گجرات مون سون تباہی نے سوراشٹرا کو شدید متاثر کیا، 18 افراد ہلاک، بوٹاد اور بھاونگر میں ریسکیو آپریشن جاری۔ شدید بارش کی پیشگوئی، اسکول بند۔ مزید جانیں!
گجرات مون سون تباہی
گجرات میں 2025 کے مون سون سیزن نے تباہی مچا دی ہے، خاص طور پر سوراشٹرا کے علاقوں میں۔ صرف دو دنوں (16 اور 17 جون) میں موسلا دھار بارشوں نے 18 افراد کی جانیں لے لیں، جن میں سے زیادہ تر آسمانی بجلی گرنے کے واقعات میں ہلاک ہوئے۔ راجکوٹ، بوٹاد، بھاونگر، امریلی، موربی، اور سورندر نگر اضلاع شدید متاثر ہوئے ہیں، جہاں سڑکیں زیرِ آب آ گئیں، ڈیموں سے ایمرجنسی پانی چھوڑا گیا، اور نشیبی علاقوں میں ہنگامی حالات پیدا ہو گئے۔ گجرات مون سون تباہی نے نہ صرف املاک کو نقصان پہنچایا بلکہ انسانی جانوں کے ضیاع نے ریاستی حکومت کو ہائی الرٹ پر لا کھڑا کیا ہے۔

یہ مضمون گجرات کے موجودہ حالات، ریسکیو آپریشنز، اور آنے والے دنوں میں مزید بارش کی پیشگوئی پر تفصیلی روشنی ڈالتا ہے۔ ہم موسمیاتی تبدیلیوں کے کردار اور اس سے نمٹنے کے حکومتی اقدامات کا بھی جائزہ لیں گے۔
سوراشٹرا کے متاثرہ اضلاع
سوراشٹرا، جو گجرات کا ایک اہم علاقہ ہے، اس سال مون سون کی غیر معمولی شدت کا شکار ہوا ہے۔ راجکوٹ، امریلی، موربی، سورندر نگر، بوٹاد، اور بھاونگر اضلاع میں بارش نے معمولاتِ زندگی کو مفلوج کر دیا۔ ندیوں اور ڈیموں کا پانی بڑھنے سے سڑکیں بند ہو گئیں، اور کئی دیہات مکمل طور پر پانی میں ڈوب گئے۔
راجکوٹ: شہر کے کئی علاقوں میں پانی جمع ہونے سے ٹریفک جام رہا، اور دیہی علاقوں میں فصلوں کو شدید نقصان پہنچا۔
امریلی: راجولا تحصیل میں ایک کار پل سے بہہ گئی، جس میں ایک شخص ہلاک ہوا۔
موربی: شدید بارش سے نشیبی علاقوں میں پانی بھر گیا، اور لوگوں کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
سورندر نگر: بھوگاوا ندی کا پانی گھروں میں داخل ہونے سے 22 افراد کو نکالا گیا۔
بوٹاد کی سنگین صورتحال
بوٹاد ضلع گجرات مون سون تباہی کا سب سے زیادہ متاثرہ علاقہ ہے۔ گھڈھڑا اور بوٹاد تحصیلوں میں صرف 24 گھنٹوں میں 632 ملی میٹر بارش ریکارڈ کی گئی، جو کہ غیر معمولی ہے۔ بھاونگر ضلع کے پالی تنا اور جیسر تحصیلوں میں 867 ملی میٹر بارش نے حالات کو مزید خراب کر دیا۔
لاٹھیداد گاؤں میں ایک دل دہلا دینے والا واقعہ پیش آیا جہاں ایک ایکو کار، جس میں 9 افراد سوار تھے، تیز پانی کے ریلے میں بہہ گئی۔ بوٹاد کے ڈپٹی ایس پی مہاراشی راول نے بتایا کہ “نو افراد ونچھیا سے بوٹاد آ رہے تھے جب ان کی گاڑی پانی میں پھنس گئی اور بہہ گئی۔” ریسکیو آپریشن پیر کی رات شروع ہوا، جس میں دو افراد کو بچایا گیا، جبکہ منگل کو دو لاشیں برآمد ہوئیں۔ باقی پانچ افراد کی تلاش جاری ہے۔
ریسکیو آپریشن کی تفصیلات
گجرات مون سون تباہی کے جواب میں ریاستی حکومت نے فوری اقدامات کیے۔ نیشنل ڈیزاسٹر رسپانس فورس (NDRF) اور اسٹیٹ ڈیزاسٹر رسپانس فورس (SDRF) کی 12 ٹیمیں 20 اضلاع میں تعینات کی گئی ہیں۔ بوٹاد، بھاونگر، اور امریلی میں ریسکیو آپریشنز کی اہم تفصیلات درج ذیل ہیں:
بوٹاد: لاٹھیداد میں جاری ریسکیو آپریشن میں مقامی پولیس، NDRF، اور فائر بریگیڈ شریک ہیں۔ گھڈھڑا کے پیپلیا گاؤں میں 18 کھیت مزدوروں کو بچایا گیا جو پانی میں پھنس گئے تھے۔
امریلی: راجولا میں پل سے بہہ جانے والی کار سے ایک لاش برآمد ہوئی۔ گھڈھڑا شہر میں 10 سے 12 افراد کو ایمرجنسی ریسکیو کے ذریعے بچایا گیا۔
سورندر نگر: بھوگاوا ندی کے طغیانی سے متاثرہ 22 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
باروالہ: 12 گھنٹوں میں 191 ملی میٹر بارش کے بعد 40 افراد کو دیہات سے نکال کر سرکاری اسکول میں منتقل کیا گیا۔
ریسکیو آپریشنز میں ہیلی کاپٹرز اور بوٹس کا استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ مقامی انتظامیہ نے شہریوں سے غیر ضروری سفر سے گریز کرنے کی اپیل کی ہے۔
امریلی اور دیگر اضلاع کی صورتحال
امریلی کے راجولا تحصیل میں ایک اور دلخراش واقعہ پیش آیا جہاں ایک کار اوور فلو ہوتے پل سے بہہ گئی۔ گاڑی سے ایک شخص کی لاش برآمد ہوئی، جبکہ دیگر کی تلاش جاری ہے۔ گھڈھڑا شہر میں پھنسے 10 سے 12 افراد کو بچانے کے لیے ایمرجنسی ریسکیو آپریشن کیا گیا۔
اسی طرح، ایک قریبی کھیت سے 6 مزدور—تین مرد، دو عورتیں، اور ایک بچہ—بچائے گئے جو رات بھر پانی میں پھنسے رہے۔ بوٹاد کے باروالہ تحصیل میں اچانک پانی بڑھنے سے 40 افراد کو محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا۔
موسمیاتی پیشگوئی اور حکومتی اقدامات
محکمہ موسمیات نے گجرات میں اگلے ایک ہفتے تک شدید بارش کی پیشگوئی کی ہے۔ 13 اضلاع میں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے، جبکہ 20 اضلاع میں SDRF ٹیمیں تعینات ہیں۔ ریاستی ایمرجنسی آپریشن سینٹر میں ماہرینِ موسمیات نے ایک میٹنگ کی، جس میں آنے والے دنوں میں بارش کی شدت کا جائزہ لیا گیا۔
حکومت نے بوٹاد اور بھاونگر اضلاع کے تمام اسکولوں کو بدھ (18 جون) کو بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ متاثرہ علاقوں میں امدادی کیمپ قائم کیے گئے ہیں، جہاں خوراک، پانی، اور رہائش کی سہولیات فراہم کی جا رہی ہیں۔
موسمیاتی تبدیلیوں کا کردار
ماہرین کا کہنا ہے کہ گجرات مون سون تباہی کی شدت میں موسمیاتی تبدیلیوں کا بڑا کردار ہے۔ بھارت میں ہر سال جون سے ستمبر تک مون سون کا موسم شدید گرمی سے نجات دلاتا ہے، لیکن حالیہ برسوں میں اس کی شدت بڑھتی جا رہی ہے۔ برہم پتر ندی اور دیگر معاون ندیوں کے طغیانی سے گجرات اور آسام جیسے علاقوں میں سیلاب کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
ایک رپورٹ کے مطابق، موسمیاتی تبدیلیوں کی وجہ سے غیر متوقع بارشیں اور آسمانی بجلی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ گجرات کے موجودہ حالات اسی کا نتیجہ ہیں۔
گجرات مون سون تباہی نے سوراشٹرا کے عوام کے لیے سنگین چیلنجز کھڑے کر دیے ہیں۔ 18 ہلاکتوں اور ہزاروں افراد کے بے گھر ہونے کے بعد ریسکیو آپریشنز جاری ہیں، لیکن مزید بارش کی پیشگوئی نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے۔ حکومتی اقدامات اور NDRF/SDRF کی کوششوں سے امیدیں وابستہ ہیں، لیکن موسمیاتی تبدیلیوں کے بڑھتے اثرات پر قابو پانے کے لیے طویل مدتی منصوبہ بندی ناگزیر ہے۔
شہریوں سے اپیل ہے کہ وہ حکومتی ہدایات پر عمل کریں اور غیر ضروری سفر سے گریز کریں۔ گجرات مون سون تباہی سے متعلق تازہ ترین اپڈیٹس کے لیے ہمارے ساتھ رابطے میں رہیں۔