگر اسے ضرورت سے زیادہ سخت گیر سمجھتے ہیں۔

بی ایس ایف کے کردار کے بارے میں مزید جاننے کے لیے بی ایس ایف آفیشل ویب سائٹ  دیکھیں۔

مرشد آباد تشدد: سیاسی ردعمل

مرشد آباد تشدد نے سیاسی حلقوں میں بھی ہلچل مچا دی ہے۔ بنگال اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر شوبھیندو ادھیکاری نے تشدد کی شدید مذمت کی اور مظاہرین کو “بنیاد پرست عناصر” قرار دیا۔ انہوں نے کہا کہ “یہ پرامن احتجاج نہیں بلکہ سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی سازش تھی۔”

دوسری جانب، ترنمول کانگریس کے رہنماؤں نے اسے مقامی سطح پر بدامنی پھیلانے کی کوشش قرار دیا۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے ابھی تک اس معاملے پر کوئی سرکاری بیان جاری نہیں کیا، لیکن ذرائع کے مطابق وہ صورتحال پر گہری نظر رکھے ہوئی ہیں۔

مرشد آباد تشدد:مرشد آباد کی آبادیاتی ساخت

مرشد آباد مغربی بنگال کا ایک اہم ضلع ہے، جہاں مسلم کمیونٹی کی آبادی کل آبادی کا 66.27 فیصد ہے۔ جنگی پور، جہاں تشدد کے سب سے زیادہ واقعات رپورٹ ہوئے، بھی مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ یہ آبادیاتی ساخت اس ضلع کو مذہبی اور سیاسی طور پر حساس بناتی ہے۔

ضلع کی معاشی حالت زراعت پر منحصر ہے، اور یہاں کے لوگ بنیادی سہولیات کی کمی کا شکار ہیں۔ وقف ترمیمی ایکٹ جیسے متنازعہ قوانین اکثر یہاں کے لوگوں کے جذبات کو بھڑکانے کا سبب بنتے ہیں۔

مرشد آباد تشدد: موجودہ صورتحال

تازہ رپورٹس کے مطابق، مرشد آباد میں صورتحال اب پرامن ہے۔ پولیس اور بی ایس ایف کی بھاری تعیناتی کے باعث کوئی نیا ناخوشگوار واقعہ رپورٹ نہیں ہوا۔ تاہم، جنگی پور میں انٹرنیٹ سروس بدستور معطل ہے، جبکہ ریل خدمات معمول کے مطابق چل رہی ہیں۔

انتظامیہ نے لوگوں سے افواہوں پر کان نہ دھرنے اور امن برقرار رکھنے کی اپیل کی ہے۔ ایک مقامی رہنما نے کہا کہ “ہمیں پرامن طریقے سے اپنے مطالبات پیش کرنے چاہئیں۔ تشدد سے کوئی حل نہیں نکلتا۔”

مرشد آباد تشدد نے ایک بار پھر وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے حوالے سے جاری بحث کو تیز کر دیا ہے۔ اگرچہ انتظامیہ نے صورتحال پر قابو پا لیا ہے،

یہ واقعات مقامی اور قومی سطح پر گہرے اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔ اس تناظر میں، تمام فریقین کو تحمل اور گفت و شنید کے ذریعے اس مسئلے کا حل تلاش کرنا چاہیے۔

ہم اپنے قارئین سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ اس معاملے پر اپنی رائے کمنٹ سیکشن میں شیئر کریں۔ کیا آپ کے خیال میں وقف ترمیمی ایکٹ کو واپس لیا جانا چاہیے؟ یا اسے نافذ کیا جانا چاہیے؟

One thought on “مرشد آباد تشدد: وقف ترمیمی ایکٹ 2025 کے خلاف احتجاج میں 100 گرفتاریاں، بی ایس ایف تعینات

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *